آئی ایس پی آر کی قانونی حیثیت بتائیں: اسلام آباد ہائی کورٹ

اسلام آباد ہائی کورٹ نے وزارت دفاع سے جواب طلب کیا ہے کہ ’آئی ایس پی آر کی لیگل سٹینڈنگ کیا ہے؟ دفاعی تجزیہ کاروں کا تعین آئی ایس پی آر اپنا خصوصی اختیار کیوں سمجھتا ہے؟‘

اسلام آباد ہائی کورٹ کی عمارت کے باہر 18 اپریل 2024 کو سکیورٹی اہلکار پرہ دے رہے ہیں (اے ایف پی)

اسلام آباد ہائی کورٹ نے وزارت دفاع سے فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) قانونی حیثیت سے متعلق جواب طلب کیا ہے۔

ٹی وی چینلز پر دفاعی معاملات پر صرف ریٹائرڈ فوجی افسران کے تجزیے کے پیمرا نوٹیفکیشن کے خلاف کیس کی سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ میں 24 ستمبر کو ہوئی جس کا تحریری حکم نامہ بدھ 25 ستمبر کو جاری کیا گیا ہے۔
 
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس بابر ستار نے سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کرتے ہوئے وزارت دفاع سے جواب طلب کیا ہے کہ ’آئی ایس پی آر کی لیگل سٹینڈنگ کیا ہے؟ دفاعی تجزیہ کاروں کا تعین آئی ایس پی آر اپنا خصوصی اختیار کیوں سمجھتا ہے؟‘

پیمرا نے عمران خان کے دور حکومت میں چار اپریل 2019 کو ریٹائرڈ فوجی افسران کے دفاعی معاملات پر تجزیے کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا۔ 

درخواست گزار کرنل ریٹائرڈ انعام کے مطابق پیمرا نے تجزیہ کاروں کے لیے آئی ایس پی آر کی کلیئرنس کی بھی شرط رکھی کہ جو نام یا فہرست پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ سے آئیں گے انہی کو ٹی وی چینلز میں دفاعی تجزیہ دینے کے لیے رابطہ کیا جائے گا۔

اس حوالے سے اسلام آباد ہائی کورٹ کے تحریری حکم نامے کے مطابق ’عدالت نے استفسار کیا کہ پیمرا کے پاس ٹی وی چینلز کا کانٹینٹ ریگولیٹ کرنے کا کون سا اختیار ہے؟ ٹی وی چینلز پر اپنے خیالات کا اظہار کرنے والوں کی پہلے کلیئرنس کرنے کا کیا اختیار ہے؟‘ 

اس کے علاوہ حکم نامے کے مطابق پیمرا کے وکیل نے عدالت کو پیمرا آرڈیننس کے سیکشن 20 کا حوالہ دیا اور کہا کہ یہ شق ملکی سکیورٹی، سالمیت اور خودمختاری کے تحفظ کی ٹی وی چینلز کی ذمہ داری سے متعلق ہے۔‘ 

عدالت نے سوال کیا کہ ’تجزیہ کاروں کی پہلے کلیئرنس کا ملکی سکیورٹی اور خودمختاری سے کیا تعلق ہے؟

’پیمرا کو ایسا سرکلر جاری کرنے کی ضرورت کیوں محسوس ہوئی، کیا آرمڈ فورسز یا آئی ایس پی آر نے ایسی کوئی درخواست کی ہے۔‘ 

پیمرا کے وکیل نے ان سوالوں کے جوابات دینے کے لیے وقت طلب کر لیا ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے اصل ریکارڈ طلب کرتے ہوئے سماعت 24 نومبر تک ملتوی کر دی ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان