وزیراعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف نے جمعرات کو ایک بار پھر غزہ میں فوری فائر بندی اور فلسطینی ریاست کے قیام پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس کے بغیر خطے میں امن بحال نہیں ہوسکتا۔
جمعرات کو نیو یارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے موقعے پر فلسطینی صدر محمود عباس سے ملاقات کے دوران وزیراعظم شہباز شریف نے فلسطینی عوام کے ساتھ پاکستان کی مکمل یکجہتی کا اعادہ کیا ہے۔
وزیراعظم نے کہا: ’وقت آ گیا ہے کہ ہم سب متحد ہو کر دو چیزوں کا مطالبہ کریں۔ غزہ میں فوری فائر بندی اور ایک ایسی فلسطینی ریاست کے قیام کا مطالبہ، جس کے بغیر دنیا کے اس حصے میں امن بحال نہیں ہو سکے گا۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے کہا کہ پاکستانی عوام کے دل فلسطینی عوام کے دلوں سے دھڑکتے ہیں۔
وزیراعظم نے غزہ میں گذشتہ ایک سال کے دوران اسرائیلی مظالم کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ’گذشتہ ایک سال کے دوران 41 ہزار فلسطینیوں کو شہید کیا گیا جن میں بچے، خواتین، بوڑھے سب شامل تھے، شہروں کو زمین بوس کر دیا اس قسم کی بربریت بنی نوع انسان نے صدیوں میں کبھی نہیں دیکھی۔‘
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستانیوں کی جانب سے پیغام ہے کہ ’فلسطینی بہن بھائیوں کی قربانیاں، بہادری اور ان کا تحمل رائیگاں نہیں جائے گا اور انشااللہ فلسطین ایک دن آزاد ریاست بنے گا۔‘
فلسطینی صدر محمود عباس نے شہباز شریف کے بیان کے بعد کہا کہ ’پاکستان شروع سے ہی یعنی 1948 سے پہلے سے اب تک ایک موقف پر ڈٹا ہوا ہے جو فلسطینی عوام کے حق میں ہے اور وہ فلسطینیوں کی اپنی استطاعت کے مطابق مدد کرتا رہا ہے۔‘
فلسطینی صدر کا کہنا تھا کہ ’عالمی برادری کے درمیان بھی پاکستان فلسطینیوں کی مکمل مدد کے لیے آواز اٹھاتا رہا ہے۔‘
اس سے قبل وزیراعظم شہباز شریف نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 79 ویں اجلاس کے موقعے پر غزہ میں جارحیت پر اسرائیل پر پابندیاں عائد کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا: ’سب سے پہلے ہمیں اسرائیل کو غزہ میں نسل کشی اور مشرق وسطیٰ کو بڑی کشیدگی کی جانب دھکیلنے سے روکنا ہو گا۔‘
ان کا مزید کہنا تھا: ’بیروت میں بم باری سب سے زیادہ قابل مذمت ہے۔ اب وقت آ گیا ہے کہ اسرائیل پر پابندیاں عائد کی جائیں جس میں ہتھیاروں اور تجارت پر پابندیاں شامل ہیں۔ اب وقت آ گیا ہے کہ اس کی قیادت کو فلسطینی عوام کے خلاف جرائم کے ارتکاب پر کٹہرے میں لایا جائے۔‘