لبنانی مسلح گروپ حزب اللہ نے اتوار کو ایک بیان میں دعویٰ کیا ہے کہ اس نے پیجر اور واکی ٹاکیز حملوں کے خلاف اپنے پہلے ردعمل میں اسرائیل کے شمالی شہر حیفہ میں ملٹری انڈسٹری کمپلیکس پر راکٹ داغے ہیں۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق حزب اللہ نے ان تازہ ترین حملوں کا اعلان اپنے ٹیلی گرام چینل پر پوسٹ کیا۔
لبنان میں منگل اور بدھ کو ہونے والے پیجر اور پھر واکی ٹاکیز دھماکوں میں کم از کم 37 افراد جان سے گئے اور تقریباً تین ہزار زخمی ہوئے تھے۔ ان دھماکوں میں عسکریت پسند تنظیم حزب اللہ کے زیر استعمال مواصلاتی آلات کو نشانہ بنایا گیا تھا۔
پیجر ز اور واکی ٹاکیز اس وقت پھٹے، جب ان کے صارفین بازاروں میں خریداری، سڑکوں پر چہل قدمی کر رہے تھے اور مرنے والوں کی آخری رسومات میں شریک تھے، جس سے ملک میں خوف و ہراس پھیل گیا۔
روئٹرز کے مطابق اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ ’لبنان اور عراق سے متعدد راکٹ اور میزائل داغے جانے کے بعد ساری رات سائرن بجتے رہے جن میں سے زیادہ تر کو اسرائیلی فضائی دفاعی نظام نے ناکام بنا دیا۔‘
شمالی اسرائیل کی وزارت صحت نے اتوار کو کہا ہے کہ ہسپتالوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اپنے آپریشنز کو راکٹ اور میزائل حملوں سے اضافی تحفظ کے لیے بنائے گئی تنصیبات میں منتقل کریں۔
وزارت صحت کا کہنا ہے کہ حیفہ شہر میں رام بام ہسپتال مریضوں کو اپنے زیر زمین اور محفوظ مرکز میں منتقل کرے گا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ ’اتوار کی علی الصبح لبنان سے 100 سے زائد میزائل داغے گئے۔‘
اسرائیلی فوج کے مطابق راکٹوں سے حیفہ کے قریب عمارتوں کو نقصان پہنچا، کئی کاروں میں آگ لگ گئی اور کم از کم تین افراد زخمی ہوئے ہیں۔
اے ایف پی کےمطابق اسرائیلی فوج نے تازہ بیان میں کہا ہے کہ ’وہ اس وقت لبنان میں حزب اللہ کے ٹھکانوں کو نشانہ بنا رہی ہے۔‘
فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ کرنل ناداو شوشانی نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ 'اس وقت شمالی اسرائیل میں لاکھوں افراد کو بموں سے تحفظ کے لیے بنائی گئی پناہ گاہوں میں پناہ لینی پڑی تھی۔‘
ان حالات کو دیکھتے ہوئے لبنانی وزیراعظم نجیب میقاتی نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا دورہ منسوخ کر دیا ہے۔
لبنان کے سرکاری خبر رساں ادارے این این اے کے مطابق وزیراعظم نجیب میقاتی نے بین الاقوامی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ ’اسرائیل کی جانب سے ہونے والے قتل عام کو روکے اور مطالبہ کیا ہے کہ شہریوں کو ’فوجی اور جنگی اہداف بننے‘ سے بچانے کے لیے بین الاقوامی قوانین پر عملدرآمد کیا جائے۔‘
ادھر لبنان میں اقوام متحدہ کی خصوصی کوآرڈینیٹر نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا ہے کہ ’چونکہ یہ خطہ ایک آنے والی تباہی کے دہانے پر ہے، اسے زیادہ حد تک نظرانداز نہیں کیا جا سکتا: ایسا کوئی فوجی حل نہیں ہے جو دونوں فریقوں کو محفوظ بنا سکے۔‘