اسرائیل صرف طاقت کی زبان سمجھتا ہے: سلامتی کونسل میں ایران کا بیان

سلامتی کونسل کے اجلاس میں ایران کا کہنا تھا کہ اسرائیل پر میزائل حملے توازن اور ڈیٹرنس کی بحالی کے لیے ضروری تھے جبکہ اسرائیل نے ایران پر مقدس اور شہری مقامات پر حملے کرنے کا الزام لگایا ہے۔

مشرق وسطیٰ کی کشیدہ صورت حال پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس میں ایران کے سفیر امیر سعید ایروانی نے کہا کہ ’تجربے نے ثابت کیا ہے کہ اسرائیل صرف طاقت کی زبان سمجھتا ہے، سفارت کاری بار بار ناکام رہی ہے کیوں کہ اسرائیل تحمل کو خیر سگالی کے طور پر نہیں بلکہ فائدہ اٹھانے کے لیے کمزوری کے طور پر دیکھتا ہے۔‘

انہوں نے سلامتی کونسل کو بتایا کہ اسرائیل پر میزائل حملے ’گذشتہ دو ماہ کے دوران اسرائیل کی مسلسل دہشت گردانہ اور جارحانہ کارروائیوں کا متناسب جواب‘ تھے جو ’توازن اور ڈیٹرنس کی بحالی کے لیے ضروری تھے۔‘

امیر سعید نے کہا کہ یہ کارروائی ’اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51 کے تحت تہران کے اپنے دفاع کے بنیادی حق کے مطابق ہے اور گذشتہ مہینوں کے دوران ایران کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی سمیت ایران کے خلاف اسرائیلی حکومت کی بار بار جارحیت کا براہ راست جواب ہے۔‘

سعید ایروانی نے مزید کہا کہ اگرچہ اسرائیل ’بے گناہ شہریوں اور سویلین انفراسٹرکچر کو جارحیت اور قتل عام کا جائز ہدف سمجھتا ہے، لیکن ایران کی جانب سے جواب میں دفاعی میزائل حملوں کے ذریعے اسرائیلی فوجی اور سکیورٹی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا ہے۔‘

سلامتی کونسل میں ایران کے سفیر نے اسرائیل کی ’قابض حکومت‘ پر الزام عائد کیا کہ وہ خطے کو ایک ایسی تباہی کے دہانے پر دھکیل رہی ہے، جس کی مثال نہیں ملتی بے اور جنگ بندی کا کوئی ارادہ نہیں رکھتی۔

ایرانی سفیر نے امریکی حکومت کی فوجی حمایت اور سیاسی پشت پناہی کے ذریعے اسرائیل کے مجرمانہ اقدامات کی حوصلہ افزائی کرنے اور سلامتی کونسل کو موثر فیصلہ سازی سے مفلوج کرنے کے مقصد کی مذمت کی اور کونسل پر زور دیا کہ وہ کارروائی کرے۔

’ہماری سرحدوں پر دہشت اور سروں پر میزائل ہیں‘: اسرائیل

سلامتی کونسل میں اسرائیل کے سفیر ڈینی ڈینن نے منگل کو ایران کی جانب سے ان کے ملک میں شہریوں کے خلاف کیے جانے والے حملوں کو ’سرد مہری‘ اور ’غیر معمولی جارحیت‘ قرار دیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے کہا کہ ان حملوں کی وجہ سے لاکھوں لوگوں کو بموں سے بچنے کے لیے پناہ گاہوں میں جانا پڑا۔

دوسری جنگ عظیم کے دوران برطانیہ کے دارالحکومت پر حملوں کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ ’لندن میں بلٹز کے بعد سے یہ مناظر نہیں دیکھے گئے ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’یہ ہمارے معاشرے کے قلب پر حملہ کرنے کی دانستہ کوشش تھی، جس میں اسرائیل کے مقدس ترین مقامات یعنی مساجد، یہودی عبادت گاہوں اور گرجا گھروں کو نشانہ بنایا گیا۔ ایران کے لیے کوئی مقدس میدان نہیں ہے، زندگی کی کوئی پاکیزگی نہیں جس کی حفاظت کی جا سکے۔‘

وہ ’حقیقت‘ جس کا اسرائیل کو ہر روز سامنا ہے’ہماری سرحدوں پر دہشت، ہمارے سروں پر میزائل اور ہماری گلیوں میں گولیاں‘ بیان کرتے ہوئے سفیر نے سلامتی کونسل پر زور دیا کہ وہ ’اس صورت حال کو سمجھیں جس میں اسرائیل رہنے پر مجبور ہے: ہم حملوں کی زد میں ہیں۔‘

سلامتی کونسل میں امریکہ کی سفیر لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے کہا ہے کہ ایران کی جانب سے گذشتہ روز ایران کی طرف سے کیے گئے میزائل حملے کا مقصد بڑی تعداد میں اموات اور تباہی مچانا تھا اور یہ ایران کی جانب سے جارحیت میں اضافے کا اشارہ تھا۔‘

انہوں نے سلامتی کونسل سے فوری کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ ’اسے متحد ہو کر بولنا چاہیے اور اقوام متحدہ کے ایک اور رکن ملک کے خلاف بلا اشتعال حملے پر ایران کی مذمت کرنی چاہیے۔‘

انہوں نے پاسداران انقلاب کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ’آئی آر جی سی پر اس کے اقدامات کے سنگین نتائج مسلط کرنا بھی اتنا ہی اہم ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ وسیع معنوں میں ایران حماس کے عسکری ونگ کے لیے اپنی فنڈنگ، تربیت، صلاحیتوں اور حمایت کے ذریعے اسرائیل پر سات اکتوبر کو ہونے والے حملوں میں ملوث تھا۔

اس حملے کے بعد سفیر تھامس گرین فیلڈ نے کہا تھا کہ ان کے ملک نے ایران کو واضح پیغام دیا ہے کہ ’وہ اس صورت حال سے اس طرح فائدہ نہ اٹھائیں جس سے خطے کے وسیع تر جنگ کی طرف جانے کا خطرہ ہو۔‘

انہوں نے کہا کہ ’آئی آر جی سی نے واضح اور بار بار اس وارننگ کو نظر انداز کیا،‘ اس بات کی نشاندہی کرتے ہوئے کہ اس نے یمن میں حوثیوں، شام اور عراق میں گروپوں، اور لبنان میں حزب اللہ سمیت پورے خطے میں مسلح گروپوں کی ’حوصلہ افزائی‘ کی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا