روایتی حریف انڈیا اور پاکستان اتوار چھ اکتوبر کو آئی سی سی ویمنز ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2024 میں ایک دوسرے کے مدمقابل ہوں گے۔
دبئی انٹرنیشنل کرکٹ سٹیڈیم میں انڈیا اور پاکستان کے درمیان ہونے والا یہ مقابلہ پاکستان میں تین بجے دوپہر شروع ہوگا۔
پاکستان نے ٹورنامنٹ کا آغاز سری لنکا پر فتح حاصل کرکے کیا ہے جبکہ انڈیا نے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں اپنا سفر نیوزی لینڈ کے ہاتھوں شکست سے شروع کیا ہے۔
انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کی ویب سائٹ کے مطابق پاکستانی کرکٹ کی کپتان فاطمہ ثنا کا کہنا ہے کہ ’سب سے پہلے، کوئی ٹیم چھوٹی یا بڑی نہیں ہے۔ کیوں کہ یہ ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ ہے، جو اچھا کھیلتا ہے وہ اس دن میچ جیت جاتا ہے۔ لہذا، ہم اس تسلسل کو آگے بڑھانے کی کوشش کریں گے جو ہم نے یہاں سے حاصل کیا ہے۔ ظاہر ہے، ہمارے سامنے تین بڑی ٹیمیں ہیں۔ ہم ان کے ساتھ اپنی پوری کوشش کریں گے۔‘
بین الاقوامی کرکٹ میں انڈیا اور پاکستان کے درمیان مقابلہ ہمیشہ سے ہی سنسنی خیز ہوتا ہے اور اس بار بھی اپنے ابتدائی گروپ میچوں میں دونوں فریقوں کی ملی جلی کارکردگی کی بنیاد پر کہا جا سکتا ہے دونوں ٹیمیں برابر ہی ہیں۔
انڈیا کی ٹیم نیوزی لینڈ سے شکست کے بعد پاکستان سے جیتنے کی کوشش کرے گی تاکہ وہ لگاتار دوسری شکست کا بوجھ نہ اٹھائے جبکہ پاکستان اس میچ میں فتح کے ذریعے سیمی فائنل سے دو قدم اور قریب ہونے کے خواب دیکھ رہا ہے۔
اس مقابلے میں انڈیا کے مضبوط بیٹنگ آرڈر سے مزید توقعات وابستہ کی جاسکتی ہیں جب کہ پاکستان اپنی لائن اپ میں کچھ اچھی وسعت کا حامل ہے اور اسے کم نہیں سمجھا جانا چاہیے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
آئی سی سی کے مطابق انڈیا کی بلے باز جمائمہ روڈریگز کا کہنا ہے کہ ’مجھے لگتا ہے کہ ہم ایک ٹیم کے طور پر جو کچھ کر رہے ہیں وہ صرف اس عمل پر قائم ہے کہ کھیک کے دوران جو کچھ بھی کرنا پڑے وہ ایک وقت میں ایک کھیل کی ضرورت کے طور پر کیا جانا چاہیے۔
’ہم جانتے ہیں کہ یہاں سے ہر کھیل ہمارے لیے بہت اہم ہے۔ لیکن ہم ایک وقت میں ایک کھیل کھیلنے جا رہے ہیں اور صرف اس بات کو یقینی بنائیں کہ ہم اپنے عمل پر قائم رہیں اور اپنا کام اچھی طرح سے کریں۔ اور مجھے لگتا ہے کہ اگر ہم ایسا کر سکے، مجھے لگتا ہے کہ اگر ہم اپنی بہترین کرکٹ کھیلیں تو مجھے لگتا ہے کہ ہم میچ جیت سکتے ہیں۔‘
پاکستانی کپتان فاطمہ ثنا نے اپنا پہلا میچ جیتنے کے بعد کہا تھا کہ ’میں دیکھ رہی ہوں کہ ہم جس بھی ٹیم کے خلاف کھیلے اس نے حملہ آور کرکٹ کھیلی، ایک بولر کے طور پر، میں محسوس کرتی ہوں کہ جو بھی ہمارے خلاف بولنگ کرتا تھا، وہ ہمیں پہلی گیند سے ہی نشانہ بناتا تھا۔ میں چاہتا تھا کہ ہماری ٹیم میں ایسے بلے باز ہوں جو پہلی گیند سے ہی گیند باز کو سزا دے سکیں۔ ہم نے بہت کام کیا ہے۔ اس پر اور امید ہے کہ آپ جلد ہی نتیجہ دیکھیں گے۔‘
ثنا نے کہا کہ ’میں ہمیشہ نمبر ون آل راؤنڈر بننا چاہتی تھی کیوں کہ ظاہر ہے بولنگ پوری ٹیم کی طرف سے ہونی چاہیے لیکن ٹیم اس وقت جیتتی ہے جب آپ اس میں اچھے ہوں اور آپ فیلڈنگ میں بھی اچھے ہوں۔‘