کراچی حملہ چینی شہریوں پر نہیں پاکستان پر ہے: وفاقی وزیر داخلہ

محسن نقوی نے پیر کو چین کے سفیر جیانگ زی ڈونگ سے ملاقات میں کہا ہے کہ پاکستان کی ترقی کے لیے کام کرنے والے چینی بھائیوں کی حفاظت اولین ترجیح ہے۔

پاکستان کے وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے چینی سفیر سے ملاقات میں کراچی حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ حملہ چینی شہریوں پر نہیں بلکہ پاکستان پر ہے۔‘

وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے پیر کو چین کے سفیر جیانگ زی ڈونگ سے ملاقات کی جس میں ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی ترقی کے لیے کام کرنے والے چینی بھائیوں کی حفاظت اولین ترجیح ہے۔

ملاقات کے بعد وزارت داخلہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیر داخلہ محسن نقوی کے چین کے سفیر، حکومت اور مرنے والے چینی شہریوں کے خاندانوں کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کیا ہے۔

اس موقع پر محسن نقوی نے کہا کہ ’واقعے کی جامع تحقیقات کو یقینی بنا کر ملوث عناصر کو قرار واقعی سزا دی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ ’پاکستان چین دوستی پر حملہ ناقابل برداشت ہے اور برادرنہ تعلقات کو نقصان پہنچانے کی گھناؤنی سازش ہے۔‘

بم ڈسپوزل سکواڈ کی رپورٹ کے مطابق اس دھماکے میں 70 سے 80 کلو بارودی مواد استعمال کیا گیا۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ جائے وقوعہ سے ملنے والے سیمپلز ایئرپورٹ پولیس کے حوالے کر دیے گئے۔

اس سے قبل پاکستانی حکومت نے کراچی حملے کی بھر پور مذمت کرتے ہوئے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔

دفتر خارجہ کی جانب سے پیر کو جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا: ’پاکستان گذشتہ رات کراچی ایئرپورٹ کے قریب ہونے والے گھناؤنے دہشت گرد حملے کی شدید مذمت کرتا ہے، جس میں دو چینی انجنیئرز کی جانیں گئیں اور ایک زخمی ہوا۔ ہم چینی اور پاکستانی متاثرین کے خاندانوں سے اپنی گہری تعزیت اور ہمدردی کا اظہار کرتے ہیں اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعا کرتے ہیں۔‘

بیان کے مطابق: ’دہشت گردی کی یہ مذموم کارروائی نہ صرف پاکستان پر بلکہ پاکستان اور چین کی پائیدار دوستی پر بھی حملہ ہے۔ ہم مجید بریگیڈ سمیت اس بزدلانہ حملے کے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے پرعزم ہیں۔ پاکستان کے سکیورٹی اور قانون نافذ کرنے والے ادارے مجرموں اور ان کے سہولت کاروں کو پکڑنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے۔‘

بیان میں مزید کہا گیا کہ ’وزارت خارجہ چینی سفارت خانے کے ساتھ قریبی رابطے میں ہے۔ پاکستان چینی شہریوں، ترقیاتی منصوبوں اور پاکستان میں چینی اداروں کی حفاظت اور سلامتی کے لیے اپنے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کرتا ہے اور دہشت گردی کی قوتوں کو شکست دینے کے لیے اپنے چینی بھائیوں کے ساتھ مل کر کام کرتا رہے گا۔‘

وزیر اعظم شہباز شریف نے بھی کراچی میں ہونے والے حملے میں چینی شہریوں کی موت پر گہرے دکھ کا اظہار کیا۔

پیر کو ایکس پر جاری بیان میں وزیر اعظم نے کہا: ‘کراچی میں گذشتہ رات ہونے والے المناک واقعے پر گہرے صدمے اور غمزدہ ہیں جس کے نتیجے میں دو قیمتی چینی جانیں ضائع ہوئیں اور ایک زخمی ہوا۔‘

انہوں نے مزید لکھا: ’میں اس گھناؤنے فعل کی شدید مذمت کرتا ہوں اور چینی قیادت اور چین کے عوام بالخصوص متاثرین کے اہل خانہ سے دلی تعزیت پیش کرتا ہوں۔‘

شہباز شریف نے مزید کہا: ’اس اندوہناک واقعے کے مرتکب پاکستانی نہیں بلکہ پاکستان کے کھلے دشمن ہیں۔ ان کی شناخت اور انہیں انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے فوری تحقیقات جاری ہیں۔ پاکستان اپنے چینی دوستوں کی حفاظت کے لیے پرعزم ہے۔ ہم ان کی سلامتی اور بہبود کو یقینی بنانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے۔‘

پاکستان میں چینی سفارت خانے نے پیر کو تصدیق کی کہ کراچی کے بین الاقوامی ہوائی اڈے کے قریب اتوار کی رات ایک دھماکے میں دو چینی شہری جان سے گئے ہیں جبکہ ایک چینی شہری اور ایک خاتون سمیت کئی پاکستانی زحمی بھی ہوئے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق چینی سفارت خانے نے اسے ’دہشت گرد حملہ‘ قرار دیا ہے۔

چینی سفارت خانے نے پیر کی صبح جاری کیے جانے والے ایک بیان میں بتایا کہ پورٹ قاسم الیکٹرک پاور کمپنی کے قافلے پر ہوائی اڈے کے قریب حملہ کیا گیا۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ’پاکستان میں چینی سفارت خانہ اور قونصلیٹ جنرل اس ’دہشت گرد حملے‘ کی شدید مذمت کرتے ہیں اور دونوں ممالک کے بے گناہ متاثرین اور ان کے خاندانوں سے دلی ہمدردی کا اظہار کرتے ہیں۔

‘سفارت خانے نے بتایا کہ حملے میں ایک چینی اور متعدد پاکستانی شہری زخمی بھی ہوئے۔ سفارت خانے نے پاکستانی حکام پر زور دیا کہ وہ ’حملے کی مکمل تحقیقات کریں اور قاتلوں کو سخت سزا دیں۔‘

سفارت خانے نے پاکستانی حکام سے مطالبہ کیا کہ ’چینی شہریوں، اداروں اور منصوبوں کی حفاظت کو مکمل طور پر یقینی بنانے کے لیے عملی اقدامات کریں۔‘

انڈپینڈنٹ اردو کی نامہ نگار کے مطابق پاکستان کی سول ایوی ایشن اتھارٹی نے کہا کہ اس حملے کے بعد کراچی سے پروازیں معمول کے مطابق جاری ہیں اور ایجنسیاں جائے حادثہ اور دھماکے کی تحقیقات کر رہی ہیں۔

صحافیوں کو ای میل کیے گئے ایک بیان میں کالعدم دہشت گرد گروپ بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے دعویٰ کیا کہ یہ حملہ خودکش تھا جس میں مجید بریگیڈ کے شاہ فہد عرف آفتاب کی تصویر بھی جاری کی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

یہ گروپ ماضی میں بھی باقاعدگی سے چینی شہریوں کو نشانہ بناتا رہا ہے۔

دھماکہ کراچی میں اتوار کی شب جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے قریب ہوا تھا، جسے ابتدائی طور پر مقامی پولیس نے آئل ٹینکر میں دھماکہ قرار دیا گیا تھا۔

زخمیوں کو جناح ہسپتال لے جایا گیا تھا جہاں ڈاکٹرز کے مطابق ایک شخص کی حالت تشویشناک تھی۔

ریسکیو حکام کے مطابق دھماکے کی آواز کریم آباد، ڈیفنس اور جمشید روڈ کے اطراف بھی سنی گئی نیز علاقے میں دھویں کے بادل بھی دیکھے گئے تھے۔ 

ریسکیو حکام کے مطابق فائر بریگیڈ کی دو گاڑیوں نے موقع پر پہنچ کر آگ پر قابو پایا تھا۔

عینی شاہدین اور سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ویڈیوز کے مطابق دھماکے سے قریب کھڑی کئی گاڑیوں میں آگ لگ گئی تھی۔

ریسکیو اہلکاروں کے مطابق چار سے زائد گاڑیوں کو نقصان پہنچا، جن میں ایک پولیس موبائل اور ایک رکشہ بھی شامل ہیں۔

اس واقعے کے بعد دونوں ٹریکس کو ٹریفک کے لیے مکمل طور پر بند کر دیا گیا تھا۔

وزیر داخلہ سندھ ضیا الحسن لنجار نے ایس ایس پی ملیر سے کو ہدایات دی ہیں کہ حقائق سے فی الفور آگاہ کیا جائے۔

ایس ایس پی ملیر کی جانب سے حقائق جلد عوام کے سامنے لانے کی یقین دہانی کرائی گئی اور کہا گیا کہ علاقہ پولیس اور افسران جائے وقوع پر موجود ہیں۔

گورنر اور وزیر اعلیٰ سندھ نے واقعے کی رپورٹ طلب کر لی ہے۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان