پاکستان: بجلی کی خریداری و پیداوار کے لیے ملٹی پلیئر مارکیٹ کی منظوری

کابینہ کمیٹی توانائی کے اجلاس میں انڈپینڈنٹ سسٹم اینڈ مارکیٹ آپریٹر (آئی ایس ایم او) کی تشکیل کی اصولی منظوری دی گئی۔

وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف کی زیرِ صدارت کابینہ کمیٹی برائے توانائی کے اجلاس میں پاکستان میں بجلی کی خریداری اور پیداوار کے لیے ایک آزاد ملٹی پلیئر مارکیٹ بنانے کی منظوری دی گئی ہے۔

بدھ کو وزیراعظم ہاؤس کے جاری کیے جانے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ حکومت کا ملک کے توانائی شعبے کی اصلاحات کے لیے یہ ایک بڑا اقدام ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ اجلاس میں کابینہ کمیٹی نے انڈپینڈنٹ سسٹم اینڈ مارکیٹ آپریٹر(آئی ایس ایم او) کی تشکیل کی اصولی منظوری دے دی جس کی کابینہ سے توثیق کی جائے گی۔

یہ نیا نظام ایک آزاد اور وفاقی طور پر ریگولیٹڈ ادارہ جو علاقائی ٹرانسمیشن کو مربوط کرتا ہے تاکہ برقی گرڈ تک غیر امتیازی رسائی اور بجلی کے قابل اعتماد نظام کو یقینی بنایا جا سکے۔ اس سے قبل یہ نظام جنوبی افریقہ میں بھی قانون سازی کے تحت نافذ کیا گیا۔

آئی ایس ایم او کو کمپنیز ایکٹ 2017 کے تحت مسابقتی کمیشن پاکستان (ایس ای سی پی) سے رجسٹر کرایا جائے گا۔

آئی ایس ایم او حکومت کے ملک میں بجلی کے واحد خریدار کے کردار کو بتدریج ختم کرکے بجلی کی مارکیٹ کو ملٹی پلیئر انڈپینڈنٹ مارکیٹ میں تبدیل کر دے گا۔

اس ادارے کے ذریعے پاکستان میں بجلی کی ایک موثر اور شفاف مسابقتی مارکیٹ قائم کی جائے گی۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ اس نظام سے بجلی کے صارفین کو تقسیم کار کمپنیوں کے علاوہ دیگر سپلائرز سے بجلی خریدنے کی سہولت فراہم ہو سکے گی۔

اس ادارے سے کم سے کم لاگت کی بجلی کی پیداوار اور ترسیل کے نظام کے لیے طویل مدتی منصوبہ بندی کی جا سکے گی۔

آئی ایس ایم او کے قیام سے بجلی کے شعبے میں گردشی قرضے اور بجلی کے نرخوں میں خاطر خواہ کمی واقع ہوگی۔

وزیر اعظم ہاؤس کے بیان میں بتایا گیا ہے کہ آئی ایس ایم او کے بورڈ میں بجلی کے شعبے کے ماہرین کی شمولیت یقینی بنائی جائے گی۔

بیان کے مطابق وزیراعظم پاکستان نے کہا کہ بجلی شعبے کی اصلاحات کے لیے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات کر رہے ہیں۔

وزیراعظم نے ہدایت بھی جاری کی ہے کہ بجلی شعبے میں چوری اور نقصانات کو کم کرنے کے لیے اقدامات تیز اور مؤثر بنائے جائیں۔

’بجلی چوری میں ملوث تقسیم کار کمپنیوں کے ملازمین کے خلاف محکمانہ کارروائی کی جائے۔ بجلی شعبے کی اصلاحات اور چوری کے سدباب کے لیے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال یقینی بنایا جائے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

کابینہ کمیٹی برائے توانائی کے اجلاس میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب، وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال، وفاقی وزیر اقتصادی امور احد خان چیمہ، وفاقی وزیر توانائی سردار اویس احمد خان لغاری، وفاقی وزیر پیٹرولیم مصدق مسعود ملک، وزیر مملکت برائے پاور و فائنانس علی پرویز اور کابینہ کمیٹی برائے توانائی کے دیگر ارکان شریک تھے۔

گذشتہ دو ماہ کے دوران ملک میں بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی جانب سے زیادہ بلنگ کرنے، بجلی کے بل میں مختلف ٹیکسوں میں اضافے، آئی پی پیز کو کی جانے والی بلنگ اور ان کی پیداوار کے بارے میں عوامی سطح پر بے چینی پائی جاتی ہے جس کی وجہ سے گھریلو صارفین کے بجلی کے بلوں میں بے تحاشا اضافہ ہو گیا تھا۔

حکومت نے بجلی کے بلوں میں اضافے کی وجہ آئی پی پیز سے کیے جانے والے معاہدوں اور ان کے نتیجے میں کی جانے والی ادائیگیاں بتائی تھیں۔

اس کے بعد اس معاملے ملک میں صارفین میں بے چینی اور غصہ پایا گیا اور سوشل میڈیا سمیت روایتی میڈیا پر بھی خبریں شائع کی گئیں۔

اس کے بعد جماعت اسلامی نے اس معاملے پر اسلام آباد میں ڈی چوک پر مظاہرہ کرنے کا اعلان کیا جس کی اجازت نہیں دی گئی اور اس کے کارکنان کی گرفتاریاں ہوئیں۔

یہ مظاہرہ کئی روز تک راولپنڈی میں دھرنے کی صورت میں جاری جو حکومت کے معاہدے کی صورت میں ختم ہوا جس میں بجلی کی قیمتوں اور ٹیکسوں میں کمی اور آئی پی پیز کے ساتھ معاہدوں پر نظر ثانی جیسی شقیں شامل تھیں۔

اس کے بعد حکومت مسلسل تین بار پیٹرول کی قیمتوں میں کمی کر چکی ہے جبکہ آئی پی پیز کے ساتھ معاہدوں پر بھی نظر ثانی کیا جا رہا ہے۔

گذشتہ روز وفاقی وزیر خزانہ نے کہا تھا کہ کراچی کے ہوائی اڈے کے قریب ہونے والے دھماکے میں جان سے جانے والے آئی پی پیز کے وہ انجینئرز تھے جن کے ساتھ وہ اور وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری عوام کو ریلیف دینے کے لیے قرض پر نظر ثانی اور ٹیرف میں کمی پر بات چیت کر رہے تھے۔

تاہم بدھ کو فننانس ڈویژن کی وضاحت سامنے آئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ جان سے جانے والے چینی انجینیئرز مذاکرات میں شامل نہیں تھے۔

اسلام آباد میں منگل کو نیوز کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ سٹیٹ بینک نے 2025 تک 5 یا 6 فیصد مہنگائی کی شرح میں کمی کا تخمینہ لگایا تھا لیکن اب مہنگائی کی شرح 6.9 فیصد پر آگئی ہے۔

وفاقی وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ آنے والے دنوں میں مہنگائی مزید کم ہوگی، جب اسٹیٹ بینک اور مانیٹری پالیسی کے کمیٹی کے اجلاس ہوں گے تو پالیسی ریٹ بتدریج نیچے آئے گا۔

محمد اورنگزیب کا مزید کہنا تھا کہ پچھلے دو تین ہفتوں میں حکومت نے درآمدات میں کمی کی ہے تاکہ ریٹس میں کمی ہوسکے، اس سے شرح سود میں کمی آئی ہے اور مزید کمی آتی جائے گی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت