سعودی عرب کے وزیر سرمایہ کاری خالد بن عبدالعزیز الفالح نے جمعے کو کہا ہے کہ ریاض اور اسلام آباد کو نجی شعبے کے تحت سرمایہ کاری کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس مقصد کے لیے سعودی - پاکستان سپریم کوآرڈینیشن کونسل (ایس پی ایس سی سی) اور ٹھیکے داری کے فروغ کے لیے سعودی عرب کی مستقل رابطہ کمیٹی کو فعال کرنا ہو گا۔
اسلام آباد اور ریاض نے گذشتہ روز 2021 میں ایس پی ایس سی سی کے قیام کے لیے معاہدے پر دستخط کیے تاکہ سیاسی، سکیورٹی، معاشی اور ثقافتی تعاون کے شعبوں میں فیصلہ سازی اور عمل درآمد کو تیز اور منظم کیا جا سکے۔
اس کونسل کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان دو طرفہ تعاون کو بہتر بنانا ہے، خاص طور پر سرمایہ کاری کے معاہدوں میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنا۔
دوسری جانب، سعودی عرب کی مستقل رابطہ کمیٹی برائے ترقیاتی ٹھیکہ داری کا قیام 2022 میں عمل میں آیا تاکہ تعمیراتی شعبے کو بہتر بنایا جا سکے اور منصوبوں میں تاخیر اور مشکلات کو حل کیا جا سکے۔
جمعرات کو پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف اور الفالح، جو اسلام آباد کے تین روزہ دورے پر ہیں، کی موجودگی میں سعودی اور پاکستانی کاروباری اداروں کے درمیان دو ارب ڈالر سے زیادہ مالیت کے معاہدوں اور یادداشتوں پر دستخط کیے گئے۔
پاکستان کی سرکاری نیوز ایجنسی اے پی پی کے مطابق سعودی وزیر سرمایہ کاری نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کو حکومت سے حکومت (جی ٹو جی) فریم ورک، مثال کے طور پر مستقل رابطہ کمیٹی، کے تحت کام کو فعال بنانا چاہیے۔
اس کمیٹی کی قیادت سعودی سیاست دان اور شاہی مشیر محمد بن مزید التویجری، جن کا عہدہ وزیر کے برابر ہے، کر رہے ہیں جبکہ پاکستان کی طرف سے ان کے ہم منصب پیٹرولیم کے وزیر ڈاکٹر مصدق ملک کمیٹی میں ہیں۔
الفالح نے کہا کہ ’اور انہوں (التویجری) نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ پاکستان کے پورٹ فولیو کو شاہی ٹیم کے اندر رکھیں کیونکہ وہ ذاتی طور پر اس بات پر نظر رکھنا چاہتے ہیں کہ ہم (پاکستان میں سرمایہ کاری) کا انتظام کیسے کر رہے ہیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
جی ٹو جی دائرہ کار کے تحت التویجری اور ان کی ٹیم نے سعودی عرب کی وزارت سرمایہ کاری کو سرمایہ کاری سے متعلق ہر معاملے کی قیادت کرنے کا کہا ہے۔ ہر بات جو نجی شعبے کی فنڈنگ، خطرے میں کمی، سرمایہ کاری کے تحفظ، نجکاری اور فنڈنگ سے متعلق ہے۔
‘آخر کار جو ہمیں کرنے کی ضرورت ہے وہ یہ ہے کہ نجی شعبے کو فعال بنایا جائے۔’
سعودی وزیر وفد کے ہمراہ پاکستان میں موجود ہیں جس میں 130 سے زیادہ کاروباری افراد شامل ہیں، جو توانائی، کان کنی، زراعت، سیاحت، تعمیرات، آئی ٹی اور صنعت سمیت مختلف شعبوں کی نمائندگی کر رہے ہیں۔
یہ دورہ ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب اسلام آباد دوست ممالک اور علاقائی اتحادیوں کے ساتھ معاشی تعاون بڑھانے کے لیے کوشاں ہے، تاکہ غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کیا جا سکے اور اس کی 350 ارب ڈالر کی معیشت کو سہارا دیا جا سکے، جو ایک طویل اقتصادی بحران کا شکار ہے، جس نے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر کو کم اور کرنسی کو کمزور کر دیا ہے۔
پاکستان اور سعودی عرب خاص طور پر حالیہ مہینوں میں دو طرفہ تجارت اور سرمایہ کاری میں اضافہ کرنے کے لیے قریبی تعاون کر رہے ہیں۔
قبل ازیں رواں سال سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے پاکستان کے لیے پانچ ارب ڈالر کے سرمایہ کاری پیکیج کو عملی شکل دینے کے لیے کام کی رفتار کو تیز کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔