پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے عام اور ضمنی انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف آج ملک بھر میں احتجاج کا اعلان کر رکھا ہے۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے جاری کیے گئے غیر حتمی نتائج کے مطابق ضمنی انتخابات میں حکومتی جماعت مسلم لیگ ن قومی و صوبائی اسمبلیوں کی 21 نشستوں پر کامیاب قرار پائی۔
ان میں سے بیشتر نشستیں جیتنے کا دعویٰ کرنے والی اپوزیشن جماعت پی ٹی آئی ضمنی انتخاب میں ’مینڈیٹ کی چوری‘ کے خلاف آج ملک بھر میں احتجاج کر رہی ہے۔
جماعت کے بانی رہنما اور سابق وزیراعظم عمران خان کے مشیر ذوالفقار بخاری کی جانب سے میڈیا کو جاری کیے گئے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ’لاہور، گجرات، شیخوپورہ اور ملک کے دیگر مقامات پر ضمنی انتخابات میں ’واضح دھاندلی‘ کی گئی، جس سے پارٹی کے پاس نتائج کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاج کرنے کے لیے سڑکوں پر آنے کے علاوہ کوئی آپشن نہیں بچا۔
’لہذا جمعے کی دوپہر کو احتجاج کا آغاز کیا جائے گا جو حلقہ وار ہوگا اور اس کی سربراہی اراکین پارلیمنٹ اور ٹکٹ ہولڈرز کریں گے۔‘
اس حوالے سے پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ رکن قومی اسمبلی عاطف خان نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’عمران خان پر جتنے بھی کیسز ہیں وہ تمام سیاسی بنیادوں پر بنائے گئے ہیں، ان کی بیگم کو قید کی سزا دی گئی ہے اور ہمارے متعدد رہنما جیل میں ہیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے کہا: ’ان تمام وجوہات کی بنا پر احتجاج کیا جائے گا۔ حکمران موجودہ حکومت نہ چلا سکتے ہیں اور نہ چلانا چاہتے ہیں۔ ہم احتجاج اس لیے بھی کر رہے ہیں کہ عمران خان جیل سے باہر آئیں، کسی ڈیل کے ذریعے نہیں بلکہ کیسز کے ذریعہ باہر آئیں۔‘
سابق صوبائی وزیر نے سوال اٹھایا کہ ’اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججوں نے ان پر دباؤ ہونے کی بات کی، یہ کس چیز کا دباؤ ہے؟‘
انہوں نے کہا کہ ’احتجاج تو ملک بھر میں ہو رہا ہے لیکن یہ دیکھنا ہوگا کہ وفاقی اور پنجاب حکومت اس صورت حال میں کیا کرتی ہیں۔
’وزیراعظم شہباز شریف اور مریم نواز پی ٹی آئی کے ساتھ ایسا سلوک کر رہے ہیں جیسے وہ پاکستانی یا سیاسی ورکر نہیں ہیں۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’گذشتہ روز پتہ چلا کہ فیصل آباد میں دو اراکین قومی اسمبلی کے گھر چھاپے مارے گئے، صرف اس لیے کہ احتجاج ہونا ہے۔
’ہمیں آئینی و قانونی طور پر احتجاج کرنے کی اجازت ہے، یہ صرف لوگوں کو دبانا چاہتے ہیں جو زیادہ عرصہ نہیں چل سکے گا لیکن اس کے باوجود ہمارے لوگ نکلیں گے۔‘
احتجاج کرنے کے لیے ضلعی انتظامیہ کی جانب سے نو آبجیکشن سرٹیفکیٹ (این او سی) دیے جانے سے متعلق سوال پر عاطف خان نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ان کی جماعت کو کچھ شہروں میں این او سی دیا گیا ہے جبکہ کچھ میں نہیں دیا گیا۔ ’لیکن ہم احتجاج کریں گے کیونکہ ہم پرامن احتجاج کرتے ہیں، اس کے لیے کسی این او سی کی ضرورت نہیں ہوتی۔‘
دوسری جانب ضمنی انتخابات کے نتائج کے اعلان کے بعد پنجاب کی صوبائی وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے انہیں ’کارکردگی کی جیت‘ قرار دیا تھا۔
پی ٹی آئی نے آج مختلف شہروں میں ہونے والے احتجاج کی مقررہ جگہوں کا تاحال اعلان نہیں کیا ہے۔