کیا واقعی ’بلیو زونز‘ میں رہنے والوں کی عمریں طویل ہوتی ہیں؟

اطالوی جزیرے سارڈینیا کے بعد جاپان میں اوکی ناوا، کوسٹاریکا میں نیکویا، یونان میں ایکاریا اور کیلی فورنیا میں لوما لنڈا کو ایسے بلیو زونز کہا جاتا ہے، جہاں زیادہ آبادی 100 سال سے زیادہ عمر کی ہے۔

91 سالہ کلیمینٹینا ایسپینوزا 27 اگست 2021 کو کوسٹاریکا کے علاقے نکویا میں اپنے باغ کی دیکھ بھال کر رہی ہیں۔ ایسپینوزا اور ان کے 100 سالہ شوہر آگسٹن دنیا کے پانچ بلیو زون میں سے ایک میں رہتے ہیں، جہاں لوگوں کی معمول سے زیادہ لمبی عمر ایک خصوصیت ہے (اے ایف پی)

یہ علاقے جوانی کے حقیقی زندگی کے چشمے سمجھے جاتے تھے۔ مارچ 2000 میں پہلی بار اطالوی جزیرے سارڈینیا کے لیے ’بلیو زون‘ کی اصطلاح استعمال کی گئی، جہاں حیرت انگیز طور پر بڑی تعداد میں لوگوں کی عمریں 100 سال سے زیادہ ہیں۔ 100 سال عمر کے لوگوں کا اتنی بڑی تعداد میں ہونا عددی اعتبار سے ممکن نہیں۔ 

اس کے بعد کے عشروں میں، دنیا بھر میں چار مزید علاقے دریافت ہوئے جہاں مقامی لوگوں کی 100 سال کی عمر ہونے کے امکانات میں اضافہ دیکھا گیا۔ ان میں جاپان میں اوکی ناوا، کوسٹاریکا میں نیکویا، یونان میں ایکاریا، اور کیلی فورنیا میں لوما لنڈا شامل ہیں۔ ان نام نہاد بلیو زونز سے متاثر ہو کر بے شمار مرتبہ تحقیق کی گئی، کھانوں کی کتابیں اورسفر کی کہانیاں لکھی گئیں اور یہاں تک کہ سٹریمنگ سروس نیٹ فلکس نے 2023 میں ’لِو ٹو 100: سیکرٹس آف دا بلیو زونز‘ کے عنوان سے دستاویزی فلم سیریز بھی بنائی۔ مسئلہ یہ ہے کہ ان علاقوں کی زندگی بخش خصوصیات کے بارے میں مبالغہ آمیز دعوے قریب سے جانچنے پر درست ثابت نہیں ہوتے۔

گذشتہ ماہ آکسفورڈ انسٹی ٹیوٹ آف پاپولیشن ایجنگ کے ڈاکٹر سول نیومین کو بلیو زونز کے مفروضوں کو غلط ثابت کرنے پر اِگ نوبیل انعام (Ig Nobel Prize) دیا گیا۔ نیومین کی تحقیق  نے جس میں دنیا کے سب سے عمر رسیدہ افراد کے بارے میں ڈیٹا کی سنگین خامیوں کا جائزہ لیا گیا، انہیں ایک ایسے ایوارڈ کا حقدار ٹھہرایا گیا، جو 1991 سے اس سائنسی تحقیق کو دیا جاتا ہے جو ’لوگوں کو ہنساتی اور پھر سوچنے پر مجبور کرتی ہے۔‘

 نیومین کا کہنا ہے کہ جب انہوں نے بلیو زونز کے دعوؤں کی چھان بین کی تو انہیں معلوم ہوا کہ مطلوبہ بیانیے کے لیے موزوں نہ ہونے والے اہم ڈیٹا کو اکثر نظرانداز کیا گیا اور اعداد و شمار کی ایسی بے ضابطگیاں سامنے آئیں، جن کی انتظامی غلطیوں یا پینشن فراڈ کے کیسز کو سامنے رکھ کر بہتر وضاحت کی جا سکتی ہے۔

 نیومین نے دی انڈپینڈنٹ کو بتایا: ’یہ بالکل ایسا ہی ہے جیسے آپ ٹائی ٹینک کے کپتان کو نو بار موقع دیں اور ہر بار وہ برفانی تودے سے ٹکرا جائیں۔ سب سے حیران کن بات یہ ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ علمی برادری میں کسی نے پہلے یہ نہیں سوچا کہ یہ بے بنیاد ہے۔ یہ مضحکہ خیز ہے۔‘

سارڈینیا کو لے لیں جو اصل بلیو زون تھا، جب کہ دعویٰ کیا گیا کہ یہ جزیرہ بڑی تعداد میں افراد کا مسکن ہے، جن کی عمر 100 سال سے زیادہ ہے۔ یورپی یونین کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ یہ جزیرہ براعظم میں طویل العمری کے لحاظ سے صرف 36 ویں سے 44 ویں نمبر پر ہے۔ ان میں سے بہت سے افراد، جن کے بارے میں کہا گیا کہ وہ اطالوی جنت میں بہت طویل عمر تک پہنچے ہیں، دراصل وفات پا چکے تھے، لیکن ان کی موت کی اطلاع حکام کو نہیں دی گئی۔

نیومین کہتے ہیں کہ ’کبھی کبھار مافیا ملوث ہوتا ہے۔ کبھی کبھار نگہداشت کرنے والے۔ اٹلی میں بہت سے ایسے کیس ہیں جہاں کم عمر رشتے داروں نے دادا کی موت کے باوجود ان کی پینشن لینا جاری رکھا حالاں کہ دادا زیتون کے عقبی باغ میں دفن ہوتے ہیں۔‘

کوسٹا ریکا کے علاقے نیکویا میں بھی کچھ ایسا ہی ہوتا دکھائی دیا، جہاں تقریباً 40، 50 فیصد صد سالہ افراد نے اپنی عمریں غلط رپورٹ کیں اور یونان کے جزیرے ایکاریا میں بھی ایسا ہی ہوا۔

2015 میں جرمنی نے مالیاتی بحران کے دوران یونان سے درخواست کی کہ وہ امدادی پیکج کی شرط کے طور پر اپنے اخراجات کا آڈٹ کرے۔ اس وقت تک یونان تقریباً ایسے نو ہزار افراد کو پینشن دے رہا تھا، جن کی عمریں 100 سال تھیں۔ آڈٹ کے بعد یہ تعداد 72 فیصد کم ہو گئی۔

نیومین کا کہنا ہے کہ ’یہ تعداد یونانی وزیر کی جانب سے آئی جو پینشن دے رہے تھے۔ ان کے پاس اس مسئلے کی شدت کو کم کرنے کے لیے دنیا میں کسی بھی شخص کے مقابلے میں مضبوط ترین وجہ موجود تھی لیکن ان کا بھی کہنا ہے کہ 72 فیصد کا ہندسہ سراسر غلط ہے۔‘

بلیو زونز کے بارے میں دعوے صرف یہ کہنے تک محدود نہیں رہے کہ ان علاقوں کے لوگ اوسط سے زیادہ عمر پاتے ہیں۔ مصنف ڈین بیوٹنر جنہوں نے 2008 میں بلیو زونز ایل ایل سی مارکیٹنگ کمپنی کی بنیاد رکھی، نے ان عوامل کا ذکر کیا ہے، جنہیں وہ ’پاور نائن‘ کہتے ہیں۔ یہ عوامل ان علاقوں میں طویل اور صحت مند زندگی کی وجہ سمجھے جاتے ہیں۔

 یہ عوامل اس طرح ہیں۔ قدرتی طور پر حرکت کر کے ورزش کرنا، زندگی میں کوئی مقصد رکھنا، روزمرہ کے معمولات میں کمی لا کر تناؤ کم کرنا، 80 فیصد پیٹ بھرنے پر کھانا بند کر دینا، زیادہ تر سبزیاں کھانا، روزانہ ایک دو گلاس شراب پینا، مذہبی عقیدہ یا وابستگی کا احساس، اپنے خاندان کو اولین ترجیح دینا اور مثبت سماجی حلقوں میں رہنا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

تاہم جب نیومین نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ کیا یہ خصوصیات اوکی ناوا میں حقیقتاً موجود ہیں تو انہیں دعوؤں اور حقیقت کے درمیان واضح فرق نظر آیا۔ وہ کہتے ہیں: ’یہاں غیر معمولی فکری تضاد ہے۔ جاپان دنیا کا سب سے بڑا اور طویل مدتی غذائی سروے کرتا ہے، جو اس کے 96 فیصد شہریوں کا احاطہ کرتا ہے۔ جب انہوں نے اوکی ناوا کا جائزہ لیا تو وہاں کوئی بھی ایسا کام نہیں ہو رہا تھا، جس کے بارے میں دعویٰ کیا جاتا ہے، وہ بلیو زونز میں ہوتا ہے۔ حقیقت اس کے قریب بھی نہیں۔ یہ مزاحیہ حد تک غلط ہے۔‘

مثال کے طور پر ویب سائٹ بلیو زونز ڈاٹ کام پر دعویٰ کیا گیا کہ اوکی ناوا کے لوگ غیر معمولی طور پر ’ایکی گائی‘ یعنی زندگی میں مقصد سے بھرپور ہیں۔ یہ بالکل سچ نہیں ہے۔ حقیقت میں اوکی ناوا میں جاپان میں چوتھی سب سے زیادہ خودکشی کی شرح ہے۔ اسی طرح یہ دعویٰ کہ یہ علاقہ مذہبی طور پر بہت متحرک ہے درست ثابت نہیں ہوتا۔ نیومین کا کہنا ہے کہ ’یہ جاپان میں سب سے کم مذہبی مقام ہے۔ 93 فیصد لوگ ملحد ہیں۔‘

اوکی ناوا کو بہترین جگہ سمجھنا کہ جہاں لوگ لمبی عمر پاتے ہیں، سب سے پہلے کیسے مقبول ہوا؟ نیومین اس کی ایک وجہ دوسری عالمی جنگ کے دوران امریکہ کی طرف سے علاقے پر کی جانے والی بمباری کو قرار دیتے ہیں، جس نے پیدائش کے بے شمار سرٹیفکیٹس اور دوسرے ریکارڈ کو تباہ کر دیا۔

 نیومین کے بقول: ’اوکی ناوا میں 100 سال عمر کے افراد کی موجودگی کا انحصار اس بات پر ہے کہ کن علاقوں میں ریکارڈ رکھنے والی عمارتوں کو تباہ کیا گیا۔ آپ کے پاس  قابض فوج ہوتی ہے جس کے سپاہی جاپانی زبان ٹھیک سے نہیں بولتے اور وہ پیدائشی سرٹیفکیٹس کو دوبارہ بناتے ہیں کیونکہ انہوں نے انہیں ہوا میں اڑا دیا تھا۔ جن قصبوں میں یہ ہوا وہاں 100 سال عمر کے زیادہ لوگ ملتے ہیں۔‘

یہ پہلا موقع نہیں ہوگا کہ جب مشکوک ریکارڈ نے غیر معمولی طویل العمری کے جھوٹے دعوؤں کو جنم دیا ہو۔ کئی دہائیوں تک گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈز نے کہا کہ دنیا کے سب سے عمر رسیدہ شخص پیئر جوبیرٹ تھے جنہوں نے 113 سال اور 124 دن کی عمر پائی۔ بعد میں یہ پتہ چلا کہ ریکارڈ کیپرز نے والد کی پیدائش کی تاریخ کو ان کے بیٹے کی موت کی تاریخ کے ساتھ ملا دیا تھا، جن کا نام بھی پیئر جوبیرٹ تھا۔ درحقیقت بڑے جوبیرٹ کی موت 65 سال کی عمر میں ہوئی جو زیادہ معقول عمر ہے اور یہ حقیقت ہمیشہ ان کی موت کے سرٹیفکیٹ پر لکھی ہوئی تھی، اگر کوئی اسے چیک کرنے کی زحمت کرتا۔

نیومین کے نزدیک بلیو زون طرز زندگی کے صحت بخش فوائد کے دعوے اپنی ساکھ مکمل طور پر کھو دیتے ہیں، جب آپ یہ سمجھتے ہیں کہ اس دعوے کو تجرباتی ڈیٹا کی حمایت حاصل نہیں۔ وہ سوال اٹھاتے ہیں کہ ’پہلی بات تو یہ ہے کہ کیا عوام سے جھوٹ بولنا اہمیت رکھتا ہے؟‘ دوسری بات، حیرت کی بات یہ ہے کہ ایک مشورہ یہ ہے کہ آپ زیادہ شراب نوشی کے حوالے سے این ایچ ایس کی مقرر کردہ حد سے روزانہ دگنی شراب پیئں۔

یہ تو شراب کی لت کا نسخہ ہے۔ یہ پاگل پن ہے کہ اسے صحت مند مشورے کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے۔ اگر آپ ڈاکٹر ہوتے اور اپنے مریض کو روزانہ پینے کا مشورہ دیتے تو آپ کا لائسنس منسوخ کر دیا جانا چاہیے۔‘

یہ مشورہ کہ روزانہ شراب پینا صحت مند طرز زندگی کی بنیاد ہے، خاص طور پر عجیب لگتا ہے جب آپ پانچویں بلیو زون، لوما لنڈا کو دیکھتے ہیں۔ یہ جنوبی کیلی فورنیا کا ایک چھوٹا سا شہر ہے جہاں بڑی تعداد میں ایسے لوگ رہتے ہیں جو مکمل طور پر شراب نوشی سے پرہیز کرنے والے سیونتھ ڈے ایڈونٹسٹ چرچ سے تعلق رکھتے ہیں۔

 اس علاقے کو 2008 میں بلیو زونز کی فہرست میں شامل کیا گیا اور پھر 2020 میں بیوٹنر نے بلیو زونز ایل ایل سی کو سیونتھ ڈے ایڈونٹسٹ چرچ کے ہیلتھ کیئر سسٹم، ایڈونٹسٹ ہیلتھ کو بیچ دیا۔ نیومین کا سوال ہے کہ ’سیونتھ ڈے ایڈونٹسٹس، جن کا شراب سے پرہیز بنیادی عقیدہ ہے وہ لوگوں کو شراب پینے کی ترغیب کیوں دے رہے ہیں؟ انہیں تو شراب سے پرہیز کرنے والا سمجھا جانا چاہیے۔ یہ میرے لیے بہت الجھا دینے والی بات ہے۔‘

دا انڈپینڈنٹ کو دیے گئے بیان میں بلیو زونز ایل ایل سی نے نیومین کی تحقیق پر سخت اعتراض کیا ہے۔ کمپنی نے اسے ’اخلاقی اور علمی طور پر غیر ذمہ دارانہ‘ قرار دیا۔

آخرکار شاید یہ وقت آ گیا ہے کہ بلیو زونز کے تصور کو ختم کر دیا جائے اور اسے اجتماعی خوش فہمی کا معاملہ سمجھ کر نظر انداز کر دیا جائے۔

 نیومین کہتے ہیں کہ ’لوگ جاگنگ نہیں کرنا چاہتے۔ وہ شراب چھوڑنا نہیں چاہتے۔ وہ سگریٹ چھوڑنا نہیں چاہتے۔ وہ چاہتے ہیں کہ کوئی دور دراز، خوبصورت جزیرہ ہو جہاں سب کچھ ٹھیک ہو اور اگر آپ گوجی بیریز کھائیں تو آپ کی زندگی بہترین ہو جائے۔ یہ ایک خوشنما خواب ہے اور پوری تاریخ میں اسے ہمیشہ بہت بیچا گیا ہے، لیکن کیا یہ سچ ہے؟ میں تو جاگنگ کا مشورہ دوں گا۔‘

اس مضمون میں 18 اکتوبر 2024 کو بلیو زونز ایل ایل سی کا بیان شامل کرنے کے لیے ترمیم کی گئی۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی تحقیق