پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت غزہ، فلسطین اور لبنان میں پاکستان کی جانب سے بھیجی جانے والی امداد کے حوالے سے منگل کو جائزہ اجلاس ہوا جس میں انہوں نے عوام سے بڑھ چڑھ کر عطیات دینے کی اپیل کی ہے۔
اجلاس کے بعد وزیراعظم کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق شہباز شریف نے لبنان اور غزہ کے لیے امدادی سامان کے دو ہوائی جہاز فوری طور پر بھیجنے کی ہدایت کی۔
انہوں نے کہا کہ ’ہوائی راستے کے علاوہ زمینی راستے سے بھی ٹرکوں کے ذریعے امدادی سامان روانہ کیا جائے۔‘
وزیراعظم کی امدادی سامان کی ترسیل کے حوالے سے فلسطین لبنان، اردن اور مصر میں تعینات پاکستانی سفراء سے روابط مزید بہتر بنانے کی ہدایت بھی کی۔ ’اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ امداد مستحقین تک پہنچے۔‘
وزیراعظم کی امدادی سامان کی ترسیل کی رفتار تیز تر کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے اپیل کی کہ ’پاکستانی عوام بالخصوص صاحب ثروت افراد بڑھ چڑھ کر وزیراعظم ریلیف فنڈ برائے غزہ و لبنان میں عطیات جمع کروائیں۔‘
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ملک سے باہر مقیم پاکستانی فلسطینی اور لبنانی بہن بھائیوں کی مدد کے لیے حکومت کا ساتھ دیں۔
شہباز شریف نے ہدایت کی کہ وزیر اعظم ریلیف فنڈ برائے غزہ و لبنان کے حوالے سے بھرپور آگہی مہم چلائی جائے۔
بیان کے مطابق اجلاس کے شرکا کو بتایا گیا کہ ’پاکستان کی جانب سے غزہ و لبنان میں اسرائیلی جارحیت سے متاثرہ بہن بھائیوں کے لیے سردی سے بچانے والے ٹینٹس ، کپڑے، کمبل ، ادویات ، اشیائے خور و نوش بھجوائے جا رہے ہیں۔‘
بریفنگ میں کہا کہ گیا کہ ’اسرائیلی حملوں اور محاصروں کے باعث فلسطین اور لبنان کے متاثرہ علاقوں میں امدادی سامان کی فراہمی میں دشواری کا سامنا ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
بیان کے مطابق جو این جی اوز غزہ اور لبنان کے متاثرین کے لیے امدادی سامان بھجوانا چاہتی ہیں انہیں امدادی سامان کی ترسیل کے حوالےسے حکومت پاکستان کی جانب سے سہولیات فراہم کی جائیں گی۔
سات اکتوبر 2023 سے غزہ پر جاری اسرائیلی جارحیت کے بعد پاکستان سے غزہ کے شہریوں کے لیے امدادی سامان کی پہلی کھیپ 19 اکتوبر 2023 کو روانہ کی گئی تھی، جس کے بعد سے اب تک ہزاروں ٹن امدادی سامان اسرائیلی حملوں سے متاثر ہونے والے فلسطینی علاقوں کو بھیجا جا چکا ہے۔
اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق اسرائیلی فوج کے غزہ پر حملوں سے اب 42 ہزار سے زائد افراد اپنی زندگی کھو بیٹھے ہیں جن میں اکثریت بچوں اور خواتین کی ہے۔
ان حالات میں غزہ میں ایک انسانی المیہ جنم لے رہا ہے۔ غزہ میں پھنسے خاندان یہ کہتے آئے ہیں کہ اگر بمباری اور فائرنگ سے ان کی جان نہ گئی تو بھوک ان کی زندگی ختم کر دے گی۔
گذشتہ ہفتے اقوام متحدہ کی طرف سے کہا گیا کہ شمالی غزہ جہاں سے لاکھ افراد نقل مکانی پر مجبور ہوئے تھے وہاں اب بھی چار لاکھ افراد پھنسے ہوئے ہیں۔
اقوام متحدہ بھی متنبہ کر چکا ہے کہ غزہ میں قحط کا خطرہ ہے کیوں کہ اس مہینے غزہ کی پٹی میں صرف 396 ٹرک داخل ہوئے جبکہ ستمبر میں وہاں پہنچنے والے ٹرکوں کی تعداد 3003 تھی۔