چنگان، ہنڈائی، کیا اور بی وائی ڈی کی نئی گاڑیاں متعارف، پاکستان انٹرنیشنل آٹو شو ختم

پاک وہیلز کے سربراہ سنیل منج کا کہنا ہے کہ یہ اس سال کا سب سے بڑا شو اس لیے ہے کیوں کہ یہاں کئی نئی گاڑیاں متعارف کرائی گئی ہیں۔

لاہور میں جمعے سے جاری پاکستان ایسوسی ایشن آف آٹوموٹیو پارٹس اینڈ ایکسیسریز مینوفیکچررز (پی اے اے پی اے ایم) کے تحت ایکسپو سینٹر میں پاکستان آٹو شو اتوار کو اختتام پذیر ہو گیا۔

اتوار کو آٹو شو دیکھنے آنے والے شائقین کی تعداد کافی زیادہ تھی۔ پاک وہیلز کے سربراہ سنیل سرفراز منج بھی ایکسپو سینٹر میں موجود تھے۔

سنیل منج نے انڈیپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا: ’اس شو کا مقصد یہ تھا کہ لوگوں کو دکھا یا جائے کہ پاکستان کی وینڈر انڈسٹری کتنی بڑی ہے۔ لوگوں کا یہ خیال ہوتا ہے کہ پاکستان میں گاڑیاں بنتی نہیں ہیں صرف جڑتی ہے، اس شو میں عوام کو دکھایا گیا ہے پاکستان کی آٹو انڈسٹری میں کیا کیا ہو رہا ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ یہ اس سال کا سب سے بڑا شو اس لیے ہے کیوں کہ یہاں کئی نئی گاڑیاں متعارف کرائی گئی ہیں۔

’پاکستان آٹو انڈسٹری کے لیے یہ ایک اچھا وقت ہے جو بھی دلچسپی رکھتا ہے اور گاڑیوں کو جانتا ہے وہ یہاں ضرور آکر دیکھے کہ ہمارے ملک میں کیا کچھ بن رہا ہے۔‘

سنیل کا مزید کہنا تھا کہ اگر وینڈر نہیں ہوں گے تو یہ لوکل انڈسٹری بھی نہیں چل سکتی۔

شہیر خرم گاڑیوں کے شو روم کے مالک ہیں اور پاکستان آٹو شو میں انہوں نے اپنے لیے دو بی وائی ڈی سیل گاڑیاں بک کرائ ہیں۔

انڈیپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے شہیر کا کہنا تھا: ’پاکستان میں اس وقت کافی الیکٹرک گاڑیاں لانچ کی جا رہی ہیں جن میں سے ایک دیپال اور ایک بی وائی ڈی ہے۔ میں نے خود بی وائی ڈی کی بکنگ کرائی ہے کیونکہ الیکٹرک گاڑیاں پاکستان کا مستقبل بن رہی ہیں ۔ الیکٹرک ہونے کی وجہ سے ہمارا پٹرول کا خرچہ بچ رہا ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

شہیر کہتے ہیں کہ بی وائی ڈی اس وقت چائینہ کا نمبر ون برینڈ ہے اس میں وہ سب فیچرز ہیں جو پاکستان کی لوکل گاڑیوں میں نہیں ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ فی الحال تو یہ گاڑیاں عام آدمی کی پہنچ میں نہیں لیکن کچھ ویریئنٹس ہیں جیسے ایم جی کے کچھ ویریئنٹس آپ کو کم قیمت میں مل جاتے ہیں۔ ایم جی تھرین کی بات کریں تو اس کی بکنگ ایک کروڑ 25 لاکھ کی ہو رہی ہے ویسے تو یہ بھی عام کلاس کا آدمی نہیں لے سکتا کیونکہ یہ ہونڈا سوک سے زیادہ مہنگی ہے۔

’اس لیے میں یہی کہوں گا کہ اس وقت ہائیبریڈ گاڑیاں کسٹمر کی پہنچ میں آرہی ہیں جیسے نئی الانٹرا 89 لاکھ پر لانچ کی گئی ہے۔ الیکٹرک گاڑیاں ابھی بہت سے لوگوں کہ پہنچ سے باہر ہیں جیسے بی وائی ڈی ایک کروڑ 75 لاکھ کی ہے تو یقیناً یہ مہنگی ہے۔‘

محمد زوہیر قادر بھی گاڑیوں کے شوقین ہیں۔ ایکسپو سینٹر میں انڈیپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا: ’میں نے یہاں کافی الیکٹرک کارز دیکھیں اور پاکستان میں ان گاڑیوں کا مستقبل روشن ہے۔ دنیا بھر میں الیکٹرک کارز کا بہت زیادہ رحجان ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ الیکٹرک کارز میں دیپال کی گاڑی کی قیمت کافی کم ہے اور میرے خیال میں وہ مارکیٹ کو زیادہ پکڑ سکے گی۔‘

سہ روزہ شو کے دوران پاکستان کی بگ تھری کمپنیوں ٹویوٹا، ہونڈا اور سوزوکی نے تو کوئی نئی گاڑی متعارف نہیں کروائی البتہ چنگان، ہنڈائی، کیا اور بی وائی ڈی کے سٹالز پر نئی کاریں ضرور نظر آئیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ٹیکنالوجی