خیبر پختونخوا پولیس کا کہنا ہے کہ اورکزئی میں منگل کو انسداد پولیو مہم کے دوران نامعلوم افراد کے حملے میں پولیو ٹیم کی حفاظت پر مامور ایک پولیس اہلکار کی موت ہو گئی ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ملک سکندر نامی پولیس اہلکار نے بتایا ہے کہ ’دو شدت پسندوں نے پولیو ٹیم کی حفاظت پر مامور پولیس اہلکار پر حملہ کیا، جو موقع پر دم توڑ گئے۔‘
پولیس اہلکار کے مطابق ’بعد ازاں پولیس کی ایک ٹیم نے دونوں حملہ آوروں اور ان کے مقامی سہولت کار کا پیچھا کر کے انہیں بھی مار دیا۔‘
نوید اللہ خان نامی ایک اور پولیس اہلکار نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ ’دو پولیو ہیلتھ ورکر حملے میں محفوظ رہے ہیں کیونکہ وہ اس وقت گھر کے اندر موجود تھے۔‘
یہ حملہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب پاکستان میں پیر 28 اکتوبر سے حکومت نے پانچ سال سے کم عمر کے چار کروڑ 50 لاکھ بچوں کو انسداد پولیو کے قطرے پلانے کے لیے ملک گیر مہم کا آغاز کیا تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پاکستان میں پولیو وائرس سے متاثرہ بچوں کی تعداد میں گذشتہ تین سالوں کے مقابلے میں تیزی سے اضافہ دیکھا گیا ہے۔
اس حوالے سے انسدد پولیو مہم کے ادارے نے ایک بیان میں بتایا ہے کہ یہ اس سال پاکستان کی تیسری ملک گیر مہم ہے جو حالیہ پولیو کیسز میں تشویشناک اضافے کے پیشِ نظر شروع کی گئی ہے۔ رواں سال پاکستان میں اب تک 41 کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں جبکہ 71 اضلاع پولیو سے متاثر ہیں۔
ادارے کے قومی اعدادوشمار کے مطابق پاکستان میں اب تک رواں سال پولیو کے 41 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جن میں سے بلوچستان میں 21، سندھ میں 12، خیبر پختونخوا میں 6، پنجاب اور اسلام آباد سے ایک ایک کیس شامل ہے۔