وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے منگل کی شام انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ جسٹس امین الدین خان کو آئینی بینچ کا سربراہ مقرر کر دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں ہونے والے جوڈیشل کمیشن کے اجلاس نے جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سات رکنی آئینی بینچ کے قیام کا فیصلہ کیا۔
جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں تمام اراکین نے شرکت کی۔
دو نکاتی ایجنڈے کے تحت اجلاس میں سپریم کورٹ میں آئینی بینچ کی تشکیل اور جوڈیشل کمیشن کے لیے سیکرٹریٹ کے قیام کا معاملہ زیر غور آیا۔
وفاقی وزیر قانون نے بتایا کہ جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کے اجلاس میں آئینی بینچ کا فیصلہ سات اور پانچ کے تناسب سے کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ سات رکنی آئینی بینچ میں جسٹس محمد علی مظہر کے علاوہ جسٹس نعیم افغان، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس جمال مندوخیل اور جسٹس حسن اظہر رضوی شامل ہوں گے۔
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی، منصور علی شاہ، منیب اختر، عمر ایوب اور شبلی فراز نے بینچ کے سربراہ کے طور جسٹس امین الدین کان کے نام کی مخالفت کی۔
جوڈیشل کمیشن کے سیکرٹریٹ کے قیام کے لیے قوانین بھی بنائے جائیں گے۔
آئینی بینچ میں پنجاب سے جسٹس امین الدین اور جسٹس عائشہ ملک، سندھ سے جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس اطہر حسن رضوی، بلوچستان سے جسٹس جمال مندوخیل اور جسٹس نعیم اختر افغان اور خیبرپختونخوا سے جسٹس مسرت ہلالی کو شامل کیا گیا ہے۔
جوڈیشل کمیشن کا آئندہ اجلاس دو ہفتوں بعد ہو گا۔
26 ویں آئینی ترمیم کے قانون بننے اور جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کے بعد یہ کمیشن کا پہلا اجلاس تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
21 اکتوبر کو 26 وین آئینی ترمیم کی منظوری کے بعد آئینی بینچ 60 روز کے لیے تشکیل دیا گیا ہے۔
اس سے قبل میڈیا رپورٹس کے مطابق سپریم کورٹ کے دو ججز جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر نے گذشتہ روز آئینی ترمیم پر فل کورٹ بینچ بنانے کے لیے چیف جسٹس کو خط لکھا تھا۔
خط میں دونوں ججوں نے رواں ہفتے 26 ویں ترمیم کا کیس فل کورٹ میں لگانے کا مطالبہ کیا۔
خط کے متن کے مطابق 31 اکتوبر کو ہونے والے کمیٹی اجلاس میں 26 ویں ترمیم کا کیس فل کورٹ میں لگانے کا فیصلہ کیا گیا، جسے چار نومبر کو فل کورٹ نے سننا تھا۔
خط میں مزید کہا گیا کہ کمیٹی فیصلے کے باوجود کوئی کاز لسٹ جاری نہیں ہوئی۔
’دونوں ججوں نے 31 اکتوبر کو چیف جسٹس سے کمیٹی اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا تھا۔ اجلاس نہ بلانے پر سیکشن 2 کے تحت ججوں نے خود اجلاس بلایا جس میں فیصلہ کیا گیا کہ 26 ویں ترمیم کے خلاف کیس چار نومبر کو فل کورٹ سنے گی۔‘
خط میں رواں ہفتے 26 ویں ترمیم کے خلاف درخواستیں فل کورٹ کے سامنے لگانے جبکہ 31 اکتوبر کے میٹنگ منٹس رجسٹرار کو ویب سائٹ پر جاری کرنے کا بھی کہا گیا ہے۔