وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے جمعرات کو کہا ہے کہ آئینی بینچ اگلے ہفتے سے اپنے کام کا آغاز کریں گے۔
جمعرات کو ذرائع ابلاغ سے گفتگو میں اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ ’آئینی بینچ اگلے ہفتے سے کام شروع کریں گے۔ پہلے جسٹس یحییٰ آفریدی چیف جسٹس کا حلف اٹھائیں گے، اس کے بعد وہ اجلاس بلائیں گے تو آئینی بینچ کی تشکیل ہو گی، لیکن پہلے چیف جسٹس کا حلف ہو جائے، اس کے بعد انشااللہ اگلے ہفتے سے آئینی بینچ کی تشکیل اور بینچ کام کرنا شروع کریں گے۔‘
حکومت نے گذشتہ ہفتے کے اختتام پر 26 ویں آئینی ترمیم میں آئینی بینچ کی تشکیل کی منظوری دی تھی، جس کے مطابق سپریم کورٹ سمیت پانچوں ہائی کورٹس میں آئینی بینچ تشکیل دیے جائیں گے۔
آئینی بینچ کے لیے ججوں کی تقرری جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کرے گا جبکہ بینچ میں تمام صوبوں سے مساوی تعداد میں ججز تعینات کیے جائیں گے۔
آئینی بینچ کی تشکیل کیسے ہو گی؟
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے ترمیم کی منظوری والے دن تفصیلات بتاتے ہوئے کہا تھا کہ ’صوبوں کی اسمبلیاں مجموعی اراکین کے 51 فیصد کے ساتھ قرارداد منظور کریں تو متعلقہ صوبے میں آئینی بینچ قائم کیا جا سکے گا۔
’آئینی بینچوں کی تشکیل کا اختیار چیف جسٹس کی سربراہی میں جوڈیشل کمیشن کے پاس ہو گا۔‘
انہوں نے مزید بتایا تھا کہ ’ججوں کی تعیناتی کے لیے جوڈیشل کمیشن چیف جسٹس سپریم کورٹ، پریزائیڈنگ جج، سپریم کوٹ کے تین سینیئر ججوں، چار پارلیمنٹیرینز، وفاقی وزیر قانون اور اٹارنی جنرل آف پاکستان اور پاکستان بار کے سینیئر نمائندے پر مشتمل ہو گا۔ صوبائی جوڈیشل کمیشن میں کوئی تبدیلی نہیں لائی جائے گئی۔‘
بقول وزیر قانون: ’جوڈیشل کمیشن میں سیینٹ اور قومی اسمبلی سے حکومت اور اپوزیشن کے دو دو ارکان شامل ہوں گے، کمیشن میں ایک خاتون یا غیرمسلم رکن بھی ہوگا، جو سینیٹ میں بطور ٹیکنوکریٹ تقرر کی اہلیت رکھتا ہو، کمیشن یا کمیٹی کے فیصلے کے خلاف کوئی سوال نہیں کیا جاسکے گا اور جوڈیشل کمیشن کو اختیار ہو گا کہ وہ رولز بنا کر ایک طریقہ کار وضع کرے۔ کونسل میں اختلاف پر اکثریت کا فیصلہ حاوی ہو گا۔‘
آئینی بینچ میں کتنے جج ہوں گے؟
ترامیم کے مسودے کے مطابق: ’سپریم کورٹ میں آئینی بینچ ہو گا جس میں سپریم کورٹ کے جج شامل ہوں گے، آئینی بینچ میں تمام صوبوں سے برابر ججز ہوں گے اور سینیئر ترین جج آئینی بینچ کا پریزائیڈنگ جج ہو گا۔
’آئینی بینچ کے سوا کوئی بینچ سپریم کورٹ کے دائرہ اختیار، آئین کی تشریح سے متعلق معاملہ نہیں دیکھے گا۔ آئینی بینچ میں کم ازکم پانچ ججز ہوں گے اور متعلقہ تمام درخواستیں یا اپیلیں آئینی بینچ کو منتقل کی جائیں گی۔‘
آئینی بینچ کا مینڈیٹ کیا ہے؟
18ویں آئینی ترمیم میں ایک نئے آرٹیکل 192 اے کا اضافہ کیا گیا ہے جو آئینی بینچوں کی تشکیل سے متعلق ہے۔
آئین کے اس آرٹیکل کے مطابق آئینی بینچوں میں تمام صوبوں سے مساوی تعداد میں ججوں کو شامل کیا جائے گا۔ آئینی بینچ کے سوا کوئی بینچ سپریم کورٹ کے دائرہ اختیار، آئین کی تشریح سے متعلق معاملہ نہیں دیکھے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ آئینی بنیچ ہی ازخود نوٹس کے اختیارات استعمال کر سکے گا۔