پاکستانی دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے جمعرات کو کہا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت آنے کے بعد بھی پاکستان اور امریکہ کے تعلقات پر کوئی اثر نہیں پڑے گا بلکہ دونوں ملکوں کے تعلقات مزید بہتر ہوں گے۔
پانچ نومبر کو امریکہ میں ہونے والے صدارتی انتخابات کے نتائج کے مطابق رپبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ اپنی ڈیموکریٹ حریف کملا ہیرس کو شکست دے کر 47ویں امریکی صدر منتخب ہوئے ہیں۔
پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف نے گذشتہ روز ڈونلڈ ٹرمپ کو صدر منتخب ہونے پر مبارک باد دی تھی۔
ایکس پر اپنے پیغام میں وزیر اعظم نے کہا تھا کہ وہ پاکستان اور امریکہ کے تعلقات کو مزید مضبوط اور وسیع کرنے کے لیے نئی امریکی انتظامیہ کے ساتھ مل کر کام کرنے کے منتظر ہیں۔
جمعرات کو ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے نئے صدر کے انتخاب کے بعد واشنگٹن سے تعلقات کے بارے میں کہا: ’ٹرمپ کی حکومت کے بعد بھی پاکستان اور امریکہ کے تعلقات پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ اس کے بعد بھی پاکستان اور امریکہ کے خارجہ تعلقات مزید بہتر ہوں گے۔‘
اس سوال کے جواب میں کہ کیا پاکستان کے اندرونی سیاسی معاملات پر ٹرمپ انتظامیہ اثر انداز ہو سکتی ہے؟ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا: ’پاکستان اور امریکہ ایک دوسرے کے اندرونی معاملات میں عدم مداخلت پر کاربند ہیں۔ ہم پاکستان اور امریکہ کے تعلقات کو فائدہ مند اور بہتر بنانے کے خواہش مند ہیں۔‘
چین سے تعلقات کے بارے میں ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ’پاکستان اور چین کے تعلقات آہنی ہیں۔ دونوں ممالک تمام موسموں میں آزمودہ تزویراتی شراکت دار ہیں۔ ہمارا تعاون خارجہ پالیسی کے تمام شعبوں میں جاری ہے۔‘
ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ’تمام ممالک کا ایک پُر امن دنیا بالخصوص پُر امن مشرق وسطیٰ کے لیے کام کرنا ضروری ہے۔‘
ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے مزید کہا کہ ’پاکستان اور چین کے سکیورٹی معاملات سمیت تمام شعبوں میں رابطے ہیں۔ گذشتہ روز وزیراعظم اور آج وزیر داخلہ نے چینی سفارت خانے کا دورہ کیا۔ چینی شہریوں پر حملے کی تحقیقات جاری ہیں۔ تحقیقات مکمل ہونے پر وزارت داخلہ اس پر بات کرے گی۔ چاہے چینی، پاکستانی یا کوئی بھی شہری ہو، معاوضہ انسانی زندگی کا نعم البدل نہیں ہوتا۔‘
حالیہ برسوں میں پاکستان میں چینی شہریوں پر حملوں میں اضافہ ہوا ہے، جن کی ایک بڑی تعداد ملک میں مختلف منصوبوں میں کام کر رہی ہے لیکن ان کی درست تعداد کے بارے میں سرکاری طور پر کچھ نہیں بتایا گیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
چینی شہریوں پر حملے کا حالیہ واقعہ رواں ہفتے کے اوائل میں پیش آیا، جب ایک پاکستانی سکیورٹی گارڈ نے کراچی کی ایک فیکٹری میں فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں دو چینی ملازمین زخمی ہو گئے۔
اس سے قبل گذشتہ ماہ اکتوبر میں کراچی ایئرپورٹ کے قریب دھماکے میں دو چینی شہری مارے گئے تھے۔
چینی شہریوں پر حملوں نے دونوں ریاستوں کے درمیان دوطرفہ تعلقات میں تناؤ پیدا کر دیا ہے، اس سے قبل چینی سفیر نے اس طرح کے واقعات کو عوامی طور پر ’ناقابل قبول‘ قرار دیا تھا۔
جس کے بعد وزارت داخلہ نے جمعرات کو ایک بیان میں کہا کہ پاکستان اور چین نے جمعرات کو مشترکہ سکیورٹی حکمت عملی تیار کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
وزیر داخلہ محسن نقوی نے چینی سفیر جیانگ زیدونگ سے ملاقات میں کہا کہ ’چینی شہریوں اور منصوبوں کا تحفظ یقینی بنانا ہماری اولین ترجیح ہے اور واقعے میں ملوث افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔‘
ایران کے مبینہ ڈرون حملے کی رپورٹس کے حوالے سے ممتاز زہرا بلوچ نے کہا کہ ’پاکستانی سکیورٹی فورسز نے پنجگور سے 30 کلومیٹر اندر سمگلرز کے خلاف آپریشن کیا ہے۔ پاکستانی و ایرانی سکیورٹی فورسز کے پاکستان ایران سرحد پر مشترکہ آپریشن کی خبر غلط ہے، ان خبروں میں کوئی صداقت نہیں ہے۔‘
گذشتہ روز بلوچستان میں لیویز حکام کے حوالے سے رپورٹس میں کہا گیا تھا کہ پاکستان اور ایران کی سرحد پر پنجگور کے علاقے میں منگل کی شب مبینہ طور پر ایران کے ڈرون حملے میں 12 افراد جان سے چلے گئے جبکہ تین زخمی ہوئے۔
اسی طرح شدت پسند تنظیم جیش العدل نے بھی ایک بیان میں اپنے 12 جنگجوؤں کے مرنے اور چار کے زخمی ہونے کا دعویٰ کیا تھا۔
کشمیر کے معاملے پر ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ’کشمیر پر انڈین قبضے کے حوالے سے پاکستان کا موقف جانا پہچانا ہے۔ ہم جموں و کشمیر پر اپنے موقف پر قائم ہیں۔ انڈیا کو سمجھنا چاہیے کہ وہ بہیمانہ حربوں سے کشمیریوں کے جذبات کو نہیں کچل سکتا۔‘