سکھر: چائے اور کافی سے 33 تاریخی عمارتوں کی پینٹنگز بنانے والے مصور

مشتاق علی لاشاری نے بتایا کہ ان کی پینٹنگز میں کوئی دوسرا رنگ نہیں ہوتا صرف دودھ پتی چائے اور کافی سے مکمل کی جانے والی پینٹنگز اس طرح بنائی جاتی ہیں کہ اصل کا گمان ہوتا ہے۔

سندھ کے شہر سکھر سے تعلق رکھنے والے مشتاق علی لاشاری چائے اور کافی سے پینٹنگ بناتے ہیں اور انہوں نے کراچی کی 33 تاریخی عمارتوں کی تصاویر بنائی ہیں۔

اپنے اس منفرد کام پر وہ مختلف ممالک سے داد وصول کرچکے ہیں۔

انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے مشتاق علی نے بتایا کہ ’فوٹو گرافی اور اور آؤٹ ڈور پینٹنگ میرا شوق تھا۔ ایک روز ایک عمارت کی پینٹنگ بناتے وقت چائے کینوس پر گری تو اس وقت جو رنگ ابھرا وہ مجھے بلڈنگ کے رنگ سے مماثلت رکھتا محسوس ہوا۔ پھر میں نے اس کو استعمال کرنے کا سوچا اور بالآخر ایک کامیاب پینٹنگ بنانے میں کامیاب ہوا۔

’میں نے مختلف مقامات کی پینٹنگ بنا کر سولو نمائش کا انعقاد کیا جو بہت کامیاب رہی بلکہ اسے منفرد سولو نمائش کا اعزاز بھی ملا۔ میں نے خالص چائے اور کافی سے پینٹنگ بنا کر ایک نئے سیگمنٹ کی بنیاد رکھی جو دنیا بھر میں منفرد اعزاز ہے۔

’ان پینٹنگز میں کوئی دوسرا رنگ نہیں ہوتا صرف دودھ پتی چائے اور کافی سے مکمل کی جانے والی پینٹنگز اس طرح بنائی جاتی ہیں کہ اصل کا گمان ہوتا ہے۔‘

مشتاق علی لاشاری نے بتایا کہ انہیں پرانی عمارتوں کی فوٹو گرافی اور اسٹرکچر سے بہت محبت ہے یہی وجہ ہے کہ انہوں نے ان کی پینٹنگ بنائیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

18 اپریل 2024 کو دنیا بھر میں قدیم ورثوں کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔ انہوں نے کراچی کی تاریخی عمارتوں کی تصاویر کی نمائش کرکے دنیا بھر کو پیغام دیا کہ پاکستان اپنے ورثے کی حفاظت کرنے والا ذمہ دار ملک ہے۔

مصور مشتاق علی لاشاری نے بتایا کہ ’میں بچپن سے سکھر میں پڑھتا تھا ان دنوں پینٹنگ سیکھنے کا کوئی ادارہ نہیں تھا بلکہ چھٹی کلاس میں ڈرائنگ کا علیحدہ سے مضمون تھا میں نے مختلف خطاطوں کو کام کرتے دیکھ کر باضابطہ پینٹنگ شروع کی۔

’اب میں ملک بھر میں مختلف سرکاری اور نجی اداروں میں جا کر بلا معاوضہ  ورکشاپس، سیمنار اور نمائشوں کا اہتمام کرتا ہوں تاکہ طلبہ کے ہنر کو ابھارا جا سکے۔‘

ان کے مطابق حکومت پاکستان نے ان کی خدمات کے اعتراف میں 2023 میں فن مصوری کے شعبے میں تمغہ امتیاز سے بھی نوازا ہے۔ وہ انٹرنیشنل واٹر کلر سوسائٹی کے پاکستان میں رابطہ کار ہیں۔

سکھر آرٹس کونسل کے استاد اور معروف آرٹسٹ اشرف راہی نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ’یہ سکھر کے لیے اعزاز ہے مشتاق علی لاشاری جیسے مصور یہاں پیدا ہوئے۔ مشتاق لاشاری سکھر آرٹس کونسل میں طلبہ کو اکثر عملی تربیت فراہم کرتے ہیں جس سے انہین بہت کچھ سیکھنے کا موقع ملتا ہے۔‘

سکھر آرٹس کونسل کے صدر ممتاز بخاری نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ کونسل کی جانب سے مشتاق علی لاشاری کی فن مصوری کی خدمات کے اعتراف میں رواں برس ایک تقریب کا بھی انعقاد کیا گیا ہے۔

’مشتاق آرٹسٹوں کے لیے ایک مشعل راہ ہیں۔ ان سے بہت کچھ سیکھا جاسکتا ہے۔ مشتاق لاشاری کی اس حوالے سے بہت عظیم ہیں کہ وہ سکھانے اور سمجھانے میں ہر وقت دستیاب ہوتے ہیں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی آرٹ