امریکہ کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے برکس ممالک کو متنبہ کیا ہے کہ امریکی ڈالر کے استعمال کی متبادل نئی کرنسی بنانے کی صورت میں ان کی بننے والی حکومت ان ملکوں پر 100 فیصد ٹیرف لگائے گی۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے ہفتے کو امریکی سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ٹروتھ سوشل‘ پر ایک پوسٹ میں کہا کہ ’یہ خیال کہ برکس ممالک ڈالر سے دور ہونے کی کوشش کر رہے ہیں جب کہ ہم کھڑے ہیں اور دیکھتے ہیں۔‘
انہوں نے لکھا: ’ہمیں اس عزم کی ضرورت ہے کہ وہ نہ تو کوئی نئی برکس کرنسی بنائیں گے، نہ ہی طاقتور امریکی ڈالر کی جگہ کسی دوسری کرنسی کو واپس کریں گے یا پھر انہیں 100 فیصد ٹیرف کا سامنا کرنا پڑے گا۔‘ برکس، جو برازیل، روس، بھارت، چین، جنوبی افریقہ، مصر، ایتھوپیا، ایران اور متحدہ عرب امارات کی رکنیت کے لیے پاکستان بھی کوشش کر رہا ہے۔
اسی سال اکتوبر میں برکس ممالک روسی شہر کازان میں ایک اجلاس کے دوران اپنی الگ کرنسی یٹرو یوآن متعارف کروانے کا عندیہ دے چکے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
برکس اور پاکستان
پاکستان نے نومبر 2023 میں برکس کا رکن بننے کے لیے باقاعدہ درخواست دی تھی ہے جب کہ اسی سال ستمبر میں روسی نائب وزیراعظم الیکسی اوورچوک نے اسلام آباد دورے کے دوران تنظیم میں شمولیت کے سلسلے میں پاکستان کی حمایت کا عندیہ دیا۔
برکس ممالک کی اہمیت
دنیا کی سرکردہ اور ابھرتی ہوئی معیشتوں کے بلاک برکس میں برازیل، روس، انڈیا، چین اور جنوبی افریقہ شامل ہیں جب کہ جنوری 2024 میں سعودی عرب، ایران، ایتھوپیا، مصر اور یو اے ای کو بھی رکنیت دینے کا اعلان کیا گیا۔
ساڑھے تین ارب افراد پر مشتمل مجموعی آبادی کے برکس ممالک نے حالیہ برسوں میں عالمی سیاسی اور معاشی منظر نامے پر اہمیت حاصل کی ہے۔
ان ممالک کا عالمی معیشت میں حصہ 28 فیصد ہے، جب کہ ان کی معیشت 28.5 کھرب ڈالر سے زیادہ ہے۔
عالمی بینک کے مطابق چین معاشی اعتبار سے برکس ممالک کا سب سے بڑا رکن ہے، جس کی معیشت 17.96 کھرب ڈالرز ہے، جب کہ انڈیا اس سلسلے میں 3.39 کھرب ڈالر کی معیشت کے ساتھ دوسرا بڑا رکن ہے۔
معیشت کے حجم کے اعتبار سے روس برکس کا تیسرا بڑا ملک ہے، جس کی معیشت 2.24 کھرب ڈالرز ہے، جب کہ 1.92 کھرب ڈالر کی معیشتوں کے ساتھ برازیل اور سعودی عرب چوتھے نمبر پر ہیں۔