امریکہ کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ان کی مہم ’میک امریکہ گریٹ اگین‘ (ایم اے جی اے) کے وفادار ساتھی کاش پٹیل کو وفاقی تحقیقاتی ایجنسی ایف بی آئی کے سربراہ کے طور پر نامزد کرنے کا اعلان کیا ہے۔
پٹیل کو ایجنسی کی قیادت سونپنے لیے کے لیے ایف بی آئی کے موجودہ ڈائریکٹر کرسٹوفر رے کو برطرف یا انہیں استعفیٰ دینے کی ضرورت ہوگی۔ ٹرمپ نے انہیں 2017 میں اس عہدے کے لیے مقرر کیا تھا اور ان کی 10 سالہ مدت میں تین سال باقی ہیں۔
ٹرمپ نے ہفتے کو پٹیل کے انتخاب کا اعلان کیا جس سے میڈیا میں ٹرمپ کے اپنے دشمنوں کے پیچھے جانے کا عندیہ ملتا ہے۔
ٹرمپ نے اپنے ذاتی پلیٹ فارم ’ٹروتھ سوشل‘ پر لکھا: ’کاش پٹیل ایک شاندار وکیل، تفتیش کار اور ’امریکہ فرسٹ‘ کے فائٹر ہیں جنہوں نے اپنا کریئر بدعنوانی کو بے نقاب کرنے، انصاف کا دفاع کرنے اور امریکی عوام کے تحفظ میں صرف کیا ہے۔ ایف بی آئی (ان کی قیادت میں) امریکہ میں جرائم کی بڑھتی ہوئی وبا، تارکین وطن کے جرائم پیشہ گروہوں اور سرحد پار انسانی اور منشیات کی سمگلنگ کی لعنت کو روکے گا۔‘
بطور ایک سازشی تھیوریسٹ، جو وفاق کے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو روکنا چاہتے ہیں، پٹیل ملازمین کو برطرف کرنے اور ٹرمپ کے بدلے کے وعدے کو پورا کرنے کے لیے مقدمہ چلانے کے حامی ہیں۔ وہ ٹرمپ کے وفادار ہیں جنہوں نے نام نہاد ’ڈیپ سٹیٹ‘ کے خلاف آواز اٹھائی ہے۔ یہاں تک کہ وہ ٹرمپ کے سب سے زیادہ قریبی وفاداروں میں سے ایک ہیں جن کو ایک متنازع شخصیت کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔
پٹیل اس سے قبل ٹرمپ کے پہلے دور میں محکمہ دفاع میں چیف آف سٹاف کے طور پر کام کر چکے ہیں اس کے علاوہ وہ نیشنل انٹیلی جنس کے ڈپٹی ڈائریکٹر اور نیشنل سکیورٹی کونسل میں انسداد دہشت گردی کے سینیئر ڈائریکٹر کے طور پر بھی خدمات انجام دے چکے ہیں۔
دوسری جانب ایف بی آئی نے ٹرمپ کے اعلان کے جواب میں اپنا ایک بیان جاری کیا ہے۔
ایجنسی کا کہنا ہے کہ ’ہر روز ایف بی آئی کے مرد اور خواتین ملازمین امریکیوں کو بڑھتے ہوئے خطرات سے بچانے کے لیے کام کرتے ہیں۔ ڈائریکٹر کرسٹوفر رے کی نظریں ایف بی آئی کے ملازمین پر رہتی ہیں، وہ لوگ جن کے ساتھ ہم کام کرتے ہیں اور جن لوگوں کے لیے ہم کام کرتے ہیں۔‘
اگر ٹرمپ کی تمام نامزدگیوں کی تصدیق ہو جاتی ہے تو پٹیل فلوریڈا کے سابق اٹارنی جنرل پام بونڈی کے ماتحت کام کریں گے جنہیں ٹرمپ نے امریکی اٹارنی جنرل مقرر کیا تھا۔
پٹیل پہلی بار اس وقت ایم اے جی اے مہم کا حصہ بنے جب انہوں نے 2018 میں امریکی نمائندے ڈیوئن نونیز کے عملے کے طور پر خدمات انجام دیں۔ اس وقت، نونیز ہاؤس انٹیلی جنس کمیٹی میں رپبلکن کی سربراہ تھیں۔ اس کردار میں پٹیل نے ٹرمپ مہم میں ایف بی آئی کی روسی تحقیقات کو بدنام کرنے کا کام کیا۔
گذشتہ سال سٹیو بینن کے وار روم پوڈ کاسٹ پر پٹیل نے کہا تھا کہ اگلی ٹرمپ انتظامیہ میں حکومت ہر سطح پر تمام امریکی ’محب وطن‘ کی ایک ٹیم پریس کے ان ارکان کے پیچھے آئے گی جن کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے ’امریکی شہریوں کے بارے میں جھوٹ بولا‘ اور جو بائیڈن کی صدارتی انتخابات میں دھاندلی میں مدد کی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
2019 میں ٹرمپ انتظامیہ میں شامل ہونے والے پٹیل نے کہا: ’ہم آپ (میڈیا) کے پیچھے آنے والے ہیں، چاہے یہ (سرگرمیاں) مجرمانہ ہوں یا سول، ہم اس کا پتہ لگائیں گے۔‘
انہوں نے مزید کہا: ’ہم آپ سب کو اطلاع دے رہے ہیں اور سٹیو، اسی لیے وہ ہم سے نفرت کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ہم ظالم ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ہم ڈکٹیٹر ہیں کیونکہ ہم دراصل آئین کا استعمال کرتے ہوئے ان کے خلاف ان جرائم کا مقدمہ چلانے جا رہے ہیں جن کے بارے میں انہوں نے کہا تھا کہ ہم ہمیشہ سے مجرم رہے ہیں لیکن ایسا کبھی نہیں ہوا۔‘
رواں ماہ کے آغاز میں ’پولیٹیکو‘ جریدے نے رپورٹ کیا تھا کہ پٹیل اور کلف سمز، جو نیشنل انٹیلی جنس کے ایک سابق اہلکار ہیں، سی آئی اے میں نمبر دو پوزیشن کے لیے انتخاب لڑ رہے ہیں جب کہ وہ ٹرمپ کو کابینہ کے انتخاب کے بارے میں مشورہ دے رہے ہیں۔
ٹرمپ نے ابھی تک یہ اعلان نہیں کیا ہے کہ وہ سی آئی اے کی قیادت کس کو سونپنا چاہتے ہیں۔ ہفتے کو ہی ٹرمپ نے ہلزبرو کاؤنٹی کے شیرف چاڈ کرونسٹر کو ڈرگ انفورسمنٹ ایجنسی کے اگلے ایڈمنسٹریٹر کے طور پر کام کرنے کے لیے منتخب کیا۔
ٹرمپ نے ٹروتھ سوشل پر لکھا: ’ڈی ای اے ایڈمنسٹریٹر کے طور پر چاڈ ہمارے عظیم اٹارنی جنرل، پام بونڈی کے ساتھ سرحد کو محفوظ بنانے، جنوبی سرحد کے پار فینٹینیل اور دیگر غیر قانونی منشیات کے بہاؤ کو روکنے اور زندگیوں کو بچانے کے لیے کام کریں گے۔ چاڈ ستمبر 2017 سے کاؤنٹی کے شیرف کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں اور انہیں اس محکمے میں 32 سال کا تجربہ ہے۔‘
گورنر رِک سکاٹ کی طرف سے اپنی ابتدائی تقرری کے بعد وہ دو بار منتخب ہوئے۔
انہوں نے ایک بیان میں کہا: ’صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے ڈرگ انفورسمنٹ ایڈمنسٹریشن کے ایڈمنسٹریٹر کے طور پر کام کرنے کے لیے نامزد ہونا میرے لیے زندگی بھر کا اعزاز ہے اور میں اپنی قوم کی خدمت کرنے کے اس موقع سے بہت خوش ہوں۔‘
یہ دیکھنا باقی ہے کہ آیا ان (ٹرمپ کی جانب سے نامزد افراد) میں سے کون کون ان عہدوں کو سنبھالے گا۔ حالیہ ہفتوں میں ٹرمپ کے کئی انتخاب کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ فلوریڈا کے سابق رکن کانگریس میٹ گیٹز نے ان شکوک و شبہات کی وجہ سے اپنا نام واپس لے لیا تھا کہ ان کی اپنے ریپبلکن ساتھیوں کی طرف سے تصدیق ہو جائے گی۔
© The Independent