احتجاج میں سینکڑوں اموات کے دعوے داروں سے پی ٹی آئی کا تعلق نہیں: بیرسٹر گوہر

بیرسٹر گوہر کے مطابق عمران خان نے پارٹی کو ہدایت کی ہے کہ وہ اسلام آباد میں حکومتی کریک ڈاؤن کے خلاف پارلیمنٹ میں احتجاج کریں۔

بیرسٹر گوہر خان نو اگست، 2023 کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں ایک سماعت میں شرکت کے لیے پہنچ رہے ہیں (فائل فوٹو/اے ایف پی)

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے پیر کہا ہے کہ ان کی پارٹی نے اسلام آباد میں احتجاج پر حکومتی کریک ڈاؤن میں 12 اموات کا بتایا ہے اور پارٹی کا سینکڑوں اموات کا ذکر کرنے والوں سے کوئی تعلق نہیں۔

بیرسٹر گوہر نے آج رکن قومی اسمبلی علی محمد خان اور بیرسٹر ظفر کے ہمراہ عمران خان سے ملاقات کے بعد اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ پی ٹی آئی ایک جمہوری پارٹی ہے جو غیر ذمہ درانہ بیان نہیں دیتی۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی نے دستیاب معلومات کی بنیاد پر 12 اموات کا ذکر کیا۔
 
انہوں نے بتایا کہ ملاقات کے دوران عمران خان نے کہا کہ دھرنا یا مظاہرہ اسلام آباد میں جہاں بھی ہوتا لیکن گولی نہیں چلنی چاہیے تھی۔
 
بیرسٹر گوہر کے مطابق عمران خان نے 24 نومبر کو احتجاج کی کال پر باہر نکلنے والوں کو پیغام دیا ہے کہ لوگ ان کے درمیان اختلافات پیدا کرنے کی کوشش کریں گے مگر آپ سب کو متحد رہنا ہے۔
 
انہوں نے بتایا کہ عمران خان نے ہدایت دی ہے کہ اسلام آباد میں مظاہرین پر کریک ڈاؤن کے خلاف قومی اسمبلی، سینیٹ اور صوبائی اسمبلیوں میں احتجاج کیا جائے۔
 
انہوں نے 24 نومبر کے واقعات کے بعد پارٹی میں اندرونی اختلافات کی خبروں کو مسترد کیا۔
 
بیرسٹر گوہر نے عمران خان کی صحت سے متعلق قیاس آرائیوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وہ بالکل ٹھیک اور اڈیالہ جیل میں ہی ہیں۔
 
وفاقی وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ نے اتوار کو ایک پریس کانفرنس میں تحریک انصاف پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ پارٹی لاشوں کی سیاست کر رہی ہے۔

پی ٹی آئی کے احتجاج میں اموات کے دعوے کے حوالے سے عطاللہ تارڑ نے کہا تھا کہ غیر ملکی میڈیا مصنوعی ذہانت کی مدد سے تیار کی گئی والی تصاویر دکھا رہا ہے۔

’غزہ کی تصاویر شیئر کی گئیں اور ایک 2019 والی تصویر بھی پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انڈپینڈنٹ اردو کی تحقیقات کے مطابق رواں ہفتے پی ٹی آئی کے احتجاج کے دوران جان سے جانے والے افراد کی تعداد 10 ہے، جبکہ گولیاں لگنے سے زخمی ہونے والے تقریباً 110 افراد ہسپتالوں میں لائے گئے۔

تاہم پی ٹی آئی کے مطابق اس احتجاج میں ان کے ’12 کارکن قتل ہوئے۔‘
 
پاکستان تحریک انصاف کے سیکریٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم نے جمعے کو پشاور میں پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ اسلام آباد میں احتجاج کے دوران 12 کارکنان قتل کیے گئے اور کئی زخمی ہیں۔
 
پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ ’حکومت کا بیان ہے کہ ایک گولی بھی نہیں چلی لیکن ثبوت اور ویڈیو موجود ہے کہ کتنی گولیاں ماری گئیں، 12 لوگ موقعے پر ہی شہید ہوئے، جن میں سے سات کا تعلق خیبرپختونخوا، دو کا تعلق بلوچستان سے ہے، پنجاب، آزاد کشمیر اور اسلام آباد کا ایک ایک کارکن بھی 26 نومبر کو
جان سے گیا۔‘
 
تاہم پی ٹی آئی کے کچھ رہنماؤں نے اموات کے حوالے سے مختلف اعداد و شمار بیان کیے ہیں۔
whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست