بشار الاسد اور ان کے گھر والے ماسکو میں ہیں: روسی میڈیا

روس کے سرکاری ذرائع ابلاغ نے اتوار کو رپورٹ کیا ہے کہ شام میں اقتدار سے ہٹائے جانے والے سابق صدر بشار الاسد اور ان کے خاندان والے روس پہنچ چکے ہیں جہاں انہیں روسی حکام کی جانب سے پناہ دی گئی ہے۔

08 دسمبر 2024 شام 11 بجکر 10 منٹ

بشار الاسد اور ان کے گھر والے ماسکو پہنچ گئے: روسی میڈیا

روس کے سرکاری ذرائع ابلاغ نے اتوار کو رپورٹ کیا ہے کہ شام میں اقتدار سے ہٹائے جانے والے سابق صدر بشار الاسد اور ان کے خاندان والے روس پہنچ چکے ہیں جہاں انہیں روسی حکام کی جانب سے پناہ دی گئی ہے۔

سرکاری نیوز ایجنسی تاس نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ ’صدر بشار الاسد ماسکو پہنچ چکے ہیں۔‘

ذرائع نے مزید بتایا ہے کہ ’بشار الاسد اور ان کے گھر والوں کو انسانی بنیادوں پر پناہ دی گئی ہے۔‘


08 دسمبر 2024 رات 11 بجے

شام پر اپوزیشن فورسز کا کنٹرول، دمشق میں ایک پاکستانی کا آنکھوں دیکھا حال


08 دسمبر 2024 شام 7 بجکر 10 منٹ

حکومت مخالف فورسز نے دمشق میں مرکزی بینک کو لوٹ مار سے کیسے بچایا؟

 


08 دسمبر 2024 شام 6 بجکر 46 منٹ

بشار الاسد کے دور اقتدار کا خاتمہ تاریخ دن ہے: اسرائیلی وزیراعظم

اسرائیل کے وزیر اعظم نے اتوار کو شام کے صدر بشار الاسد کے اقتدار کے خاتمے کو ’تاریخی دن‘ قرار دیا ہے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نتن ہاہو نے شام کی سرحد کے قریبی علاقے کا دورہ کیا اور اس موقع پر کہا کہ انہوں نے اسرائیلی فورسز کو حکم دیا ہے کہ وہ بفر زون میں علاقوں کو قبضے میں لیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ہم کسی بھی دشمن فورسز کو ہماری سرحد پر اکھٹا ہونے نہیں دیں گے۔‘


08 دسمبر 2024 شام 6 بجکر 15 منٹ

شامی بھائی کے انتخاب اور خواہش کا احترام کرتے ہیں: کنگ عبداللہ دوم

اردن کے شاہ عبداللہ دوم نے اتوار کو کہا ہے کہ ان کی حکومت ’شامی بھائی کے ساتھ کھڑی ہے اور ان کے انتخاب اور خواہش کا احترام‘ کرتی ہے۔

اے ایف پی کے مطابق ایک شاہی بیان میں شاہ عبداللہ دوم نے نیشنل سکیورٹی کونسل سے کہا ہے کہ ’شام کی سلامتی اور شہریوں کو تحفظ دینے اور استحکام کے لیے کسی بھی تنازع سے بچنے کی ضرورت ہے۔‘


08 دسمبر 2024 شام 5 بجکر 58 منٹ

شام پر علاقائی طاقتوں سے رابطے میں ہیں: سعودی حکام

سعودی حکام کا کہنا ہے کہ وہ شام میں موجودہ صورت حال کے حوالے سے خطے کے ممالک سے رابطے میں ہیں اور شام میں افرتفری سے بچاؤ کے لیے ممکنہ راستہ تلاش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

خبر رساں ادارے روئٹرز سے بات کرتے ہوئے ایک سعودی عہدیدار نے بتایا کہ ’ہم تمام علاقائی طاقتوں سے رابطے میں ہیں۔ ہم ترکی اور ہر ایک سٹیک ہولڈر سے مسلسل بات چیت کر رہے ہیں۔‘

سعودی عہدیدار کا مزید کہنا تھا کہ ’ترک حکومت نے شامی حکومت سے رابطہ کرنے اور بات چیت کی کوشش کی ہے، مگر ان تمام کوششوں کے جواب میں انکار ملا۔‘

ان کا کہنا ہے کہ ’موجودہ صورت حال شامی حکومت کی سیاسی عمل میں عدم شمولیت کا براہ راست نتیجہ ہے۔ یہ نتیجہ اس طرح کی ہٹ دھرمی کے ناگزیر نتائج کی عکاسی کرتا ہے۔‘


08 دسمبر 2024 شام 5 بجکر 10 منٹ

صدر بشار نے استعفی دے کر ملک چھوڑا: روس

روس نے اتوار کو کہا کہ شام کے بشار الاسد فریقوں کے ساتھ بات چیت کے بعد صدارت سے استعفیٰ دے کر ملک چھوڑ  گئے۔

ماسکو کی وزارت خارجہ نے کہا کہ ’شامی عرب جمہوریہ کے علاقے میں بشار الاسد اور تنازع کے مختلف فریقوں کے درمیان بات چیت کے نتیجے میں انہوں نے صدارت سے مستعفی ہونے اور ملک چھوڑنے کا فیصلہ کیا، اور اقتدار کی پرامن منتقلی کے لیے ہدایات دیں۔‘

وزرات خارجہ کے مطابق روس اس بات چیت میں شریک نہیں تھا۔


08 دسمبر 2024 شام 4 بجکر 25 منٹ

شامی اپوزیشن فورسز نے دمشق میں کرفیو لگا دیا

شام میں اپوزیشن فورسز نے اتوار کو دارالحکومت دمشق پر قبضے کے بعد کرفیو نافذ کر دیا ہے۔

روئٹرز کے مطابق کرفیو شام چار بجے سے اگلی صبح پانچ بجے تک نافذ رہے گا۔


08 دسمبر 2024 شام 4 بجکر 25 منٹ

شامی صدر کے طیارہ حادثے میں مارے جانے کی غیر مصدقہ خبریں: روئٹرز

خبر رساں ایجنسی روئٹرز کی ایک رپورٹ میں شامی ذرائع کے حوالے سے خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ صدر بشار الاسد ممکنہ طور پر ایک طیارہ حادثے میں مارے گئے ہیں۔

روئٹرز نے اپنی رپورٹ میں سینیئر فوجی افسروں کے حوالے سے بتایا کہ شام کے صدر بشار الاسد اتوار کی صبح دمشق سے نامعلوم منزل کے لیے روانہ ہو گئے۔

ویب سائٹ فلائٹ ریڈار کے مطابق دمشق ایئرپورٹ سے شامی فضائی کمپنی کا طیارہ اس وقت روانہ ہوا جب دارالحکومت پر باغیوں کے قبضے کی اطلاع ملی۔ 

ابتدائی طور پر طیارہ شام کے ساحلی علاقے کی طرف روانہ ہوا جو اسد کے حامیوں کا مضبوط گڑھ ہے، لیکن پھر طیارہ اچانک یو ٹرن لینے کے بعد مخالف سمت میں کچھ منٹ تک پرواز کرنے کے بعد ریڈار سے غائب ہو گیا۔

روئٹرز فوری طور پر یہ معلوم نہیں کر سکا کہ طیارے میں کون سوار تھا۔

دو شامی ذرائع نے بتایا کہ بہت زیادہ امکان ہے کہ اگر اسد اس طیارے میں موجود تھے تو وہ مارے جا چکے ہوں گے، کیونکہ طیارے نے اچانک یو ٹرن لیا اور فلائٹ ریڈار کے مطابق نقشے سے غائب ہو گیا۔

شامی ذرائع نے بغیر تفصیلات فراہم کیے کہا کہ ’طیارہ ریڈار سے غائب ہو گیا، ممکنہ طور پر اس کا سگنل کا جواب دینے والا آلہ بند کر دیا گیا، لیکن میرا ماننا ہے کہ زیادہ امکان یہی ہے کہ طیارہ مار گرایا گیا۔‘ 

طیارہ دمشق سے اس وقت روانہ ہوا جب باغیوں نے مرکزی شہر حمص پر قبضہ کیا جس سے دارالحکومت کا ساحلی علاقے سے رابطہ منقطع ہو گیا جہاں اسد کے اتحادی روس کے فضائی اور بحری اڈے ہیں۔

پروازوں پر نظر رکھنے والی ویب سائٹ فلائٹ ریڈار 24  کے مطابق آدھی رات کے بعد شام سے روانہ ہونے والی واحد قابل ٹریک پرواز حمص سے متحدہ عرب امارات کی جانب روانہ ہوئی لیکن وہ باغیوں کے شہر پر قبضے کے گھنٹوں بعد روانہ ہوئی۔


08 دسمبر 2024 شام 4 بجکر 05 منٹ

ایرانی سفارت کار دمشق سے باحفاظت نکل گئے: میڈیا

ایرانی میڈیا کے مطابق دمشق میں ایرانی سفارت کار اتوار کو حملے سے پہلے اپنے سفارت خانے سے نکل گئے تھے اور وہ محفوظ ہیں۔

تہران ٹائمز ڈیلی نے وزارتِ خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی کے حوالے سے بتایا کہ ’دمشق میں ایرانی سفارت خانے کے سفارت کاروں نے حملے سے پہلے عمارت خالی کر دی تھی۔‘


08 دسمبر 2024 شام 3 بجکر 15 منٹ

روس بشار الاسد کی حفاظت میں دلچسپی نہیں رکھتا: ڈونلڈ ٹرمپ

شام میں بشار الاسد کے اقتدار کے خاتمے پر ردعمل دیتے ہوئے نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی ایکس پوسٹ میں کہا ’اسد چلے گئے۔ وہ ملک سے فرار ہو چکے۔ ان کا محافظ روس، جس کی قیادت ولادی میر پوتن کر رہے ہیں، اب ان کی حفاظت میں دلچسپی نہیں رکھتا۔‘

’روس اور ایران اس وقت کمزور ہیں: ایک یوکرین اور خراب معیشت کی وجہ سے، دوسرا اسرائیل اور اس کی جنگی کامیابیوں کی وجہ سے۔‘

اطالوی وزیر خارجہ انٹونیو تاجانی نے ایکس پر اپنی پوسٹ میں کہا ’میں شام کی صورت حال کو فکرمندانہ توجہ سے دیکھ رہا ہوں۔ میں دمشق میں اپنے سفارت خانے اور وزیر اعظم کے دفتر کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہوں۔ میں نے وزارت خارجہ میں صبح ساڑھے 10 بجے ہنگامی اجلاس طلب کیا ہے۔‘

مشرق وسطیٰ کے لیے نائب معاون وزیر دفاع ڈینیئل شاپیرو نے اتوار کو کہا کہ امریکہ مشرقی شام میں اپنی موجودگی برقرار رکھے گا اور داعش کو دوبارہ ابھرنے سے روکنے کے لیے ضروری اقدامات کرے گا۔

شاپیرو نے شامی باغیوں کی جانب سے بشار الاسد کی حکومت کا تختہ الٹنے کے اعلان کے چند گھنٹوں بعد کہا ’تمام فریقین سے مطالبہ ہے کہ وہ شہریوں اور خاص طور پر اقلیتوں کی حفاظت اور بین الاقوامی اصولوں کا احترام کریں۔‘

روس کے سرکاری خبر رساں ادارے تاس کے مطابق شام میں روسی سفارت خانے نے کہا کہ شامی صدر بشار الاسد کے اقتدار سے ہٹنے اور باغی گروپوں کے دمشق پر قبضے کے بعد اس کا عملہ ’ٹھیک‘ ہے۔ روسی سفارت خانے کے عملے کے ایک رکن کا کہنا تھا: ’ہم ٹھیک ہیں۔‘ تاہم انہوں نے سفارت کاروں کی موجودگی کے بارے میں کوئی تفصیلات فراہم نہیں کیں۔ جمعے کو سفارت خانے نے روسی شہریوں سے ملک چھوڑنے کی ہدایت کی۔

اقوام متحدہ کے شام کے لیے خصوصی ایلچی گیر اوٹو پیڈرسن نے اتوار کو ایک بیان میں کہا کہ وہ ’محتاط امید‘ کے ساتھ مستقبل کی طرف دیکھ رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ’مستحکم اور جامع عبوری انتظامات‘ کیے جائیں۔

عراقی سرکاری خبر رساں ایجنسی کے مطابق عراق نے شام میں اپنے سفارت خانے کو خالی کر کے عملہ لبنان منتقل کر دیا ہے۔ تاہم اس انخلا کی وجوہات عام نہیں کی گئیں۔

چین کی وزارت خارجہ نے اتوار کو کہا کہ اسے امید ہے کہ شام ’جلد از جلد استحکام کی طرف لوٹ آئے گا۔‘ چینی وزارت نے ایک بیان میں کہا ’چین شام کی صورت حال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے اور امید کرتا ہے کہ شام جلد از جلد استحکام کی طرف لوٹ آئے گا۔‘


08 دسمبر 2024 دوپہر 1 بجکر 37 منٹ

اقتدار عبوری گورننگ باڈی کو منتقل کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں: شامی حزب اختلاف

شام کے صدر بشار الاسد کے مخالف اتحاد نے اتوار کو کہا کہ وہ شام میں اقتدار کی منتقلی کو مکمل انتظامی اختیارات کے ساتھ عبوری حکومت کو سونپنے کے لیے کام جاری رکھے ہوئے ہے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز ے مطابق بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد دمشق کے بڑے حصے پر کنٹرول حاصل کرنے والے اتحاد نے ایک بیان میں کہا کہ ’عظیم شامی انقلاب بشار اسد حکومت کا تختہ الٹنے کی جدوجہد کے مرحلے سے ایک ایسے شام کی تعمیر کی طرف بڑھ گیا ہے جو اس کے عوام کی قربانیوں کا ثمر ہو گا۔‘


08 دسمبر 2024 صبح 9 بجکر 53 منٹ

جو بائیڈن شام کی صورت حال پر نظر رکھے ہوئے ہیں: وائٹ ہاؤس

وائٹ ہاؤس نے ہفتے کی رات گئے بیان جاری کیا ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن شام میں رونما ہونے والے ’غیر معمولی واقعات‘ پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔

یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب جنگی مانیٹرنگ نے دعوی کیا کہ صدر بشار الاسد ملک سے فرار ہو گئے اور باغیوں نے اعلان کیا کہ انہوں نے دارالحکومت پر قبضہ کر لیا ہے۔

قومی سلامتی کونسل کے ترجمان شان سیویٹ نے سوشل میڈیا پر ایک بیان میں کہا کہ صدر بائیڈن اور ان کی ٹیم شام میں غیر معمولی واقعات پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں اور علاقائی شراکت داروں کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں۔


08 دسمبر 2024 صبح 9 بجکر 3 منٹ

اقتدار عوامی نمائندے کو منتقل کرنے کے لیے تیار ہیں: شامی وزیر اعظم

شام کے وزیر اعظم محمد الجلالی نے اتوار کو کہا کہ وہ عوام کی طرف سے منتخب کی گئی کسی بھی قیادت کے ساتھ کام کرنے اور اقتدار کسی کے بھی حوالے کرنے کے عمل کے لیے ’تعاون‘ کو تیار ہیں۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق شام کے وزیر اعظم کا یہ بیان ایسی صورت حال میں سامنے آیا ہے جب شامی حزب اختلاف دارالحکومت میں داخل ہو گئی ہے اور صدر بشار الاسد کے ملک سے نکل جانے کی اطلاعات عام ہیں۔

وزیر اعظم محمد الجلالی نے اپنے فیس بک اکاؤنٹ پر نشر ہونے والی ایک تقریر میں کہا کہ ’یہ ملک ایک عام ملک ہو سکتا ہے جو اپنے پڑوسیوں اور دنیا کے ساتھ اچھے تعلقات استوار کرے... لیکن یہ مسئلہ شامی عوام کی طرف سے منتخب کردہ کسی بھی قیادت پر منحصر ہے۔‘



08 دسمبر 2024 صبح 7 بجکر 45 منٹ

شام میں حکومت مخالف فورسز کے دو مختلف ذرائع نے خبر رساں اداروں کو اتوار کو تصدیق کی ہے کہ ان کے جنگجو دارالحکومت دمشق میں داخل ہو گئے ہیں جبکہ شامی فوج کے دو اعلی افسران نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا ہے کہ شام کے صدر بشار الاسد ایک ہوائی جہاز میں سوار ہوکر اتوار کو دمشق سے نامعلوم منزل کے لیے روانہ ہو گئے ہیں۔

حکومت مخالف فورسز نے روئٹرز کو بتایا کہ ان کے جنگجو دارالحکومت میں داخل ہو گئے جہاں سرکاری فوج کی تعیناتی کے کوئی آثار نطر نہیں آ رہے۔

عینی شاہدین نے بتایا کہ ہزاروں گاڑیوں میں اور پیدل افراد دمشق کے ایک مرکزی چوک پر جمع ہوئے اور ہاتھ لہراتے ہوئے ’آزادی‘ کے نعرے لگا رہے ہیں۔

شامی حزب اختلاف کے اتحاد کا کہنا ہے کہ ’ہم شامی عوام کے ساتھ اپنے دمشق کی صیدنایا جیل سے قیدیوں کی رہائی، زنجیریں توڑنے اور ناانصافی کے دور کے خاتمے کا اعلان کرتے ہوئے جشن منا رہے ہیں۔‘

صیدنایا  دمشق کے مضافات میں ایک بڑی فوجی جیل ہے جہاں شامی حکومت نے ہزاروں افراد کو قید کر رکھا تھا۔

چند گھنٹے قبل باغیوں نے اعلان کیا تھا کہ انہوں نے صرف ایک دن کی لڑائی کے بعد حمص کے اہم شہر پر مکمل کنٹرول حاصل کر لیا تھا۔

اتوار کو دو رہائشیوں نے بتایا کہ دمشق کے وسط میں فائرنگ کی شدید آوازیں سنی گئیں، اگرچہ فوری طور پر یہ واضح نہیں ہو سکا کہ فائرنگ کہاں اور کیوں ہو رہی تھی۔

دارالحکومت کے جنوب مغرب میں دیہی علاقوں میں، مقامی نوجوانوں سرکاری افواج کے غائب ہونے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اسد خاندان کی ’آمرانہ حکمرانی‘ کے خلاف مظاہروں کے لیے سڑکوں پر آ گئے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق برطانیہ سے علاقی صورت حال پر نظر رکھنے والے ادارے ’وار مانیٹر‘ کا کہنا ہے کہ شامی فوج اور دیگر سکیورٹی فورسز دمشق کے ہوائی اڈے سے نکل گئی ہیں۔

برطانیہ میں قائم ادارے سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے ذرائع نے بھی بتایا کہ سرکاری فورسز کے افسران اور سپاہی دمشق کے بین الاقوامی ہوائی اڈے کا کنٹرول چھوڑ چکے ہیں۔


08 دسمبر 2024 صبح 6 بجکر 30 منٹ

دمشق میں فائرنگ کی آوازیں

 دارالحکومت دمشق کے رہائشیوں نے اے ایف پی کو بتایا کہ انہوں نے اتوار کو علیٰ لاصبح شہر میں فائرنگ کی آوازیں سنی ہیں۔

اس سے قبل حکومت مخالف فورسز نے دارالحکومت کے قریبی شہر حمص پر مکمل کنٹرول کا دعویٰ کیا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اے ایف پی کے مطابق حکومت مخالف فورسز نے اتوار کو اعلان کیا کہ انہوں نے دمشق کی طرف جاتے ہوئے سٹریٹجک شہر حمص پر قبضہ کر لیا ہے۔

سرکاری وزارت دفاع نے قبل ازیں حکومت مخالف جنگجوؤں کے حمص میں داخل ہونے کی تردید کرتے ہوئے وہاں کی صورت حال کو ’محفوظ اور مستحکم‘ قرار دیا تھا، تاہم حیات تحریر الشام (ایچ ٹی ایس) گروپ کے رہنما احمد الشارع نے کہا کہ حمص پر ان کا کنٹرول ایک ’تاریخی واقعہ ہے جو سچ اور جھوٹ کے درمیان واضح فرق ہے۔‘

شام کے تیسرے سب سے بڑے شہر حمص پر قبضہ، بحیرہ روم کے ساحل سے دارالحکومت دمشق میں گذشتہ پانچ دہائیوں سے شام پر حکمرانی کرنے والے بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کا پیش خیمہ ہے۔

حکومت مخالف اتحاد کے ایک سرکردہ کمانڈر حسن عبدالغنی نے کہا کہ گروپ کی کارروائیاں دمشق کے دیہی علاقوں تک آزادی سے جاری ہیں۔

انہوں نے ٹیلی گرام پر لکھا: ’ہماری نظریں دارالحکومت دمشق پر ہیں۔‘

قبل ازیں صدر بشار الاسد کی حکومت نے دمشق کے اطراف کے علاقوں سے فوج کے انخلا کی تردید کی تھی۔

وزیر داخلہ محمد الرحمٰن نے سرکاری ٹیلی ویژن کو بتایا کہ ’دارالحکومت کے ارد گرد ایک انتہائی مضبوط سکیورٹی اور فوجی گھیرا قائم کیا جا رہا ہے اور کوئی بھی اس دفاعی لائن میں داخل نہیں ہو سکتا۔‘

حمص دارالحکومت کے شمال میں تقریباً 140 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے اور یہ ملک کا تیسرا بڑا شہر ہے، جس پر 27 نومبر کو اپنی پیش قدمی شروع کرنے والے مخالف اتحاد نے قبضہ کر لیا ہے۔ اس پیش رفت نے برسوں سے جاری اس جنگ کو دوبارہ شروع کر دیا ہے جو بڑی حد تک غیر فعال ہو چکی تھی۔

سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق حکومت مخالف فورسز نے کنٹرول کے بعد حمص کی مرکزی جیل سے 3500 سے زائد قیدیوں کو بھی رہا کر دیا ہے۔


08 دسمبر 2024 صبح 6 بجکر 23 منٹ

پاکستانیوں کی مدد کے لیے یونٹ فعال: دفتر خارجہ

شام میں جاری پیش رفت اور بدلتی ہوئی صورت حال کے پیش نظر وزارت خارجہ نے شام میں پاکستانیوں کی سہولت کے لیے اپنے کرائسز مینجمنٹ یونٹ کو فعال کر دیا ہے۔

وزارت نے شام میں پاکستانی شہریوں اور ان کے اہل خانہ سے بھی کہا کہ وہ درج ذیل ٹیلی فون/ای میل پر سی ایم یو سے رابطہ کریں۔

0519207887

[email protected]

اسی دوران دمشق میں پاکستانی سفارت خانے نے شام میں موجود پاکستانیوں سے رابطے تیز کر دیے ہیں۔

دمشق میں پاکستانی سفارت خانے کے وٹس ایپ نمبرز اور ای میل پر رابطے کیے جا سکتے ہیں:

+963 987 127 822
+963 990 138 972

[email protected]

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا