سوشل میڈیا پر’بچوں کی فروخت‘ میں ملوث 12 رکنی گروہ گرفتار: لاہور پولیس

لاہور پولیس کے ایک افسر نے بتایا کہ جب پوچھ گچھ کی گئی تو گروہ کی سرغنہ نے بتایا کہ اس نے یہ بچے ایک خاتون کو 23 لاکھ میں فروخت کرنے ہیں۔

13 اکتوبر، 2020 کی اس تصویر میں پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں ایک پولیس وین کو دیکھا جا سکتا ہے(اے ایف پی)

لاہور پولیس کا کہنا ہے کہ مرد و خواتین پر مشتمل 12 رکنی ایسے گروہ کو بدھ کو گرفتار کیا گیا ہے جو دو کم عمر بچوں کو 23 لاکھ روپے میں مبینہ طور پر فروخت کر رہے تھے۔

پولیس نے بتایا کہ گرفتار ملزمان سے مزید بچوں کی فروخت سے متعلق تفتیش جاری ہے۔ بچوں کے والدین بھی پکڑے گئے جبکہ بچوں کو چائلڈ پروٹیکشن بیورو کے حوالے کر دیا گیا ہے۔

پنجاب پولیس ریکارڈ کے مطابق رواں سال پنجاب بھر میں بچوں کے اغوا کی 14 سو 96 وارداتیں رپورٹ ہوئی ہیں۔ جن میں سے 80 فیصد اغوا ہونے والے بچے برآمد کر لیے گئے جبکہ 20 فیصد کی تلاش اب بھی جاری ہے۔

تھانہ چوہنگ لاہور کے پولیس افسر حاجی ممتاز نے انڈپینڈنٹ اردو سے حالیہ واقعے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ’پولیس ہیلپ لائن 15 پر ایک شہری کی پولیس کو کال موصول ہوئی کہ ٹھوکر نیاز بیگ پر کچھ مرد اور خواتین کھڑے ہیں ان کے پاس دو کم سن بچے ہیں وہ ان کی فروخت سے متعلق گفتگو کر رہے ہیں۔ وہاں پر موجود گشت کرنے والی ٹیم نے آج بدھ کو صبح چھاپہ مارا اور خواتین سمیت 12 افراد کو حراست میں لے لیا ہے۔‘

حاجی ممتاز کے بقول، ’دو خواتین، شبانہ بی بی اور ان کا دو دن کا بچہ اور ثنا بلال اور ان کی 17 دن کی بیٹی، گینگ کو فروخت کر رہے تھے۔‘

پولیس افسر نے بتایا کہ ’ابتدائی معلومات کے مطابق گینگ کی سربراہ مشعال نامی خاتون نے فیس بک پر پوسٹ کی کہ اسے ایک کم سن بچہ اور ایک کسمن بچی چاہیے اگر کوئی پالنے کے لیے دینا چاہے تو رابطہ کرے۔ اس سے رمضان نامی شخص نے رابطہ کیا کہ وہ بچے دینا چاہتا ہے۔ لہذا اس نے اوکاڑہ کے ایک غریب خاندان سے رابطہ کیا تو ثنا نے اپنی بچی پانچ لاکھ جبکہ شبانہ نے اپنا بچہ سات لاکھ میں دینے کا سودا کر لیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’رمضان نے مشعال کو دونوں بچے 15 لاکھ میں دینے تھے۔‘

پولیس افسر کے مطابق، ’جب مشعال سے پوچھ گچھ کی گئی تو اس نے بتایا کہ اس نے یہ بچے ایک خاتون کو 23 لاکھ میں فروخت کرنے ہیں۔ معاملات طے پا چکے ہیں۔ اسی کے کہنے پر فیس بک پر پوسٹ کی تھی تاکہ کوئی بچے دینے پر راضی ہوا تو میں اس میں سے اپنا کمیشن رکھ کر بچے دے دوں گی۔‘

پولیس افسر حاجی ممتاز نے بتایا کہ پولیس نے دونوں بچوں کے والدین سمیت تمام افراد کو حراست میں لے لیا ہے۔ بچے چائلڈ پروٹیکشن بیورو کے حوالے کر دیے گئے ہیں۔ پولیس کی مدعیت میں چلڈرن ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ مزید تفتیش جاری ہے تاکہ معلوم کیا جا سکے کہ اس گینگ نے پہلے کتنے بچے فروخت کیے ہیں۔ اس حوالے سے بھی چھان بین جاری ہے کہ وہ بچوں کے اغوا میں تو ملوث نہیں ہیں۔‘

ایک سال میں پنجاب سے کتنے بچے اغوا ہوئے؟

پولیس ریکارڈ کے مطابق رواں سال لاہور سمیت پنجاب بھر میں کم عمر بچوں کے اغوا کی ایک ہزار سے زائد وارداتیں رپورٹ ہوئی ہیں۔ لاہورمیں بچوں کے اغوا کے 366 مقدمات درج ہوئے جبکہ پنجاب بھرمیں بچوں کے اغوا کی ایک ہزار 496 وارداتیں رپورٹ ہوئیں۔

اغوا ہونے والے بچوں میں 20 فیصد بچوں کو بازیاب کروانے میں ابھی تک ناکام رہی۔ پولیس لاہور میں 343 جبکہ صوبہ بھر سے 1258 بچوں کو بازیاب کرا سکی۔

پولیس حکام کے مطابق جن بچوں کی رپورٹ درج کرائی جاتی ہے انہیں فوری طور پر تلاش کرنے کے اقدامات کیے جاتے ہیں۔ لیکن بعض کیسز میں مغوی بچوں کی تلاش میں تاخیر ہو جاتی ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان