سوات: مٹی کے بغیر سبزیاں اُگانے کا کامیاب تجربہ

سوات کے زرعی تحقیقاتی ادارے نے ہائیڈروپونکس کے ذریعے سبزیاں اگانے کا کامیاب تجربہ کیا ہے، جہاں اب بغیر مٹی کے سبزیاں انتہائی کم جگہ میں پلاسٹک پائپس اور بالٹیوں وغیرہ میں آسانی سے اُگائی جا سکتی ہیں۔

دنیا بھر میں موسمیاتی تبدیلی سے خوراک کی قلت کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے، اسی لیے بہت سے ملکوں نے شعبہ زراعت کے ایسے طریقوں پر کام شروع کردیا ہے جن میں قدرتی وسائل اور موسموں پر انحصار کم ہو۔

اسی سلسلے میں سوات کے زرعی تحقیقاتی ادارے نے ہائیڈروپونکس کے ذریعے سبزیاں اگانے کا کامیاب تجربہ کیا ہے، جہاں اب سبزیاں بغیر مٹی کے، انتہائی کم جگہ میں پلاسٹک پائپس، بالٹیوں وغیرہ میں آسانی سے اُگائی جا سکتی ہیں۔

’ہائیڈرو پونک‘ نام کی یہ کاشکاری خیبر پختونخوا کے ضلع سوات میں ایک نیا عمل ہے۔

اس سسٹم سے گوبھی، بینگن، ہری مرچیں، میتھی، ہرا دھنیا، پالک، اجوائن، ادرک، زعفران اور دوسری سبزیاں بغیر مٹی کے اگائی جا سکتی ہیں۔ اس کے لیے صرف کم مقدار میں پانی، روشنی اور غذائی اجزا کی ضرورت ہوتی ہیں۔ 

سوات ایگریکلچر یونیورسٹی کے ریسرچ سینٹر نے چھوٹی سے جگہ میں یہ کامیاب تجربہ کیا ہے، اس کامیاب تجربے کے بعد سوات سمیت خیبر پختونخوا کے مختلف اضلاع میں لوگ اپنے گھروں، چھتوں، بالکونی اور دکانوں میں آسانی سے پودے اگا سکتے ہیں اور بروقت تازہ اور وٹامنز سے بھرپور سبزیاں حاصل کر سکتے ہیں۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ڈائریکٹر سوات ایگریکلچر ریسرچ انسٹی ٹیوٹ ڈاکٹر روشن علی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ موسمیاتی تبدیلی سے دنیا بھر میں خوراک کی قلت کا خدشہ ہے، اس خطرے کو کم کرنے کے لیے ہم سب کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ ہم نے پہلی مرتبہ سوات میں ہائیڈروپونک سسٹم پر سبزیوں کا کامیاب تجربہ کیا ہے، جس پر ریسرچ اور محنت کے بعد کامیابی حاصل کی۔

بقول ڈاکٹر روشن علی: ’اس کے لیے کم زمین اور محدود وسائل کی ضرورت ہوتی ہے۔ بدقسمتی سے آج کل جو سبزیاں مارکیٹ میں دستیاب ہیں یا ہم جو کھاتے ہیں، ان کے لیے استعمال ہونے والا پانی انتہائی گندا اور خطرناک ہے، جس سے فائدہ کم اور نقصان زیادہ ہو سکتا ہے۔‘ 

انہوں نے مزید بتایا کہ آلودگی سے پاک ہائیڈروپونک سبزیوں کے لیے کوئی اضافی چیزیں، کیڑے مار ادویات، مصنوعی کھاد یا ہارمونز کا استعمال نہیں کرتے ہیں۔ کسی بھی ہائیڈروپونک سبزی کا ذائقہ زیادہ لذیذ ہوتا ہے۔

ڈاکٹر روشن علی نے مزید کہا کہ ’محفوظ سبزیوں کی پیداوار ہی واحد انتخاب ہے۔ ہائیڈروپونک پیداواری ٹیکنالوجی کی برتری پر زیادہ سے زیادہ توجہ دینی چاہیے اور یہ ٹیکنالوجی زیادہ تر پتوں کی سبزیوں کے پیداوار میں استعمال ہوتی ہے۔‘

سوات کے زرعی تحقیقاتی ادارے نے ہائیڈروپونک ٹیکنالوجی کو بڑھانے کے لیے حکمت عملی تیار کرلی ہے اور بغیر کسی مالی معاونت کے لوگوں کو ٹریننگ اور دیگر ممکن سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ماحولیات