فوجی عدالتوں سے سزائیں: برطانیہ کا پاکستان سے عالمی معاہدوں کی پابندی کا مطالبہ

پاکستان کی فوجی عدالتوں میں 25 شہریوں کو سزائیں سنانے پر برطانیہ نے اسلام آباد سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ’بین الاقوامی معاہدہ برائے شہری و سیاسی حقوق کے تحت اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرے۔‘

27 اگست، 2024 کو لندن میں پارلیمنٹ سکوائر پر بگ بین کے قریب یونین جیک کا جھنڈا لہرا رہا ہے (روئٹرز)

پاکستان کی فوجی عدالتوں میں 25 شہریوں کو سزائیں سنانے پر یورپی یونین کی ’تشویش‘ کے بعد برطانیہ نے بھی اسلام آباد سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ’بین الاقوامی معاہدہ برائے شہری و سیاسی حقوق کے تحت اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرے۔‘

پاکستان فوج نے ہفتے کو ایک بیان میں بتایا تھا کہ نو مئی 2023 کے واقعات میں ملوث 25 مجرمان کو دو سے 10 سال قید کی سزائیں سنائی گئی ہیں۔

پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق فیلڈ جنرل کورٹ مارشل نے پہلے مرحلے میں 25 مجرمان کو تمام شواہد کی جانچ پڑتال اور مناسب قانونی کارروائی کی تکمیل کے بعد سنائیں۔

آئی ایس پی آر کا مزید کہنا تھا کہ ’دیگر ملزمان کی سزاؤں کا اعلان بھی ان کے قانونی عمل مکمل کرتے ہی کیا جا رہا ہے۔‘

فوجی عدالتوں کی جانب سے سزائیں سنانے پر آج برطانوی وزارت خارجہ کا ایک بیان جاری ہوا جس میں کہا گیا کہ ’برطانیہ پاکستان کی اپنی قانونی کارروائیوں پر خودمختاری کا احترام کرتا ہے لیکن شہریوں کا فوجی عدالتوں میں ٹرائل شفافیت اور آزادانہ جانچ پڑتال سے محروم ہوتا ہے اور منصفانہ ٹرائل کے حق کو متاثر کرتا ہے۔‘

بیان میں حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا گیا کہ ’وہ بین الاقوامی معاہدہ برائے شہری و سیاسی حقوق کے تحت اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرے۔‘

یورپی یونین نے اتوار کو ایک بیان میں پاکستان کی فوجی عدالت کی جانب سے 25 شہریوں کو سنائی گئی سزاؤں پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

پاکستان میں یورپی یونین کی سفیر رینی کیونکا نے ایکس پر یورپی یونین کے خارجہ امور کے ترجمان کا ایک بیان شیئر کیا ہے، جس کے مطابق فوجی عدالت کے ’یہ فیصلے پاکستان کے بین الاقوامی عہد برائے شہری و سیاسی حقوق (ICCPR) کے تحت کیے گئے وعدوں کی خلاف ورزی کے طور پر دیکھے جاتے ہیں۔

’ICCPR کے آرٹیکل 14 کے مطابق ہر شخص کو ایک آزاد، غیرجانب دار اور قابل عدالت میں منصفانہ اور عوامی سماعت کا حق حاصل ہے، اور مؤثر قانونی نمائندگی کا حق بھی دیا گیا ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بیان میں کہا گیا کہ ’یورپی یونین کے جنرلائزڈ سکیم آف پریفرنسز پلس (GSP+) کے تحت فائدہ اٹھانے والے ممالک بشمول پاکستان نے رضاکارانہ طور پر 27 بین الاقوامی بنیادی معاہدوں، بشمول ICCPR، کو مؤثر طریقے سے نافذ کرنے کا وعدہ کیا ہے تاکہ GSP+ کا درجہ برقرار رکھا جا سکے۔‘

انڈپینڈنٹ اردو نے یورپی یونین اور برطانوی وزارت خارجہ کے بیانات پر ردعمل جاننے کے لیے اسلام آباد میں ترجمان دفتر خارجہ سے رابطہ کیا ہے تاہم ابھی تک کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے ان سزاؤں کو آئین اور قانون سے متصادم قرار دے کر انہیں چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے۔

ہفتے کو قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور پی ٹی آئی کے سینیئر رہنما عمر ایوب خان نے اپنے ویڈیو بیان میں کہا کہ ’دنیا کے کسی بھی مذہب معاشرے میں فوجی عدالتیں شہریوں کا نہ ٹرائل کرتی ہیں، نہ فیصلہ سناتی ہیں۔‘
 
’آج ملٹری کورٹس نے پاکستان تحریک انصاف کے نہتے لوگوں کے خلاف جو فیصلہ سنایا یہ بہت سیاہ ترین فیصلہ ہے۔ اس کی مثال نہیں ملتی اور یہ نہیں ہونا چاہیے تھا۔ اس کو ہم مسترد کرتے ہیں اور مذمت کرتے ہیں۔ ‘
 
اپنے ایک اور پیغام میں عمر ایوب خان نے کہا کہ شہریوں کے خلاف مقدمہ چلانے اور سزا سنانے والی فوجی عدالتیں دراصل ’کینگرو عدالتیں‘ ہیں۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا