داؤدزئی پولیس سٹیشن خیبر پختونخوا کا سب سے قدیم اور بڑا پولیس سٹیشن ہے، جسے 1883 میں برطانوی دورِ حکومت میں قائم کیا گیا اور یہ اب تک اپنی اصل حالت میں موجود ہے۔
پشاور کے قریب واقع 19 کنال سے زائد کے رقبے پر پھیلے ہوئے اس پولیس سٹیشن کی عمارت کا ڈیزائن برطانوی آرکیٹیکٹس نے بنایا تھا اور اس میں کئی انوکھے اور تاریخی فیچرز ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
سات کمروں پر مشتمل اس پولیس سٹیشن میں ایس ایچ او کے گھوڑے کے لیے بنا الگ کمرہ آج بھی تھانے داروں کے استعمال میں ہے۔ اس دور میں مذہبی ہم آہنگی کا خیال رکھتے ہوئے اس میں تین الگ الگ کچن بنائے گئے تھے، جو مسلمان، ہندو اور مسیحی افسران کے استعمال میں تھے۔
اس پولیس سٹیشن کی چھتوں پر آئرن اور لکڑی کے ڈھانچے کا استعمال کیا گیا ہے، جو برطانیہ سے بحری جہاز کے ذریعے لائے تھے، جس پر لگے کمپنی کے لوگو آج بھی موجود ہیں۔
داودزئی پولیس سٹیشن میں بطور انویسٹی گیشن چیف تعینات انسپکٹر بخت منیر نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ تھانے میں 1886 میں پہلا مسلمان ایس ایچ او عبدالکریم خان تعینات ہوا تھا۔
انہوں نے مزید بتایا: ’اس تھانے کی ایک عجیب بات یہ بھی ہے کہ اس میں تین قسم کے الگ الگ کچن ہیں۔ ایک ہندو افسران، ایک مسلمان افسران اور ایک مسیحی افسران کے لیے بنایا گیا تھا، جو اب بھی موجود اور استعمال میں ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ افسران کے گھوڑوں کے لیے ایک کمرہ بنایا گیا تھا، جو اب بھی موجود ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ابھی تک اس میں کوئی مسئلہ پیش نہیں آیا، سب چیزیں اسی طرح ہیں، اس عمارت میں کوئی ایک بھی چیز تبدیل نہیں کی گئی، نہ تو یہ خستہ حال ہے اور نہ اس میں کوئی خرابی آئی۔
انہوں نے مزید بتایا کہ انگریز دور میں بنی یہ عمارت باہر سے بھی خوبصورت نظر آتی ہے، جس کی وجہ سے سیاح بھی دیکھنے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔
اس پولیس سٹیشن کی اہمیت صرف تاریخی ہی نہیں بلکہ اس کی جغرافیائی سرحد بھی اہمیت کی حامل ہے۔ یہ پولیس سٹیشن پشاور کے قریب واقع ہے اور اس تھانے کی حدود کے ایک طرف ضلع چارسدہ اور دوسری طرف ضلع خیبر لگتا ہے۔