نئے سال کے آغاز پر وزن کم کرنے کا وعدہ کتنے لوگ پورا کرتے ہیں؟

نئے سال کے آغاز پر ایک قرارداد ایسی ہے جو بہت عام ہے اور وہ ہے نئے سال میں وزن کم کرنے اور اپنی صحت پر توجہ دینے کی۔

فٹنس ٹرینر حافظ شہزاد کے خیال میں سردیوں کا موسم وزن کم کرنے کے لیے زیادہ اچھا ہوتا ہے (پیکسلز)

نئے سال کے آغاز ہر سب ہی لوگ خود سے کچھ وعدے کرتے ہیں کہ نئے سال میں خود کو کس طرح تبدیل کریں گے، تاہم ایک قرارداد ایسی ہے جو بہت عام ہے اور وہ ہے نئے سال میں وزن کم کرنے اور اپنی صحت پر توجہ دینے کی۔

کتنے لوگ ہیں جو خود سے کیے اس قول و قرار کو نبھاتے ہیں اور کون بیچ راستے سے ہار جاتے ہیں یہ جاننے سے پہلے آپ کوایک ایسے شخص کی کہانی سنائیں گے جنہوں نے خود سے کیا وعدہ پورا کیا۔

انڈپینڈنٹ اردو نے بات کی 23 سالہ محمد اشفاق سے جنہوں نے اپنا وزن کم کرنے کا عزم 2024 میں کیا تھا۔

محمد اشفاق نے بتایا: ’میرا وزن تو 162 کلو تھا جسے میں 99 کلو پر لایا لیکن پھر میرا حادثہ ہو گیا جس سے مجھے ایک ڈیڑھ ماہ بیڈ ریسٹ کرنا پڑا جس کی وجہ سے وزن میں چند کلو پھر اضافہ ہو گیا ہے۔‘

اشفاق 99 کلو تک کیسے پہنچے؟

اس حوالے سے اشفاق کا کہنا تھا: ’میرا کوئی ایسا دن نہیں گزرتا تھا کہ جس دن میں دو تین پیزا نہ کھاؤں اس کے علاوہ اگر ذہن میں آجائے تو ریستوران جا کر دو تین کلو کڑاہی کھا جاتا تھا اس کے علاوہ کولڈ ڈرنکس بھی بے حساب پیتا تھا۔‘

اشفاق کا کہنا تھا کہ جب میں نے اپنے ٹرینر حافظ شہزاد کے ساتھ  ورک آؤٹ شروع کیا تو میں نے ان کی بتائی ہوئی ڈائٹ اور کسرت کو فالو کیا اور جب پہلے ہفتے میں میرا پانچ سے چھ کلو وزن کم ہوا تو میرا کھانے پینے سے ویسے ہی دل بھر گیا۔

’لیکن بیچ میں ایک دو مرتبہ میرا حوصلہ پست ہوا لیکن میرے ٹرینر محنت اور سختی سے میرے ساتھ میرا وزن کم کرنے کی جدو جہد میں لگے رہے اور میرا ویٹ اپنی رفتار سے گرتا رہا۔‘

اشفاق کا کہنا تھا: ’میرے خیال میں آپ اکیلے نہیں کر سکتے آپ کو ڈائٹ کے ساتھ ایک پرسنل ٹرینر کی ضرورت ہوتی ہے کیونکہ میں نے پہلے بہت سے جم جوائن کیے لیکن میں خود ہی لگا رہتا تھا جس کی وجہ سے میں اسے جاری نہیں رکھ پاتا تھا لیکن ایک اچھے ٹرینر کے ساتھ میں نے وہ کر دکھایا جو میں چاہتا تھا۔‘

اشفاق نے 2025 میں بھی خود سے اپنا وزن مزید کم کرنے اور اپنے مسلز بنانے کا عہد کیا ہے۔

’میرا ٹارگٹ اس وقت یہ ہے کہ میں اگلے دو ماہ کے اندر اندر 20 کلو وزن مزید کم کروں اور مسلز پر کام کروں۔‘

نئے سال کے آغاز میں وزن کم کرنے کی قرارداد پر کتنے لوگ عمل کر پاتے ہیں؟

محمد اشفاق کے پرسنل ٹرینرحافظ شہزاد احمد 2022 میں ’مسٹرلاہور‘، 2023 کے ’مسٹر پنجاب‘ اور 2024 میں ’مسٹر پاکستان‘ کا ٹائٹل جیت چکے ہیں۔

انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے حافظ شہزاد نے بتایا: ’نیا سال شروع ہوتے ہی لوگ زیادہ آنے لگتے ہیں کوئی 90 فیصد لوگ آتے ہیں جن میں سے سال کے آخر میں صرف 20 فیصد ہی رہ جاتے ہیں کیونکہ لوگوں میں مستقل مزاجی نہیں ہے لوگ راتوں رات فٹ ہونا چاہتے ہیں لیکن ایسا نہیں ہوتا اس میں وقت لگتا ہے کیونکہ ڈائٹ اور ورک آؤٹ میں آپ کو نظم و ضبط رکھنا پڑتا ہے اور یہ سب کے بس کی بات نہیں ہوتی۔‘

ان کا کہنا تھا کہ لوگ ایک دوسرے کو دیکھ کر شروع تو کر دیتے ہیں لیکن مستقل مزاجی کے ساتھ 20 فیصد لوگ اپنا ہدف حاصل کر پاتے ہیں 70 فیصد نکل جاتے ہیں۔

نیوٹرشنسٹ ڈاکٹر وردہ سکندر نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا: ’سال کے پہلے مہینے کی بات کریں تو مشورے لوگ زیادہ لیتے ہیں کیونکہ لوگوں کی سب سے بڑی قرارداد یہ ہی ہوتی ہے کہ وزن کم کرنا ہے اور اگر صحت کا کوئی مسئلہ ہے تو اس کو حل کرنا ہے لیکن جیسے ہی جنوری کا مہینہ گزرتا ہے تو فالو اپ کے لیے لوگ آنا کم ہو جاتے ہیں 35 سے 40 فیصد لوگ مستقل مزاج رہتے ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان کا کہنا تھا کہ وزن کم کرنے کی بات ہے تو اس میں سب بڑی وجہ جو میں نے دیکھی ہے وہ ہے حوصلہ پست ہو جانا اور خود پر قابو نہ ہونا۔

’یہ کہنے کی بات ہوتی ہے کہ کھانے پر کنٹرول کرلیں گے لیکن جب لوگ ڈائٹ چھوڑتے ہیں تو وہ اتنا کھاتے ہیں جیسے آج سے پہلے کبھی کھایا نہ ہو۔‘

انہوں نے کہا کہ ایک اور بڑا فیکٹر ماحول کا بھی ہے جیسے دعوتوں کا رجحان مشکلات کا باعث بنتا ہے۔

ڈاکٹر وردہ کا کہنا تھا کہ ’سٹریس ایٹنگ‘ بھی وزن بڑھنے کی ایک بڑی وجہ ہے۔

ان سے پوچھا گیا کہ کیا یہ درست ہے کہ سردیوں میں بھوک بھی زیادہ لگتی ہے اورچونکہ پسینہ نہیں آتا اس لیے وزن کم نہیں ہوتا؟

اس حوالے سے حافظ شہزاد کا کہنا تھا: ’میرے پاس بہت سے ایسے لوگ آئے ہیں جن کا سردیوں کے موسم میں میں نے 40 سے 60 کلو وزن کم کیا ہے پسینہ آنا وزن کم ہونے کی گارنٹی نہیں ہے۔ اگر آپ بین الاقوامی سطح پر بات کریں تو بہت سے ممالک کا موسم سرد ہے، جمز ائیر کنڈیشنڈ ہوتے ہیں لیکن اس کے باوجود وہاں لوگ ہم سے زیادہ سمارٹ ہوتے ہیں۔

’یہاں ایک طرف آپ پسینہ بہا رہے ہیں دوسری طرف آپ باہر جا کر جنک فوڈ کھا رہے ہیں کولڈ ڈرنکس پی رہے ہیں کاربوہائیڈریٹس زیادہ سے زیادہ لے رہے ہیں تو آپ اپنا ہدف کہاں حاصل کر پائیں گے؟‘

حافظ شہزاد کے خیال میں سردیوں کا موسم وزن کم کرنے کے لیے زیادہ اچھا ہوتا ہے۔ ’سردیوں میں آپ کی طاقت اچھی ہوتی ہے آپ کی باڈی پانی کی کمی کا شکار نہیں ہوتی  جبکہ گرمیوں میں جسم جلد ڈی ہائی ڈریٹ ہو جاتا ہے کیونکہ اس میں پسینہ آتا ہے اور آپ پانی زیادہ پیتے ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ جہاں تک بھوک کا تعلق ہے تو سردیوں یا گرمیوں میں ایک جیسی ہی بھوک لگتی ہے بس لوگوں نے بات بنائی ہوئی ہے کہ ہم سردیوں میں زیادہ کھائیں گے۔

ڈاکٹر وردہ کہتی ہیں کہ ’اس میں دو عناصر ہیں ایک تو ٹھنڈ کی وجہ سے ہمارا زندگی کا طور طریقہ رک سا جاتا ہے اس میں واک یا ایکسرسائز کچھ شامل نہیں ہوتا جس کی وجہ سے ہمارا موٹیبولزم متاثر ہوتا ہے۔ دوسرا عنصر یہ ہے کہ گرمیوں میں چونکہ آپ پانی بہت زیادہ پیتے ہیں تو اس کا وزن بھی ہوتا ہے جو آپ کم کر رہے ہوتے ہیں جبکہ سردیوں میں ہمارے اندر پانی کا وزن نہیں ہوتا بلکہ کیلورک ویٹ ہوتا ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ جیسے جیسے درجہ حرارت نیچے جاتا ہے اس سے ہماری بھوک میں اضافہ ہوتا ہے۔

جن لوگوں کی اس سال وزن کم کرنے کی قرارداد ہے وہ کیا کریں؟

ڈاکٹر وردہ کے خیال میں ’شارٹ کٹ نہ لیں بلکہ مستقل مزاجی سے کام لیں اور عقل استعمال کریں۔ آپ اس کی منفی بات دیکھیں کہ اگر آپ اپنا وزن کم نہیں کریں گے تو چھ مہینے میں آپ کا جسم آپ کی صحت کس حالت میں ہوں گے، تھوڑی سی چربی جسم میں زیادہ ہو گی تو وہ دل کی شریانوں تک جائے گی جس سے دل کا دورہ پڑ سکتا ہے۔ فرٹیلیٹی کے مسائل ہو جاتے ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ سٹریس میں کھانے والے اس کا توڑ کریں، ورزش کریں، چہل قدمی کریں اور جب سٹریس ہو رہا ہے تب سٹریس مینجمنٹ ایکسرسائزز جن میں سانس کی ایکسرسائز شامل ہیں وہ کریں، پانی پئیں۔

فٹنس ماہر حافظ شہزاد کا کہنا تھا کہ ’اپنی زندگی میں نظم و ضبط رکھیں، مستقل مزاجی سے ڈائٹ کریں اور ورزش کریں، جنک فوڈ سے گریز کریں۔ اچھا کھائیں، صحت مند کھائیں، بیشک ہر دو گھنٹے بعد کھائیں۔ ورک آؤٹ بے شک ایک ہفتے میں دو سے تین دن  کا کریں۔ اگر جم نہیں جا سکتے تو اگر گھر کا ٹریڈ مل ہے تو اس پر 15 منٹ اور اگر کسی پارک میں ٹریک ہے تو اس پر 45 منٹ تک کی واک بھی کر سکتے ہیں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی صحت