پاکستان کے وفاقی وزیر توانائی سردار اویس خان لغاری نے کہا ہے کہ ملک میں دو گھنٹے دورانیے کی بجلی کی لوڈشیڈنگ برداشت کر لی جائے تو اس سے 50 ارب کا فائدہ ہو گا۔
اسلام آباد میں منگل نوجوانوں سے متعلق کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ پاکستان میں توانائی کے شعبہ میں اصلاحات کی اشد ضرورت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ وزیراعظم شہباز شریف کی زیر نگرانی بجلی کے بحران پر قابو پانے کی اقدامات جاری ہیں تاہم ملک میں 29 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کرنےکی ضرورت ہے۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ دو گھنٹے کی بجلی کی لوڈشیڈنگ برداشت کر لی جائے تو ملک کو 50 ارب روپے کا فائدہ ہو سکتا ہے۔
انہوں نے تسلیم کیا کہ پاکستان میں بجلی صارفین کو خطے کی مہنگی ترین بجلی کی ترسیل میں کوئی شک نہیں ہے۔
انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ڈالر کی قیمت زیادہ ہونے کے باعث کیپسٹی پیمنٹ بڑھ کر 18 روپے ہو گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں آئی پی پیز سے متعلق بہت کھل کر بات ہوئی، جس کا حکومت وقت کو بھی فائدہ پہنچا۔
’ایسی ایسی باتیں کی گئیں جو وزارت کی طرف سے نہین کی جا سکتی ہیں۔ اور ہمیں اس سے فائدہ بھی ہوا۔‘
اویس خان لغاری کا کہنا تھا کہ آئی پی پیز سے متعلق ٹاسک فورس بنا دی گئی ہے اور قوم کو اس سلسلے میں آئندہ ایک سے دو ماہ میں خوشخبری دی جائے گی۔
انہوں نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت پاکستان نے آئی پی پیز کے ساتھ بین الاقوامی معاہدے کیے ہوئے ہیں، جن پر عمل کرنا بہت ضروری ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں صنعتوں کو کم قیمت پر بجلی مہیا کر رہی ہے، جس کا بوجھ وفاقی حکومت اٹھا رہی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے کہا کہ مہنگی بجلی کی وجہ سے ملک میں صنعتیں بھی بند ہو رہی ہیں۔
اویس لگاری نے کہا کہ کم آمدن والے صارفین کو کو سستی بجلی دی جاتی ہے، جس کا بوجھ دوسرے صارفین اٹھا رہے ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ ملک میں بجلی بچانے کے اقدامات میں پنکھوں کو کم واٹ پر منتقل کرنا سرفہرست ہے، جب کہ دو گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ برداشت کر لی جائے تو اس سے 50 ارب روپے کی بچت کی جا سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں توانائی کے بحران پر قابو پانے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے یوتھ کنونشن سے خطاب میں کہا کہ کوئی ملک کے ساتھ ناراض نہیں ہوسکتا اور آپ اپنے مطالبات حکومت کو پیش کریں مگر ناراضگی کے نام پر تشدد قابل قبول نہیں ہو سکتا۔
نائب وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ملک کے ساتھ ناراض نہیں ہوسکتے، آپ کے مطالبات ہو سکتے ہیں، یہ آپ کا حق ہے، آپ اپنے مطالبات حکومت کو پیش کریں مگر ناراضگی کے نام پر تشدد اور قابل قبول نہیں ہو سکتی۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ کسی بھی خوشحال قوم کی بنیاد نظام تعلیم پر ہوتی ہے، جس کا مطلب صرف ڈگری حاصل کرنا نہیں بلکہ تعلیم صلاحیتوں کو پروان چڑھانے کا نام ہے۔ ’نوجوان دستیاب تعلیم کے مواقعوں سے بھرپور فائدہ اٹھائیں۔‘
انہوں نے کہا کہ نوجوان ملکی ترقی کےلیے جدید ٹیکنالوجی سے استفادہ کریں، اتحاد اور رواداری کو فروغ دیں، انتہا پسندی اور نفرت کو مسترد کرکے ملک کی جڑیں مضبوط کریں ۔