حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ ن کے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ اگر سابق وزیر اعظم عمران خان کی پارٹی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اگلے اجلاس میں اپنے مطالبات تحریری طور پر پیش کرنے میں ناکام رہی تو مذاکرات میں ’سنجیدہ رکاوٹیں‘ آ سکتی ہیں۔
پی ٹی آئی اور حکومت کے درمیان دو جنوری کو ہونے والے مذاکرات کا دوسرا دور کسی نتیجے پر نہ پہنچ سکا تھا کیوں کہ پی ٹی آئی نے اپنے تحریری مطالبات پیش کرنے کے لیے جیل میں بند عمران خان سے ملاقات اور مشاورت کے لیے مزید وقت مانگا تھا۔
فریقین نے ملک میں سیاسی جمود کو ختم کرنے کے لیے گذشتہ ماہ مذاکرات کا آغاز کیا تھا، جس میں پی ٹی آئی دو مطالبات پیش کیے۔
ان کا ایک مطالبہ سیاسی قیدیوں کی رہائی اور دوسرا نو مئی، 2023 اور 26 نومبر، 2024 کے واقعات کی تحقیقات کے لیے عدالتی کمیشن کا قیام ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
حکومت کا دعویٰ ہے کہ نو مئی کے واقعات میں عمران خان کی پارٹی کے لوگ ملوث تھے جن پر فوجی تنصیبات اور سرکاری عمارتوں پر حملوں کا الزام لگایا گیا۔
سینیٹر عرفان صدیقی نے جمعے کو ایک ٹی وی شو میں مزید کہا کہ اگر پی ٹی آئی نے اپنے مطالبات تحریری طور پر پیش نہ کیے جیسا کہ وعدہ کیا گیا تو مذاکراتی عمل میں ’سنجیدہ رکاوٹیں‘ پیش آ سکتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’12 دن گزرنے کے بعد بھی مذاکرات میں کوئی خاص پیش رفت نہیں ہوئی۔‘
انہوں نے بتایا کہ حکومت نے پی ٹی آئی کو جیل میں عمران خان سے ملاقات کے انتظامات کر کے سہولت فراہم کی۔
تاہم ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے مشترکہ اعلانات میں تحریری یقین دہانیوں کے باوجود اپنے مطالبات کو حتمی شکل دینے میں ’ہچکچاہٹ‘ کا مظاہرہ کیا۔
’اگر تیسرے اجلاس میں تحریری مطالبات پیش نہ کیے گئے تو مذاکرات کو بڑا دھچکا لگ سکتا ہے۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ تیسرے اجلاس کی تاریخ پی ٹی آئی طے کرے گی۔