نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو کاروباری ریکارڈ میں ردوبدل (ہش منی) کیس میں جمعے کو مجرم قرار دے دیا گیا، تاہم عدالت نے انہیں قید یا جرمانے کی سزا سنانے سے گریز کیا۔
جیل یا جرمانے کی سزا نہ ہونے کے باعث ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے بحیثیت امریکی صدر وائٹ ہاؤس جانے کے راستے میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کو مجرم ثابت کیا جانا لیکن سزا نہ سنانا ایک غیر معمولی قدم سمجھا جا رہا ہے۔ ان پر بالغ فلموں کی ایک اداکارہ سٹورمی ڈینیئلز کو خاموش رہنے کے لیے رقم کی ادائیگی سے متعلق کیس میں 34 سنگین الزامات عائد کیے گئے تھے۔ تقریباً دو ماہ تک یہ مقدمہ چلا اور ان پر ہر الزام ثابت ہوا۔
لیکن اس کے باوجود دوسری مرتبہ منتخب ہونے والے ڈونلڈ ٹرمپ نہ تو جیل جائیں گے اور نہ جرمانہ ادا کریں گے۔
مین ہٹن کے جج جوآن ایم مرچن رپبلکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے 78 سالہ نو منتخب امریکی صدر کو چار سال تک کی قید کی سزا سنا سکتے تھے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس کے بجائے انہوں نے ایک ایسی سزا کا انتخاب کیا، جس نے مقدمے کو ختم کر کے کانٹے دار آئینی مسائل کو پس پشت ڈال دیا، تاہم جج نے یقینی بنایا کہ ٹرمپ امریکہ کے پہلے مجرم صدر ہوں گے۔
ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ان کا مجرمانہ ٹرائل اور سزا ’بہت خوفناک تجربہ‘ رہا ہے اور اصرار کیا کہ انہوں نے کوئی جرم نہیں کیا کیونکہ وہ جمعے کو عملی طور پر سزا سنائے جانے کے لیے پیش ہوئے تھے۔
اس سے قبل امریکی سپریم کورٹ نے جمعرات کو نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ان مجرمانہ الزامات میں سزا روکنے کی استدعا کو مسترد کر دیا تھا۔
عدالت نے مین ہیٹن کی ریاستی عدالت میں جمعے کو ہونے والی سزا کی سماعت کو روکنے کے لیے ٹرمپ کی درخواست آخری لمحے مسترد کر دی تھی، جو ان کے دوسرے صدارتی دور کے حلف برداری سے 10 دن قبل مقرر تھی۔
چیف جسٹس جان رابرٹس اور ان کی ساتھی کنزرویٹو جسٹس ایمی کونے بیریٹ نے عدالت کے تین لبرل ججوں، سونیا سوٹومایر، ایلینا کیگن اور کیٹانجی براؤن جیکسن، کے ساتھ مل کر ٹرمپ کی درخواست کو مسترد کرنے کی اکثریت تشکیل دی۔
ٹرائل کے جج جسٹس جوان ایم مرچن نے گذشتہ ہفتے کہا تھا کہ وہ نو منتخب رپبلکن صدر کو جیل بھیجنے کے خواہاں نہیں ہیں اور غالباً انہیں غیر مشروط رہائی دے دیں گے۔ اس سے ٹرمپ کے ریکارڈ پر مجرمانہ فیصلہ درج ہو جائے گا لیکن کوئی قید، جرمانہ یا پروبیشن عائد نہیں ہو گی۔
گذشتہ سال مئی میں جیوری نے بالغ فلموں کی اداکارہ سٹورمی ڈینیئلز کو خاموش کروانے کے لیے ادا کی گئی رقم کو چھپانے کے لیے جعلی دستاویزات تیار کرنے کے تمام 34 الزامات میں ڈونلڈ ٹرمپ کو مجرم قرار دیا تھا۔
ڈونلڈ ٹرمپ کے سابق فکسر مائیکل کوہن نے گواہی دی تھی کہ ٹرمپ نے 2016 کے انتخابات کے آخری ہفتوں میں سٹورمی ڈینیئلز کو ایک لاکھ 30 ہزار ڈالر کی خفیہ ادائیگی کی منظوری دی تھی، جب ٹرمپ کو جنسی بدسلوکی کے متعدد الزامات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
ٹرمپ پہلے سابق امریکی صدر ہیں جن پر فوجداری مقدمہ چلایا گیا اور جنہیں مجرم قرار دیا گیا۔
تاہم ٹرمپ نے تمام الزامات کی تردید کی ہے۔