سنجدی کان حادثے میں مرنے والے 10 مزدوروں کا تعلق شانگلہ سے: وزیراعلیٰ کے پی

بلوچستان کی سنجدی کوئلہ فیلڈ میں جمعرات کو میتھین گیس کے دھماکے کے بعد کان منہدم ہونے کے نتیجے میں 12 کان کن اندر پھنس گئے تھے۔

صوبہ بلوچستان میں 21 مارچ 2011 کو ایک کوئلے کی کان میں پیش آنے والے حادثے کے بعد لوگ ریسکیو آپرشن میں شریک ہیں (فائل فوٹو/ اے ایف پی)

خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور نے ہفتے کو بتایا ہے کہ ان کے صوبے کے 10 رہائشی ان 12 کان کنوں میں شامل تھے، جو بلوچستان کے علاقے سنجدی میں کوئلے کی کان کے منہدم ہونے سے جان سے چلے گئے۔

جمعرات کو سنجدی کوئلہ فیلڈ میں میتھین گیس کے دھماکے کے بعد ایک کان منہدم ہوگئی تھی، جس کے نتیجے میں 12 کان کن اندر پھنس گئے تھے۔

بلوچستان کے محکمہ معدنیات اور صوبائی ڈیزاسٹر مینیجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے)  کی امدادی ٹیموں نے کئی گھنٹے کی کوششوں کے بعد جمعے کو چار کان کنوں کی لاشیں برآمد کی تھیں۔

 ہفتے کو وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور نے اپنے دفتر سے جاری بیان میں کہا کہ جان سے جانے والے کان کنوں میں سے 10 کا تعلق خیبر پختونخوا کے ضلع شانگلہ سے تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا: ’ہم غمزدہ خاندانوں کے دکھ میں برابر کے شریک ہیں۔‘

جمعے کو بلوچستان کے چیف مائنز انسپیکٹر عبدالغنی نے عرب نیوز کو بتایا تھا کہ مزدور کان کے اندر چار ہزار فٹ کی گہرائی میں کوئلہ نکال رہے تھے کہ گیس کی وجہ سے ہونے والے دھماکے کی شدت کے باعث پوری کان منہدم ہو گئی۔

انہوں نے بتایا کہ ’محکمہ معدنیات مکمل تحقیقات کرے گا تاکہ یہ جانچا جا سکے کہ کان کے مالکان کی جانب سے کیا حفاظتی اقدامات کیے گئے۔‘

بلوچستان کی کانیں، جو حکومت کے ساتھ لیز معاہدوں کے تحت نجی کمپنیوں کے زیر انتظام ہیں، کام کے خطرناک حالات اور ناقص حفاظتی معیار پر بنا پر بری شہرت رکھتی ہیں جہاں جان لیوا حادثات کوئی نئی بات نہیں۔

بلوچستان کے محکمہ معدنیات کے مطابق گذشتہ سال کان کنی کے مختلف منصوبوں میں 46 حادثات پیش آئے، جن میں 82 کان کنوں کی جان گئی۔

بلوچستان کے علاقے مچھ ہرنائی چمالنگ سمیت متعدد علاقوں میں کوئلے کے بڑے بڑے زخائر موجود ہیں جبکہ اسے نکالنے کے لیے اب بھی قدیم طریقوں کا استعمال کیا جاتا ہے جس کی وجہ سے ان علاقوں میں آئے دن ایسے واقعات پیش آتے رہتے ہیں۔

گذشتہ سال مارچ میں بھی صوبہ بلوچستان کے ضلع ہرنائی کے علاقے خوست میں ایک کوئلے کی کان میں گیس بھر جانے سے دھماکے کے نتیجے میں 12 مزدوروں کی موت ہو گئی۔

2021  میں بلوچستان میں مارواڑ، ہرنائی اور دیگر علاقوں میں کوئلے کی کانوں میں ہونے والے تین بڑے حادثات کے نتیجے میں 22 مزدوروں کی اموات ہوئیں جبکہ 2020 میں بھی اسی قسم کے حادثات کے نتیجے میں 100 سے زیادہ کان کن جان سے چلے گئے تھے، جن میں سے 52 اموات ضلع دکی میں ہوئیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان