آسٹریلیا کے شہر سڈنی کے نو ساحلوں کو منگل کے روز اس وقت سیاحوں کے لیے بند کر دیا گیا جب پراسرار سفید اور سرمئی رنگ کی گیندیں ساحل پر دیکھی گئیں جس سے گرمیوں کی تعطیلات متاثر ہوئی ہیں۔
ناردرن بیچز کونسل نے اعلان کیا کہ مینلی، ڈی وائی، لانگ ریف، کوئنز کلف، فریش واٹر، نارتھ اور ساؤتھ کرل کرل، نارتھ سٹائن اور نارتھ نریبین جیسے مشہور ساحلوں کو اگلے نوٹس تک بند کر دیا گیا ہے۔
کونسل نے بتایا کہ وہ ملبے کو صاف کرنے اور ان کے نمونوں کے ٹیسٹ کرنے میں مصروف ہیں کیونکہ انہیں ابھی تک معلوم نہیں کہ یہ اصل میں کیا ہیں۔
کونسل نے فیس بک پر ایک بیان میں کہا: ’ناردرن بیچز کے نو ساحل اس وقت بند کر دیے گئے جب ساحل پر سفید اور سرمئی گیندوں کی شکل کا ملبہ پایا گیا۔‘
بیان میں مزید کہا گیا: ’کونسل کو ماحولیات کے تحفظ کی اتھارٹی کی جانب سے ملبے کے بارے میں مطلع کیا گیا تھا اور وہ ریاستی ایجنسی کے ساتھ مل کر نمونوں کے ٹیسٹ کے لیے کام کر رہی ہے،‘
ناردرن بیچز کی میئر سو ہائنز نے اے بی سی ریڈیو سڈنی کو بتایا کہ یہ گیندیں ’کچھ بھی ہو سکتی ہیں۔‘
انہوں نے کہا: ’ہمیں اس وقت معلوم نہیں کہ یہ کیا ہیں اور یہی بات زیادہ تشویش ناک ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’یہ کوئی ایسی چیز ہے جو ظاہر ہے کہ لیک ہو رہی ہے یا گرا دی گئی ہے یا کچھ اور ہے جو ہو رہی ہے اور سمندر میں تیر رہی ہے اور ادھر ادھر گھوم رہی ہے۔ لیکن اسے کس نے چھوڑا، کھو دیا یا لیک کیا، یہ کوئی نہیں جانتا۔‘
گذشتہ اکتوبر میں بھی کئی ساحلوں، بشمول مشہور بانڈی ساحل بھی اس وقت بند کر دیا گیا تھا جب چھوٹی سیاہ گیندیں ساحل پر آ گئی تھیں۔
ابتدائی طور پر ان گیندوں کو خام تیل کی ’ٹار بالز‘ قرار دیا گیا تھا لیکن بعد کے ٹیسٹوں نے انکشاف کیا کہ یہ انسانی فضلے کے گولے ہیں۔
ای پی اے نے پایا کہ یہ گیندیں فیٹی ایسڈز، پیٹرولیم ہائیڈروکاربنز اور دیگر نامیاتی و غیرنامیاتی مواد پر مشتمل تھیں اور ان میں منشیات، بال، موٹر آئل، کھانے کا فضلہ، جانوروں کا مادہ اور انسانی فضلہ شامل تھے۔
منگل کو سڈنی واٹر کے ترجمان نے کہا کہ ان کے قریب موجود واری ووڈ اور نارتھ ہیڈ واٹر ریسورس ریکوری پلانٹس کی معمول کے آپریشنز میں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔
ان کے بقول: ’سڈنی واٹر ای پی اے کے ساتھ مل کر ان گریس بالز کی وجہ کی تحقیقات جاری رکھے ہوئے ہے۔‘
© The Independent