خیبر پختونخوا کے قبائلی ضلع خیبر کی تحصیل لنڈی کوتل میں نادار طلبہ کو تعلیم کے حصول کی جانب راغب کرنے اور ان کے تعلیمی اخراجات پورے کرنے کے لیے سو روپے ماہانہ عطیے سے ’دی ہنڈرڈ آرگنائزیشن‘ چلائی جا رہی ہے تاکہ علاقے کی شرح خواندگی میں اضافہ ہو سکے۔
چھ اگست 2022 سے دی ہنڈرڈ نامی تنظیم کی بنیاد رکھنے والے سوشل ورکر معروف آفریدی نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا کہ ’اس تنظیم کے بنیادی طور پر دو مقاصد ہیں، پہلا، بچوں کو سکولوں میں لانا اور دوسرا معیاری تعلیم کی فراہمی کو فروغ دینا۔
’ہم اساتذہ، ڈاکٹرز، طلبہ اور علاقے کے دیگر پڑھے لکھے افراد سے سو روپے ماہانہ عطیات اکٹھے کر کے دی ہنڈرڈ نامی تنظیم چلا رہے ہیں اس عطیے سے نادار طلبہ کے سکول بیگز، سٹیشنری خریدی اور دیگر ضروریات پوری کی جاتی ہیں تاکہ علاقے کی شرح خواندگی میں اضافہ ہو سکے۔‘
معروف آفریدی کا کہنا ہے کہ ان کو یہ فکر تھی کہ شرح خواندگی میں کمی ہو رہی ہے اور بیشتر بچے تعلیمی ضروریات پوری نہ ہونے کے سبب سکول چھوڑ رہے ہیں اس لیے انہوں نے اپنی مدد آپ کے تحت دی ہنڈرڈ آرگنائزیشن کی بنیاد رکھی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے بتایا کہ ’دی ہنڈرڈ آرگنائزیشن کا ایک واٹس ایپ گروپ ہے جس میں مختلف مکاتب فکر سے وابستہ افراد ماہانہ کی بنیاد پر سو روپے عطیہ بذریعہ ایزی پیسہ اور جیز کیش ارسال کرتے ہیں اور اسی فنڈ سے طلبہ کی تعلیمی ضروریات پوری کی جاتی ہیں۔
’ان اڑھائی برسوں میں، اسی عطیے سے بیشتر سکولوں کے لائبریریوں کے لیے ہزاروں کتب بھی مہیا کر چکے ہیں، عطیات دینے والوں میں ڈاکٹرز، پولیس اہلکار، انجینیئرز، اور اساتذہ کے علاوہ اسسٹنٹ کمشنر بھی شامل ہیں جو ہمیں ماہانہ سو روپے عطیہ دیتے ہیں۔‘
معروف آفریدی سے سوال کیا گیا کہ کیا سو روپے کا ماہانہ عطیہ کم نہیں؟ جس پر ان کا کہنا تھا کہ یہ رقم قریباً ہر کوئی عطیہ کر سکتا ہے اور عطیات دینے والوں کی تعداد میں اضافہ دراصل امدادی رقم کے کم ہونے کی وجہ سے ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ اسی گروپ میں ایسے افراد بھی موجود ہیں جو سو روپے سے زیادہ ماہانہ عطیہ دیتے ہیں۔
معروف آفریدی کہتے ہیں کہ وہ طلبہ کی مالی معاونت کے ساتھ ان کے مابین مقابلوں کا بھی انعقاد کرتے ہیں جس میں طلبہ کو لیپ ٹاپ اور دیگر انعامات دیے جاتے ہیں جس سے ان میں پڑھائی کا رجحان بڑھ رہا ہے۔
دی ہنڈرڈ آرگنائزیشن کے بانی کے بقول ان کی تنظیم کا بنیادی مقصد یہ بھی ہے کہ اس علاقے سے نقل کی رجحان کو ختم کیا جائے اور طلبہ میں رٹے کے بجائے سمجھ کر پڑھنے کو فروغ دیں، اس سلسلے میں وہ سکولوں کے اساتذہ کے لیے بھی ورکشاپس کا اہتمام کرتے ہیں۔
معروف آفریدی کی کاوشوں کو مقامی افراد قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور انہیں اب دی ہنڈرڈ کے نام سے جانا جاتا ہے۔