انتہا پسندوں کے حملے چین سے دوستی ختم نہیں کر سکتے: پاکستانی صدر

صدر زرداری نے چینی صدر سے ملاقات میں کہا کہ دونوں ملکوں کی دوستی ’اتار چڑھاؤ‘ سے گزری ہے لیکن انتہا پسندوں کے حملوں سے یہ ختم نہیں ہو گی۔

چین کے صدر شی جن پنگ پانچ فروری، 2025 کو بیجنگ میں پاکستان کے صدر آصف علی زرداری سے ملاقات کر رہے ہیں (پی پی پی)

صدر آصف علی زرداری نے بدھ کو کہا کہ پاکستان کی چین کے ساتھ دوستی ’اتار چڑھاؤ‘ سے گزری ہے لیکن انتہا پسندوں کے چینی شہریوں پر حملوں سے یہ دوستی ختم نہیں ہو گی۔

امریکی خبر رساں ایجنسی اے پی کے مطابق صدر زرداری نے آج اپنے چینی ہم منصب شی جن پنگ کے ساتھ بات چیت کے آغاز پر کہا: ’پاکستان اور چین ہمیشہ دوست رہیں گے، ہم سدا بہار دوست ہیں، چاہے دنیا میں کتنی بھی دہشت گردی ہو، کتنے بھی مسائل ہوں، پاکستان کے عوام، چین کے عوام کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔‘

پاکستان میں ہزاروں چینی سڑکوں اور دیگر بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں پر کام کر رہے ہیں جو چین کی اربوں ڈالر کی بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹیو کا حصہ ہے اور جس کا مقصد تجارتی راستوں کو بہتر بنانا اور دنیا کے دیگر حصوں کے ساتھ چین کے تعلقات کو گہرا کرنا ہے۔

حالیہ برسوں میں پاکستان میں کام کرنے والے چینی باشندوں پر کئی حملے کیے گئے اور صرف گذشتہ سال دو الگ الگ حملوں میں سات چینی شہری مارے گئے۔

صدر زرداری منگل کو چار روزہ سرکاری دورے پر چین پہنچے۔ اس دوران وہ چینی قیادت سے بات چیت کے ساتھ نویں ایشین ونٹر گیمز کی افتتاحی تقریب میں بھی شرکت کریں گے۔

صدر زرداری نے کہا کہ کئی طاقتیں دونوں ممالک کے تعلقات کو خراب کرنے کے لیے ہمارے ’چینی بھائیوں‘ پر حملے کر رہی ہیں۔

صدر شی جن پنگ نے اس موقعے پر کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان پائیدار دوستی ہے اور دونوں ممالک نے چین - پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کی تعمیر اور مختلف شعبوں میں تعاون کے ذریعے تعلقات کے لیے ایک مثال قائم کی ہے۔

صدر شی نے کہا: ’چین پاکستان کے ساتھ مل کر اپنے اپنے جدت کاری کے راستوں پر آگے بڑھنے کے لیے تیار ہے۔‘

پاکستان کی سرکاری خبر رساں ایجنسی اے پی پی کے مطابق دونوں رہنماؤں نے ملاقات کے دوران تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے عوامی روابط اور ثقافتی تبادلوں کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ سی پیک سے علاقائی روابط ، مشترکہ فوائد اور خوشحالی کو فروغ حاصل ہو گا۔

ایوان صدر کے پریس ونگ سے جاری اعلامیے کے مطابق صدر زرداری کی اپنے چینی ہم منصب کے ساتھ وفود کی سطح پر ملاقات ہوئی اور دوطرفہ تعلقات کے حوالہ سے مثبت رفتار اور بین الاقوامی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اعلامیے میں بتایا گیا کہ ملاقات سے قبل صدر زرداری کے اعزاز میں استقبالیہ تقریب کا بھی انعقاد کیا گیا۔

ملاقات میں مشترکہ دلچسپی کے علاقائی اور بین الاقوامی مسائل پر بھی گفتگو کی گئی۔ دونوں صدور نے دو طرفہ شراکت داری کے دائرہ کار کو مزید وسعت دینے کے مواقع پر بھی تبادلہ خیال کیا اور بنیادی دلچسپی کے امور پر ایک دوسرے کی حمایت کا اعادہ کیا۔

صدر زرداری نے دونوں ممالک کے مابین منفرد، آزمودہ اور خصوصی تعلقات کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ چین کی مثالی ترقی اور خوشحالی چینی قیادت کے وژن اور چینی عوام کی فعالیت کا مظہر ہے۔

انہوں نے کہا کہ سی پیک کے تحت باہمی طور پر سودمند تعاون کے تصور کی روشن مثال ہے۔ ملاقات کے دوران پاک چین اقتصادی راہداری 2.0 کی اعلیٰ معیار کی ترقی پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

ملاقات کے موقعے پر ایک اعلامیہ بھی جاری کیا گیا جس کے مطابق سی پیک سے علاقائی روابط ، مشترکہ فوائد اور خوشحالی کو فروغ حاصل ہوگا۔

صدر زرداری نے صدر شی جن پنگ کو دورہ پاکستان کی دعوت دی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے عوام اور حکومت صدر شی جن پنگ کو ایک وژنری رہنما اور پاکستان کے خاص دوست کے طور پر انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔

ملاقات کے بعد مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کی تقریب بھی منعقد ہوئی۔ تقریب میں سائنس اور ٹیکنالوجی، میڈیا، توانائی اور سماجی و اقتصادی ترقی سمیت دیگر شعبوں میں تعاون بڑھانے کے لیے مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کیے گئے۔

بعد ازاں صدر شی جن پنگ نے مہمان صدر اور ان کے وفد کے اعزاز میں عشائیے کا بھی اہتمام کیا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان