2024 میں ریکارڈ تعداد میں صحافی قتل، ’اکثریت کا ذمے دار اسرائیل‘

عالمی تنظیم، کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس نے کہا ہے کہ غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے دوران مجموعی طور پر 85 صحافی جان سے گئے، اور ’یہ تمام اموات اسرائیلی فوج کے ہاتھوں ہوئیں۔‘

نو اکتوبر 2024 کو شمالی غزہ میں صحافی تباہی کے منظر کیمرے میں محفوظ کرتے ہوئے (اے ایف پی/ عمر القطا)

صحافیوں کے تحفظ کے لیے بنائی گئی عالمی تنظیم کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس (سی پی جے) کے مطابق گذشتہ سال کم از کم 124 صحافی جان سے گئے اور ان اموات کا تقریباً 70 فیصد اسرائیل کی جارحانہ کارروائیوں کا نتیجہ تھا۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق سی پی جے نے بدھ کو رپورٹ کیا کہ حالیہ تاریخ میں گذشتہ سال صحافیوں کے لیے سب سے مہلک ثابت ہوا۔

کہا گیا کہ یہ اضافہ، جو 2023 کے مقابلے میں 22 فیصد زیادہ ہے ’بین الاقوامی تنازعات، سیاسی بدامنی اور عالمی سطح پر مجرمانہ سرگرمیوں میں اضافے‘ کی عکاسی کرتا ہے۔

دوسری جانب نقابة الصحفيين الفلسطينيين (Palestinian Journalists Syndicate) کی جانب سے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق اب تک 198 صحافی اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں جان سے گئے، 378 صحافی زخمی ہوئے، 57 صحافی تادم تحریر گرفتار ہیں جب کہ 88 ادارے اس جارحیت کا شکار ہو چکے ہیں۔ عالمی ادارے اور مقامی صحافتی تنظیموں کے اعدادوشمار میں فرق صحافی کی تشریح کی وجہ سے ہے۔ مغربی تنظیمیں اس وجہ سے یہ تعداد کافی کم بتاتی ہیں۔

عالمی تنظیم سی پی جے کا کہنا تھا کہ پاکستان اور سوڈان میں بھی صحافیوں اور میڈیا کارکنوں کی اموات کے واقعات دوسرے نمبر پر سب سے زیادہ رپورٹ ہوئے، جہاں چھ، چھ صحافی مارے گئے۔

سی پی جے کے ریکارڈ رکھنے کے آغاز کے بعد سے، جو تین دہائیوں پر محیط ہے، صحافیوں اور میڈیا کارکنوں کے لیے 2024 سب سے زیادہ مہلک سال تھا، جس میں 18 مختلف ممالک میں صحافیوں کی اموات ہوئیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

فلسطین پر اسرائیلی جارحیت کے دوران مجموعی طور پر 85 صحافی جان سے گئے، اور سی پی جے نے بتایا کہ ’یہ تمام اموات اسرائیلی فوج کے ہاتھوں ہوئیں‘، ان میں 82 صحافی فلسطینی تھے۔

تنظیم کی سی ای او جوڈی گنزبرگ نے کہا: ’آج سی پی جے کی تاریخ میں صحافیوں کے لیے سب سے زیادہ خطرناک وقت ہے۔‘

ان  کے بقول: غزہ میں جاری تنازع صحافیوں پر اپنے اثرات کے لحاظ سے بے مثال ہے اور عالمی سطح پر صحافیوں کے تحفظ کے اصولوں میں نمایاں خامی کو ظاہر کرتا ہے۔‘

سی پی جے، جو 1992 سے صحافیوں کی اموات کا ریکارڈ رکھ رہا ہے، کے مطابق 2024 میں 24 صحافیوں کو خاص طور پر ان کے کام کی وجہ سے قتل کیا گیا۔

رپورٹ کے مطابق، فری لانس صحافی سب سے زیادہ خطرے میں رہے کیونکہ ان کے پاس وسائل کی کمی تھی، اور 2024 میں جان سے جانے والے 43 صحافی فری لانسر تھے۔

میکسیکو، جو صحافیوں کے لیے دنیا کے خطرناک ترین ممالک میں شمار ہوتا ہے، میں پانچ صحافی جان سے گئے، جبکہ سی پی جے نے رپورٹ کیا کہ صحافیوں کے تحفظ کے لیے میکسیکو کے طریقہ کار میں ’مسلسل خامیاں‘ پائی گئیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہیٹی میں، جہاں دو صحافیوں کی جانیں گئیں، شدید تشدد اور سیاسی عدم استحکام کے باعث صورت حال اس حد تک بگڑ چکی ہے کہ ’اب گینگ کھلے عام صحافیوں کی اموات کی ذمہ داری قبول کر رہے ہیں۔‘

دیگر اموات میانمار، موزمبیق، انڈیا اور عراق جیسے ممالک میں بھی ہوئیں۔

سی پی جے کا کہنا ہے کہ 2025 کے ابتدائی ہفتوں میں ہی چھ صحافی اپنی جانیں گنوا چکے ہیں، جس سے نئے سال کے لیے بھی کوئی امید افزا صورت حال نظر نہیں آتی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا