چیمپیئنز ٹرافی میں کوہلی اور روہت پر ’خراب فارم‘ کے سائے

دونوں کھلاڑی گذشتہ 15 سال سے انڈین ٹیم کا لازمی حصہ رہے ہیں، لیکن اب تک انہوں نے اپنے مستقبل کے بارے میں کوئی واضح اعلان نہیں کیا۔

انڈین کرکٹ ٹیم کے کپتان روہت شرما اور سٹار بلے باز ویراٹ کوہلی انگلینڈ کے خلاف نو فروری 2025 کو کھیلے گئے میچ کے دوران ایک دوسرے کے قریب سے گزر رہے ہیں (فائل فوٹو/ اے ایف پی)

انڈین کرکٹ ٹیم کے کپتان روہت شرما اور سٹار بلے باز ویراٹ کوہلی چیمپیئنز ٹرافی میں ’خراب فارم‘ اور ممکنہ ریٹائرمنٹ سے جڑی قیاس آرائیوں کے سائے میں میدان پر اتریں گے۔

37 سالہ روہت اور 36 سالہ کوہلی نے حالیہ دنوں میں کسی حد تک اپنی فارم بحال کی، جب انڈیا نے انگلینڈ کے خلاف تین میچوں پر مشتمل انڈیا میں کھیلی گئی ون ڈے سیریز میں کلین سویپ کیا۔

تاہم، ٹیسٹ کرکٹ میں ان کی کارکردگی مایوس کن رہی، اور وہ گذشتہ سال کے ورلڈ کپ کے بعد ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ سے پہلے ہی ریٹائر ہو چکے ہیں۔

دونوں کھلاڑی گذشتہ 15 سال سے انڈین ٹیم کا لازمی حصہ رہے ہیں، لیکن اب تک انہوں نے اپنے مستقبل کے بارے میں کوئی واضح اعلان نہیں کیا۔

ایک انڈین میڈیا رپورٹ کے مطابق، بورڈ کے بعض حکام نے روہت شرما سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ چیمپیئنز ٹرافی کے ختم ہونے تک اپنے مستقبل کے حوالے سے فیصلہ کریں۔

روہت کا ٹیسٹ کریئر پہلے ہی ختم ہوتا دکھائی دے رہا ہے، کیونکہ انہوں نے آسٹریلیا کے خلاف فیصلہ کن ٹیسٹ میچ میں شرکت نہیں کی تھی۔

انڈیا کے 1983 کے ورلڈ کپ فاتح کپتان کپل دیو نے کہا: ’امید ہے کہ انہیں خود اندازہ ہوگا کہ کب کھیلنا ہے اور کب نہیں۔ جب انہیں لگے گا کہ وقت آ گیا ہے، تو وہ خود کنارہ کشی اختیار کر لیں گے۔‘

آسٹریلیا کے خلاف 3-1 سے ٹیسٹ سیریز میں شکست کے بعد، انڈین کرکٹ بورڈ نے کنٹریکٹ یافتہ کھلاڑیوں کو ڈومیسٹک کرکٹ کھیلنے کی ہدایت دی، لیکن روہت اور کوہلی اس میں بھی ناکام رہے۔

روہت نے رانجی ٹرافی میں ممبئی کی جانب سے پہلی اننگز میں تین اور دوسری اننگز میں 28 رنز بنائے، جبکہ کوہلی دہلی کی طرف سے کھیلتے ہوئے 15 گیندوں پر صرف چھ رنز بنا سکے۔

اگر ان کے ڈومیسٹک کرکٹ کھیلنے کا مقصد فارم میں واپسی تھا، تو یہ حکمت عملی کامیاب ثابت نہیں ہوئی۔

ان کے مستقبل سے متعلق شدید قیاس آرائیوں کے باوجود، انڈیا کے ہیڈ کوچ گوتم گمبھیر کا کہنا ہے کہ چیمپئنز ٹرافی میں یہ دونوں تجربہ کار کھلاڑی ’اہم کردار‘ ادا کریں گے۔

چونکہ انڈیا نے میزبان پاکستان کا دورہ کرنے سے انکار کر دیا ہے، اس لیے وہ اپنے تمام میچز دبئی میں کھیلے گا، وہ ٹائٹل جیتنے کے لیے مضبوط امیدوار ہے اور اس کے پاس تیسری بار چیمپیئن بننے کا موقع ہے۔

’اعتماد نہیں‘

انگلینڈ کے خلاف ون ڈے سیریز سے قبل، روہت نے آسٹریلیا کے خلاف تین ٹیسٹ میچوں میں محض 31 رنز بنائے تھے۔

 پہلے ون ڈے میں وہ صرف دو رنز بنا سکے، لیکن دوسرے میچ میں انہوں نے 90 گیندوں پر 119 رنز کی شاندار اننگز کھیلی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سابق انڈین بلے باز سنجے منجریکر کو شک ہے روہت اس کارکردگی کو برقرار رکھ پائیں گے۔

سجے منجریکر نے کرک انفو کو بتایا: ’انہوں نے ایک بڑی اننگز کھیلنے کی کوشش کی اور کامیاب ہوئے، لیکن کیا وہ مزید ایسی اننگز کھیل سکیں گے؟ یہ دیکھنا ہوگا۔ میں ان کے بارے میں پر اعتماد نہیں ہوں۔‘

روہت فائنل میچ میں صرف ایک رن بنا کر آؤٹ ہو گئے، جبکہ اسی میچ میں کوہلی نے 52 رنز کی اننگز کھیلی، جو ان کے ون ڈے کریئر کی 73ویں نصف سنچری تھی۔

کوہلی نے احمد آباد میں محتاط انداز میں اننگز کا آغاز کیا لیکن پھر ردھم حاصل کرتے ہوئے 55 گیندوں پر سات چوکوں اور ایک چھکے کی مدد سے اپنی اننگز مکمل کی۔

چیمپیئنز ٹرافی میں کچھ بھی ہو، انڈین کرکٹ کے حلقے یہ توقع کر رہے ہیں کہ کوہلی ٹیسٹ کرکٹ جاری رکھیں گے۔

سابق انگلش بلے باز کیون پیٹرسن کا کہنا ہے کہ انڈیا کو روہت اور کوہلی کو قبل از وقت ٹیم سے باہر نہیں کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا: ’آپ ان کھلاڑیوں کو محض چند ناکامیوں پر نظرانداز نہیں کر سکتے، کیونکہ جب وہ بیٹنگ کے لیے آتے ہیں تو ان کا ایک الگ ہی رعب ہوتا ہے۔‘

پیٹرسن کے مطابق، خاص طور پر کوہلی نے اپنے کریئر میں جو کچھ حاصل کیا ہے، اس کے بعد انہیں اپنے ریٹائرمنٹ کے فیصلے کا مکمل اختیار ہونا چاہیے۔

انہوں نے مزید کہا: ’یہ سوال مجھ پر، آپ پر، سلیکٹرز، کوچز یا دیگر کھلاڑیوں پر نہیں آتا۔ صرف ویراٹ کوہلی ہی اس کا جواب دے سکتا ہے کہ وہ کب تک کھیلنا چاہتے ہیں اور اپنے معیار کو بلند رکھنے اور بہتر کارکردگی دکھانے کے لیے ان میں کتنی جدوجہد کی صلاحیت باقی ہے، جس کی سب ان سے توقع رکھتے ہیں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ