میں کمزور تھا اس لیے تحریک انصاف سے نکالا گیا: شیر افضل مروت

انڈپینڈنٹ اردو سے خصوصی گفتگو میں پارٹی سے نکلوانے والوں کے بارے میں شیر افضل مروت کا کہنا تھا کہ ’یہ خود بھی کچھ نہیں کر سکتے اور دوسروں کو بھی کرنے نہیں دے رہے۔‘

رکن قومی اسمبلی اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سابق رہنما شیر افضل مروت نے کہا ہے کہ وہ جماعت میں کمزور تھے۔ دوسروں نے طاقت دکھانے کے لیے انہیں پارٹی سے نکالا، جس میں باقیوں کے لیے بھی سبق ہے۔

انڈپینڈنٹ اردو سے خصوصی گفتگو میں پارٹی سے نکلوانے والوں کے بارے میں شیر افضل مروت کا کہنا تھا کہ ’یہ خود بھی کچھ نہیں کر سکتے اور دوسروں کو بھی کرنے نہیں دے رہے۔‘

انٹرویو کے دوران شیر افضل مروت بار بار پوچھنے کے باوجود کسی شخصیت کا نام لینے سے گریز کرتے رہے کہ ان کی بیدخلی میں کن لوگوں کا ہاتھ تھا۔

حزب اختلاف کی بڑی جماعت تحریک انصاف گذشتہ برس اسلام آباد میں ناکام احتجاج کے بعد سے بظاہر شدید اندرونی اختلافات کا شکار ہے۔ 

2017 میں تحریک انصاف میں شمولیت کے بعد یکایک اپنے مخصوص انداز اور سیاست کی وجہ سے شیر افضل مروت نے جماعت کے اندر تیزی سے جگہ بنائی لیکن بظاہر یہی بیانات ان کے انخلا کا سبب بن رہے ہیں۔

ان کا انٹرویو میں پوچھنا تھا: ’ان کو مجھ سے کیا شکایت ہے؟ کوئی وزیر ہوں میں؟ کوئی پارٹی کے فنڈز کی دیکھ بھال کرتا ہوں؟ کوئی مجھے ایک سال میں کوئی فرائض دیے گئے ہیں جن میں نے کوتاہی کی ہو؟ یہ وہی لوگ ہیں، ایک ہی گروپ ہے اور ان کا ایک ہی محرک ہے کہ پارٹی پر قبضہ کرنا ہے۔‘

 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

A post shared by Independent Urdu (@indyurdu)

شیر افضل مروت نے گذشتہ دنوں قومی اسمبلی میں بھی اپنی ہی جماعت سے کیوں نکالا کا جواب مانگا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ ’میں اسی لیے تو نعرے لگا رہا ہوں کہ مجھے کوئی وجہ تو بتا دے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’جو میں نعرے لگا رہا ہوں مجھے کیوں نکالا؟ اس کا جواب پاکستان کے ہر صحافی کے پاس ہونا چاہیے۔‘

خیبرپخونخوا کے جنوبی اضلاع سے تعلق رکھنے والے شیر افضل پیشے کے اعتبار سے ایک وکیل ہیں، جو اس وقت سپریم کورٹ آف پاکستان میں قانونی پریکٹس کر رہے ہیں۔ سپریم کورٹ سے قبل وہ پشاور ہائی کورٹ میں سول جج کے عہدے پر بھی فائز رہے تھے۔

البتہ ان کا انٹرویو میں کہنا تھا کہ ان کی اپنی قانونی پریکٹس سیاست کی وجہ سے متاثر ہوئی ہے۔

تحریک انصاف کے پلیٹ فارم سے 2024 کا عام انتخابات جیت کر رکن قومی اسمبلی بننے والے شیر افضل مروت کو پارٹی کے بانی چیئرمین عمران خان کی ہدایت پر 12 فروری 2025 کو پارٹی سے نکال دیا گیا، جس کا اعلامیہ ایڈیشنل جنرل سیکریٹری فردوس شمیم نقوی نے جاری کیا۔

گذشتہ برس مئی میں انہیں پارٹی کی کور کمیٹی اور سیاسی کمیٹیوں سے بھی نکالا گیا تھا۔

اس حوالے سے کئی بار پوچھنے پر شیر افضل مروت نے بتایا کہ ’مجھے جو سمجھ آ رہا ہے وہ یہی ہے کہ سلمان اکرم راجہ صاحب جن کی ترجمانی کر رہے ہیں، ان کو آگے لاکر انہوں نے یہ گیم کھیلی اور بغض پر مبنی باتیں خان کے کان میں ڈالی گئیں۔‘

26 نومبر کے فوری بعد وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور اور وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی سے ملاقات اور اسٹبلشمنٹ سے قربت کے تاثر کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ ’یہ الزام تراشیوں کی حد تک ہے کیوں کہ ہمارے حقدار ہیں۔

’اگر میرے دفتر میں محسن نقوی تشریف لاتے ہیں تو کیا خیال ہے کہ میں رعونت دکھاؤں گا؟‘

نواز شریف کو کس نے نکالا؟

’مجھے کیوں نکالا‘ کا معروف نعرہ سب سے پہلے مسلم لیگ ن کے سربراہ اور سابق وزیر اعظم نواز شریف نے لگایا تھا۔ اس بارے میں شیر افضل مروت کا کہنا تھا کہ ان کے خیال میں پاکستانی فوج کے سابق سربراہ جنرل ریٹائرڈ قمر جاوید باجوہ نے اس وقت کے چیف جسٹس ثاقب نثار کے ساتھ مل کر نواز شریف کو وزارت عظمیٰ سے بیدخل کیا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

شیر افضل مروت نے کہا: ’آج اگر ہم گلہ کر رہے ہیں کہ (سابق چیف جسٹس) قاضی فائز عیسیٰ نے ہمارے ساتھ اسٹیبلشمنٹ کی ایما پر زیادتی کی تو اس وقت نواز شریف کے ساتھ بھی قمر جاوید باجوہ کی ایما پر عدلیہ نے زیادتی کی تھی۔‘

مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کی بطور وزیراعظم برطرفی کے حوالے سے شیر افضل مروت نے کہا کہ دراصل ’نواز شریف کو ایون فیلڈ کے مقدمات پر نکالتے، انہیں پاناما کے کیسز پر نکالتے تو یہ جواز بنتا تھا لیکن بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر نکالنا غلط تھا۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’نواز شریف کی جماعت کے پاس اکثریت تھی، اگر وہ نشستیں نکال بھی دیں، جن پر ہم معترض تھے لیکن قمر جاوید باجوہ نواز شریف کو نکالنا چاہتے تھے تو نکال دیا۔‘

26 نومبر احتجاج

26 نومبر کے احتجاج کے خلاف حکومتی کارروائی میں محسن نقوی کے کردار پر ان کا کہنا تھا کہ ’انہوں نے وہی کرنا ہے جس کی اجازت ان کو دی جاتی ہے۔ وزیر داخلہ کے منصب پر اس لیے تو بٹھایا گیا ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعلی خیبر پختونخوا ’علی امین خان گنڈا پور کے دفتر میں محسن نقوی کا آنا اور علی آمین خان کا ان کو وصول کرنا‘ کوئی معیوب بات نہیں تھی۔

شیر افضل مروت کا کہنا تھا کہ محسن نقوی سے ملاقات کی وجہ سے علی امین کو اسٹبلشمنٹ کے قریب سمجھنا درست نہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ان کا خیال ہے کہ خان کے بعد پی ٹی آئی میں سب سے زیادہ ایف آئی آر علی امین خان کے خلاف درج ہوئی ہیں۔

’پاکستان کا ایسا کوئی صوبہ نہیں ہے جس میں یہ ان کو لے جایا نہ گیا ہو کوئی ایسا تھانہ نہیں ہے جہاں ان پر تشدد نہ ہوا ہو۔ ان کے پاؤں کے دس کے دس ناخن نکالے گئے اور بال کاٹے گئے۔‘

 انہوں بتایا کہ ’میں علی امین کا وکیل تھا اس لیے مجھے علم ہے کیا کیا تشدد نہیں ہوا ہے ان پر۔ ان کے پورے خاندان پر، آج بھی اس کی ساری زمینیں نیب کے قوانین کے تحت بند ہیں۔‘

حالیہ دنوں میں شیر افضل مروت علی امین کے کافی قریب دیکھے گئے ہیں۔ صوابی کے حالیہ جلسے میں بھی وہ وزیر اعلیٰ کے ساتھ ساتھ سٹیج پر کھڑے نظر آئے۔

جس انداز کی سیاست شیر افضل کرتے ہیں مبصرین کا ماننا ہے کہ اگر وہ پارٹی کے خلاف بولتے رہے تو اس سے ان کی جماعت کو زیادہ سیاسی نقصان ہوسکتا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست