پشاور سٹیڈیم کی عمران خان سے منسوبی، خود پی ٹی آئی اصولوں کی خلاف ورزی؟

پی ٹی آئی حکومت نے پشاور کے ارباب نیاز کرکٹ سٹیڈیم کو عمران خان کے نام سے منسوب کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ جس کی منظوری آج کابینہ دے گی۔

ارباب نیاز کرکٹ سٹیڈیم کی تعمیر پر اخراجات کا تخمینہ بڑھتا چلا جا رہا ہے (کمیونیکیشن اینڈ ورکس ڈیپارٹمنٹ، کے پی کی)

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی صوبائی حکومت نے پشاور میں واقع انٹرنیشنل معیار کے ارباب نیاز کرکٹ سٹیڈیم کو پارٹی کے بانی عمران خان کے نام سے منسوب کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کی منظوری آج کابینہ اجلاس میں دی جائے گی۔

ارباب نیاز کرکٹ سٹیڈیم ماضی میں پشاور کرکٹ کلب کہلاتا تھا اور 1938 سے خیبر پختونخوا کرکٹ ٹیم کے لیے گراؤنڈ ہوا کرتا تھا، جب کہ 1984 میں اس کی تعمیر مکمل ہوئی۔ 

محکمہ کھیل خیبر پختونخوا کے مطابق یہ سٹیڈیم پہلے میونسپل کارپوریشن پشاور نے اس وقت کے صدر جنرل ضیاء الحق کی ہدایت پر تعمیر کیا تھا، جس میں 5000 تماشائیوں کے بیٹھنے کی گنجائش تھی۔ 

اس کے بعد 1985میں سٹیڈیم کا انتظام صوبائی محکمہ سپورٹس کے حوالے کیا گیا اور 1987 میں میدان کو مزید بہتر بنایا گیا۔ 

ارباب نیاز کرکٹ سٹیڈیم میں ورلڈ کپ کے میچز پہلی مرتبہ 1996 میں کھیلے گئے تھے، جب کہ یہاں پہلا میچ پاکستان اور انڈیا کے مابین دو نومبر 1984 کو کھیلا جانا تھا لیکن اس وقت کے انڈیا کی وزیر اعظم اندرا گاندھی کے قتل کے بعد مہمان ٹیم دورہ ختم کر کے واپس چلی گئی۔  

اس کے بعد سٹیڈیم میں پہلا ایک روزہ کرکٹ میچ 12 نومبر 1984 کو پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان کھیلا گیا جو گرین شرٹس نے 46 رنز سے جیتا۔

نیاز محمد ارباب 

اب آتے ہیں کہ یہ سٹیڈیم جن کے نام سے منسوب ہے، وہ کون ہیں اور پاکستانی سیاست میں ان کا کیا کردار رہا ہے؟ 

ارباب نیاز خان(کرنل نیاز محمد ارباب) کا تعلق پشاور کے علاقے تہکال میں مقیم ارباب گھرانے سے تھا اور پاکستان فوج میں خدمات سر انجام دیتے رہے تھے۔  

نیاز محمد ارباب خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی کے سابق دور حکومت میں عمران خان کے مشیر اور 2013 سے 2014 تک خیبر پختونخوا کے چیف سیکرٹری ارباب شہزاد کے والد تھے اور ان کا نام پاکستانی سیاست میں راولپنڈی سازش کیس کے نام سے مشہور مقدمے میں سامنے آیا تھا۔ 

پاکستان کے پہلے وزیر اعظم لیاقت علی خان کو اقتدار سے بےدخل کرنے کے لیے اس وقت پشاور سے تعلق رکھنے والے پاکستان فوج کے جنرل اکبر خان نے فوج کے کچھ افسران اور اس وقت کے کچھ باثر سویلین افراد سے مل کر 1951 میں مبینہ طور پر منصوبہ بنایا تھا۔

اس منصوبے میں نیاز محمد ارباب (جو اس وقت کرنل تھے) سمیت فوج کے کچھ افسران اور معروف اردو شاعر فیض احمد فیض بھی شامل تھے، جو اس وقت روزنامہ پاکستان ٹائمز کے مدیر تھے۔ 

راولپنڈی سازش کیس پر لکھے گئے کچھ مضامین کے مطابق فیض احمد فیض سمیت بائیں بازو کی کمیونسٹ پارٹی سے تعلق رکھنے والی شخصیات نے جنرل اکبر خان کا ساتھ اس لیے دیا کیونکہ لیاقت علی خان ان کو سیاست نہیں کرنے دیتے تھے۔

نیاز محمد ارباب کو دیگر ملزمان کے ساتھ اس سازش کیس میں 1951 میں گرفتار کیا گیا اور 1953 میں عدالت نے انہیں پانچ سال قید کی سزا سنائی تھی۔ لیکن چار سال سزا کاٹنے کے بعد ان سب کو رہا کر دیا گیا تھا۔

بعد میں اس سازش میں جیل کاٹنے والے لوگوں نے مختلف انٹریوز میں بتایا کہ وہ جنرل اکبر خان کے ساتھ میٹنگ میں شامل تھے لیکن جنرل اکبر خان کے منصوبے کے ساتھ اتفاق نہیں کرتے تھے۔

نیاز محمد ارباب اس کے بعد 80 کی دہائی میں پشاور کے میئر جب کہ 1981 سے 1985 تک جنرل ضیاالحق کی کابینہ میں وفاقی وزیر کھیل و سیاحت رہے اور انہی کے دور میں یہ سٹیڈیم بنایا گیا۔ ان کی وفات کے بعد سٹیڈیم کو انہی کے نام سے منسوب کر دیا گیا تھا۔

سٹیڈیم میں تزئین آرائش 

پی ٹی آئی کی حکومت نے 2018 میں اس سٹیڈیم میں ایک ارب 37 کروڑ روپے سے زیادہ رقم کی لاگت سے تعمیراتی کام کا آغاز کیا تھا اور 2021 میں اس کا بجٹ تقریباً دو ارب روپے تک پہنچ گیا۔ 

تاہم سٹیڈیم میں تعمیراتی کام کا آٹھواں سال ہے اور اخراجات کا تخمینہ اب دو ارب 31 کروڑ سے زائد ہو گیا ہے۔

2006 میں آئی سی سی کی جانب س سٹیڈیم میں ناقص انتظامات اور بعد میں سکیورٹی حالات کی وجہ سے میچز منعقد نہیں کروائے گئے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

گذشتہ مہینے سٹیڈیم میں پشاور زلمی کے ٹرائلز کی تقریب میں صوبائی وزیر کھیل فخر جہان نے بتایا تھا کہ سٹیڈیم میں تعمیراتی کام مکمل ہونے کے قریب ہے اور جلد بین الاقوامی میچز کے لیے تیار ہو جائے گا۔

پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی ارباب شیر علی کا تعلق  پشاور کے ارباب خاندان سے ہے اور نیاز محمد ارباب کے پوتے ہیں۔ 

انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’ارباب نیاز کرکٹ سٹیڈیم کو نیاز محمد ارباب نے اپنے دور میں اپنا نام نہیں دیا بلکہ ان کی وفات کے بعد اس وقت کے ڈائریکٹر سپورٹس ارباب دوست محمد نے ایسا کیا جو میرے والد تھے۔‘

ارباب شیر علی نے بتایا، ’نیاز محمد ارباب کے بعد ارباب دوست محمد ڈائریکٹر سپورٹس تھے اور ارباب طارق پشاور میئر تھے اور انہوں نے سٹیڈیم میں مزید تزئین آرائش کی اور ان کو نیاز محمد ارباب کے وفات کے بعد ان کے نام سے منسوب کر دیا۔‘

ارباب شیر علی نے سٹیڈیم کو عمران خان کے نام سے منسوب کرنے کے حوالے سے بتایا کہ پشاور میں حیات کرکٹ سٹیڈیم پی ٹی آئی دور میں بنایا گیا ہے تو بجائے ارباب نیاز سٹیڈیم کے حیات سٹیڈیم ان کے نام سے منسوب کیا جانا چاہیے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ دوسری اہم بات کہ عمران خان کی پہلے سے پالیسی رہی ہے کہ اس طرح ناموں سے کوئی عمارت منسوب نہیں ہو گی اور اب اس کرکٹ سٹیڈیم کو عمران خان کے نام سے منسوب کرنے کی منظوری بھی عمران خان سے نہیں لی گئی ہے۔ 

پی ٹی آئی نے 2017 میں خیبر پختونخوا میں ایک پالیسی بھی بنائی تھی جس کے مطابق کوئی سرکاری عمارت یا ادارہ کسی زندہ شخصیت کے نام سے منسوب نہیں کیا جائے گا۔

تاہم وفات کے بعد کسی اہم شخصیت کے نام سے منسوب کیا جا سکتا ہے۔

اسی طرح خیبر پختونخوا لوکل کونسل قانون 1994 کے مطابق کوئی بھی عمارت تب تک کسی کے نام سے منسوب یاان کا نام تبدیل نہیں ہو گی جب تک نام کی تبدیلی کے لیے تجاویز کسی اخبار یا میڈیا میں تشہیر نہ کی جائیں۔ 

قانون کے مطابق نام کی تبدیلی کے لیے پریس میں اشتہار کے ذریعے عوام سے تجاویز لی جائیں گی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ