چاول گڑ اور تلوں سے تیار قصوری اندرسے ’سردیوں کی سوغات‘

وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اندرسوں میں خاصی جدت آئی ہے، اب چینی والے، گڑ والے اور کھوئے کے اندرسے بھی بنائے جاتے ہیں، ان خستہ اندرسوں کو عموماً لوگ چائے کے ساتھ استعمال کرتے ہیں۔

قصور میں کئی دہائیوں سے قصوری اندرسے بنانے والے استاد عاشق کا کہنا ہے کہ یوں تو سارا سال اندرسے بنتے ہیں، مگر موسم سرما میں ان کی فروخت میں کئی گنا اضافہ ہو جاتا ہے۔

اندرسوں کی تیاری میں تلوں کا خصوصی طور پر استعمال کیا جاتا ہے، جو سرد موسم میں جسم کا درجہ حرارت برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

استاد عاشق نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ یہ ایک قدیم سوغات ہے، جو ہمارے بزرگ بنایا کرتے تھے۔ اس میں چاولوں کے آٹے کو گوندھ کر دیسی گھی میں تلا جاتا ہے۔ اپنے خالص اجزا کی وجہ سے اس کا ذائقہ بہت لذیذ ہوتا ہے۔

وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس میں خاصی جدت آئی ہے۔ اب چینی والے، گڑ والے اور کھوئے کے اندرسوں کی ورائٹی بھی بنائی جاتی ہے۔ یہ خستہ ہوتا ہے، جسے عموماً لوگ چائے کے ساتھ استعمال کرتے ہیں۔

گو کہ اب تو پنجاب کے مختلف علاقوں میں اندرسے بنائے جاتے ہیں، تاہم ان کے ساتھ ’قصوری اندرسے‘ ہی کا نام جڑا ہوتا ہے، مگر قصور شہر کے اندرسے اپنے ذائقے کی وجہ سے ایک الگ مقام رکھتے ہیں۔

قصور شہر میں کام کرنے والے ایک قدیمی اور معروف تاجر، لالہ صادق گجر کے مطابق، شہر میں پچاس کے لگ بھگ دکانیں ہیں جہاں یہ سوغات تازہ تازہ فروخت ہوتی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

قیمت کے حوالے سے اس کی مختلف اقسام کے حساب سے قیمتیں طے کی جاتی ہیں—بناسپتی گھی میں بننے والے گڑ کے اندرسے 500 روپے، چینی والے 650 روپے، اور کھوئے والے 850 روپے فی کلو فروخت ہوتے ہیں۔

دیسی گھی میں تیار کیے جانے والے اندرسے تین سو روپے فی کلو اضافی قیمت پر ملتے ہیں۔ لوگ دونوں ہی پسند کرتے ہیں اور تحفے کے طور پر ملک بھر میں بھجواتے ہیں۔

لالا صادق گجر کا کہنا ہے کہ جو لوگ بابا بلھے شاہ کی نگری میں آتے ہیں، وہ اس سوغات کو بھی لے کر جاتے ہیں۔

فاروق میو نامی گاہک نے بتایا، ’ہمارے قصوری اندرسے میرے دوست اور رشتہ دار اکثر تحفتاً بھجواتے ہیں۔ یہ محبت بھری روایت ہے، خاص طور پر سردیوں میں اس کا خصوصی اہتمام کیا جاتا ہے۔‘

ایک اور گاہک عرفان چوہدری نے بتایا، ’میں اپنی بیٹی کے سسرال والوں کو لازماً یہ بھجواتا ہوں، بلکہ ہمارے ہاں تو اب یہ ایک رسم سی بن چکی ہے۔ یہ محبت بانٹنے کا ایک اہم ذریعہ ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا