ملیے 2025 کی ’سنڈریلا‘، زارا پیرزادہ سے

زارا پیرزادہ کا پہلا ڈراما یکم رمضان سے ہم ٹی وی پر ’مائی ڈئیر سنڈریلا‘ کے نام سے نشر ہوگا، جس میں وہ ٹائٹل کردار کر رہی ہیں۔

پاکستانی شوبز میں ثمینہ پیرزادہ، عثمان پیرزادہ اور سلمان پیرزادہ کا نام کون نہیں جانتا۔ اب 2025 میں سلمان پیرزادہ کی بیٹی اور عثمان و ثمینہ پیرزادہ کی بھتیجی زارا پیرزادہ نے اداکاری کی دنیا میں قدم رکھ دیا ہے، اور ان کا پہلا ڈراما یکم رمضان سے ہم ٹی وی پر ’مائی ڈئیر سنڈریلا‘ کے نام سے نشر ہوگا، جس میں وہ ٹائٹل کردار کر رہی ہیں۔

اب تک زارا نے اداکاری کے ضمن میں کوئی انٹرویو نہیں دیا تھا، سیٹ کے پانچ چکر لگانے کے بعد ہم نے انڈپینڈنٹ اردو کے قارئین کے لیے زارا پیرزادہ کا خصوصی انٹرویو کیا ہے، جو آپ کے لیے پیش خدمت ہے۔

ٹائٹل کردار سے اداکاری کا آغاز، خوشی زیادہ ہے یا نروس ہیں؟ اس سوال پر زارا نے نرم لہجے میں ٹھہر ٹھہر کر کہا کہ سچ تو یہ ہے کہ خوشی زیادہ تھی، لیکن جب تک کوئی کام کیا نہ جائے، اس کے مسائل کا ادراک نہیں ہو پاتا، اس لیے جب کام شروع کیا تو سمجھ میں آیا کہ اداکاری کتنا بڑا اور مشکل کام ہے۔ ’میں پہلے دو ہفتے میں نروس زیادہ تھی، لیکن ہدایتکار محسن طلعت اور جگن کاظم نے میری بھرپور مدد کی اور بہت طریقے سے کام آگے بڑھایا۔‘

زارا نے بتایا کہ انہیں الفاظ کا شوق ہے، لیکن اتنے بڑے پراجیکٹ میں ساتھ ساتھ سیکھنا بہت زیادہ مشکل ہو جاتا ہے، اور اس ڈرامے کا سکرپٹ بہت مزے کا ہے، تو اس کے رنگ و انداز میں ڈھلنا ضروری تھا۔

زارا نے بتایا کہ ماڈلنگ ہو یا اداکاری، سیٹ کا اپنا دباؤ ہوتا ہے اور سیٹ کی عزت کرنا ہوتی ہے، کام پھر کام ہی ہے، البتہ ڈرامے میں اوقاتِ کار کافی زیادہ ہوتے ہیں۔

اپنے کردار کے بارے میں بتاتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ثنا کا کردار سادہ نہیں ہے، اس کی جہتیں ہیں، وہ ایک دلچسپ کردار ہے، وہ روایتی بھی ہے، ماڈرن بھی ہے، خوداعتمادی بھی ہے، وہ ان سب کا مجموعہ ہے۔

’ثنا کا کردار ایسا ہے کہ وہ ہر ماحول میں کنٹرول خود لے لیتی ہے، تھوڑی لڑاکا ہے، کچھ تیز ہے، خوداعتمادی زیادہ ہی ہے، لیکن دل کی اچھی ہے، سوچ اچھی ہے، اور اپنے گھر والوں کے لیے ہر وقت تیار رہتی ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

زارا نے بتایا کہ جب انہیں یہ کردار پیش کیا گیا تھا تو انہوں نے ابتدائی طور پر تو منع ہی کر دیا تھا، کیونکہ وہ لاہور میں رہتی ہیں اور کئی ماہ کے لیے کراچی آنا مشکل تھا، لیکن پھر اچھا مشورہ ملا کہ بار بار اچھا کام نہیں ملتا، تو کر لیں، اس لیے شکر ہے کہ کر لیا۔

زارا نے بتایا کہ ثنا کے کردار میں پاکستان کے مختلف علاقوں کے رنگ ہیں، کہیں کہیں وہ پنجابی ہے، کہیں کہیں پشتون، اور اسی طرح وہ تمام کرداروں کا مجموعہ ہے۔

زارا کی تعلیم انگریزی ادب کی ہے، جس کے بعد انہوں نے ماڈلنگ شروع کر دی، اور اب اداکاری میں قدم رکھا ہے۔ اس سب کے بارے میں وہ سمجھتی ہیں کہ یہ سب ہو گیا بس، کوئی پہلے سے بڑا منصوبہ نہیں بنایا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ چونکہ میں فنکاروں کے درمیان پلی بڑھی ہوں، تو میں روز کچھ نہ کچھ سیکھتی تھی۔ مختلف میلوں اور سیٹ پر بہت کچھ دیکھا اور سیکھا، لیکن اس بارے میں کبھی باضابطہ گفتگو نہیں ہوئی تھی۔

زارا کا کہنا تھا کہ اہلیت، صلاحیت، قابلیت یا ہنر پیدائشی نہیں ہوتے۔ کاش ایسا ہوتا، لیکن ایسا نہیں ہے کہ ڈی این اے میں اداکاری مل سکے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ریڈ کارپٹ پر تو انہوں نے کئی مرتبہ میزبانی کی ہے، اور آخری مرتبہ ہم ٹی وی کی بیسویں سالگرہ کا ریڈ کارپٹ کیا تھا، جو بہت مزے کا تجربہ تھا۔

زارا پیرزادہ اپنے ڈرامے ’مائی ڈئیر سنڈریلا‘ سے بہت پُرامید ہیں اور اب وہ اس کے بعد مزید اداکاری کرنا چاہتی ہیں۔ اسی لیے وہ کہتی ہیں کہ یہ 2025 کی سنڈریلا ہے، جو بالکل مختلف ہے۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا