پنجاب: 2023 کے مقابلے 2024 میں ریپ، قتل، اغوا کے کیسز میں اضافہ

پنجاب پولیس کے اپنے اعداد و شمار کے مطابق 2023 کے مقابلے 2024 میں صوبے میں ’گینگ ریپ‘ کے دو گناہ زیادہ کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔

17  ستمبر 2020 کو لی گئی اس تصویر میں  جماعت اسلامی کے زیر اہتمام خواتین لاہور میں  موٹروے پر ہونے والے گینگ ریپ کے واقعے کے خلاف احتجاج کر رہی ہیں (تصویر: اے ایف پی)

 پاکستان کے سب سے بڑے صوبے پنجاب میں گزشتہ برس چار ہزار 257 ریپ کیسز رپورٹ ہوئے جو کہ 2023 میں رپورٹ ہونے والے ریپ کیسز سے بھی زیادہ ہیں۔

پنجاب میں ریپ کیسز میں کمی کی بجائے 2023 کے مقابلے میں 105 کیسز زیاد رپورٹ ہوئے ہیں۔

پنجاب پولیس کی ویب سائٹ پر درج اعداد شمار کے مطابق 2024 میں کل چار ہزار 257 کیسز رپورٹ ہوئے جن میں سے دو ہزار 764 کیسز میں چالان پیش کیا گیا ہے۔

ان کیسز میں سے 455 کیسز کی اب بھی تفتیش جاری ہے جبکہ ایک ہزار 27 رد اور 11 کیسز کا سراغ نہیں مل سکا۔

2023 میں ان کیسز کی تعداد چار ہزار 152 تھی جن میں سے 840 رد اور 9 کا سراغ نہیں مل سکا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اسی طرح ’گینگ ریپ‘ کیسز میں 100 فیصد سے بھی زیادہ اضافہ ہوا جو کہ انتہائی تشویش ناک ہے۔

2023 میں 488 ریپ کیسز رپورٹ ہوئے تھے مگر گزشتہ برس 2024 میں ایک ہزار سات کیسز رپورٹ ہے جو کہ 2023 کے مقابلے میں دُگنے ہیں۔

ریپ کیسز میں اضافے کے حوالے سے انڈپینڈںٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کے جنرل سیکرٹری حارث خلیق کا کہنا تھا کہ ’اس کے دو زاویے ہیں، ایک تو یہ ہے کہ واقعی کیسز میں اضافہ ہو رہا ہے دوسرا یہ کہ اب پہلے کے مقابلے رپورٹ بھی زیادہ ہو رہے ہیں کیسز۔‘

ان کی رائے تھی کہ ’کیسز کے حوالے سے رپورٹ کرنے کا جو خوف تھا اس میں کمی ہوئی ہے مگر کیسز میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔‘

ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے حارث خلیق کی تجویز تھی کہ ’ایسے خطرناک جرائم جس میں ریپ، قتل شامل ہیں، ایسے جرائم میں سرکار کو خود پارٹی بننا چاہیے اور خود ایسے مقدمات کی پیروی کرے۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ایسے معاملات میں اشرافیہ بچ نکلتی ہے اور راضی نامے ہو جاتے ہیں لہذا سرکار کو اس کی ذمہ داری لے کر خود اس کی پیروری کرنی چاہیے۔‘

صوبہ پنجاب میں کل مقدمات میں بھی اضافہ

پنجاب پولیس کی ویب سائٹ پر درج اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ پنجاب میں درج ہونے والے کل مقدمات کی تعداد میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

صوبے میں 2023 کے مقابلے میں 2024 میں تقریبا 30 ہزار زیادہ کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔

2023 میں 11 لاکھ 10 ہزار 525 کیسز رپورٹ ہوئے تھے جبکہ 2024 میں 11 لاکھ 42 ہزار 664 کرائم کیسز رپورٹ ہوئے جن میں چھ لاکھ 46 ہزار 911 کیسز میں چالان جمع کرا دیا گیا ہے۔

2024 میں پنجاب میں مختلف کیسز میں ملزمان کی بری ہونے کی شرح سزا پانے والوں سے زیادہ رہی۔

گذشتہ برس ایک لاکھ آٹھ ہزار 903 افراد کو سزا جبکہ ایک لاکھ 77 ہزار 267 افراد بری ہوئے۔

اغوا، قتل کے کیسز میں اضافہ

صوبے میں ریپ کے ساتھ ساتھ اغوا کے کیسز میں بھی اضافہ دیکھا گیا ہے۔ 2023 کے مقابلے میں 2024 میں اغوا کے تقریبا 6000 کیسز زیادہ رپورٹ ہوئے۔

2023 میں 24 ہزار 746 کیسز رپورٹ ہوئے جبکہ 2024 میں یہ کیسز بڑھ کر 30 ہزار 137 ہو گئے۔

پنجاب پولیس کی ویب سائٹ پر درج اعداد شمار کے مطابق 2024 میں پانچ ہزار 121 قتل کیسز رپورٹ ہوئے جن میں سے تین ہزار 916 کیسز میں چالان جمع کرا دیا گیا ہے جبکہ 717 کیسز ابھی بھی تفتیش جاری ہے۔

ان رپورٹ کیسز میں سے 336 کینسل اور 152 کیسز کا سراغ نہیں لگایا جا سکا۔

جبکہ 2023 میں قتل کے رپورٹ ہونے والے کیسز کی تعداد پانچ ہزار 28 تھی۔

ڈکیتی، گاڑی چوری جیسے کیسز میں کمی

2023  کے مقابلے میں 2024 میں چوری، ڈکییتی اور گاڑی چوری جیسی وارداتوں میں کمی نظر آئی۔

2023 میں ڈکیتی کی ایک ہزار 708، چوری کی ایک لاکھ ایک ہزار اور گاڑی چوری کی ایک لاکھ 16 ہزار 917 کیسز رپورٹ ہوئے۔

جبکہ 2024 میں چوری کے کیسز کم ہو کر ایک ہزار 265، چوری کے 92 ہزار جبکہ گاڑی چوری کے ایک لاکھ 853 کیسز رپورٹ ہوئے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان