سعودی عرب کے وزیرِ خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے منگل کو کہا ہے کہ ان کی مملکت فلسطینی عوام کے حقوق کی کسی بھی خلاف ورزی کو قطعی طور پر مسترد کرتی ہے۔
قاہرہ میں عرب لیگ کے ہنگامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے، جو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ سے متعلق متنازعہ منصوبے کے خلاف منعقد کیا گیا، شہزادہ فیصل بن فرحان نے اسرائیلی بستیوں کے قیام اور فلسطینی عوام کی جبری بے دخلی کی شدید مذمت کی۔
انہوں نے عرب رہنماؤں کے اجتماع سے خطاب میں کہا کہ ’ہم غزہ میں فائر بندی کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لیے بین الاقوامی ضمانتوں اور اقوامِ متحدہ کی قراردادوں پر عملدرآمد کی ضرورت پر زور دیتے ہیں۔‘
عرب نیوز کے مطابق شہزادہ فیصل بن فرحان نے مزید کہا کہ سعودی عرب دو ریاستی حل کی حمایت کرتا ہے اور فلسطینی عوام کے حقِ خودارادیت کو تسلیم کرتا ہے۔
شہزادہ فیصل بن فرحان نے اس بات پر بھی زور دیا کہ غزہ کی تعمیرِ نو اس کے مقامی باشندوں کی موجودگی میں ہونی چاہیے اور سعودی عرب، فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے سلامتی اور استحکام کو یقینی بنانے کے اقدامات کی حمایت کرتا ہے۔
وزیرِ خارجہ نے مزید کہا: ’غزہ کی پٹی میں فلسطینی عوام کو جن بے مثال مصائب کا سامنا ہے، وہ عالمی برادری سے تقاضا کرتے ہیں کہ وہ متحد ہو کر حالات کو معمول پر لانے، علاقے کی تعمیرِ نو کرنے، اور فلسطینی عوام کو ان کی اپنی سرزمین پر باعزت زندگی گزارنے کے قابل بنائے، اس کی موجودہ حیثیت کو تبدیل کیے بغیر۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’ہم امید کرتے ہیں کہ یہ سربراہی اجلاس ایسے ٹھوس نتائج حاصل کرنے میں معاون ثابت ہوگا، جو اس مسلح تنازعے کے تباہ کن اثرات کا خاتمہ کریں، فلسطین میں بے گناہ شہریوں کو تحفظ فراہم کریں، اور ایک نئی حقیقت کی راہ ہموار کریں جہاں خطہ سلامتی، استحکام اور خوشحالی سے ہمکنار ہو۔‘
سربراہی اجلاس کے حتمی بیان میں فلسطینی علاقوں میں بین الاقوامی تحفظ اور امن قائم رکھنے والی فورس کی تعیناتی کا مطالبہ کیا گیا۔
اس بیان میں اسرائیل کے حالیہ فیصلے کی مذمت کی گئی، جس کے تحت غزہ کی پٹی میں انسانی امداد کی ترسیل کو روکا گیا اور امدادی سرگرمیوں کے لیے استعمال ہونے والی گزرگاہوں کو بند کر دیا گیا۔
اجلاس میں غزہ سے متعلق مصر کے پیش کردہ منصوبے کو مکمل طور پر فلسطین اور عرب ممالک کے ساتھ ہم آہنگی میں اپنانے کا اعلان کیا گیا۔
اس کے علاوہ، بیان میں ایسے منصفانہ اور جامع امن کے قیام پر زور دیا گیا، جو فلسطینی عوام کے تمام حقوق کو یقینی بنائے۔