کرونا ایس او پیز کی خلاف ورزی پر مقدمے کا سامنا کرنے والے خیبر پختونخوا کے وزیر صحت تیمور سلیم جھگڑا سمیت دیگر دو ملزمان کو عدالت میں پیش کرنے کے لیے بدھ کو اسسٹنٹ کمشنر کی جانب سے پولیس کی نفری بھیجی گئی لیکن ملزمان کو عدالت میں پیش نہیں کیا جاسکا۔
اسسٹنٹ کمشنر پشاور احتشام الحق نے انڈپینڈنٹ اردو کو تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ’اس مقدمے کو آج اسسٹنٹ کمشنر کی عدالت میں سنا جانا تھا اور ملزمان کو عدالت میں پیش کرنے کے لیے نفری بھیجی گئی تھی لیکن وہ عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔‘
یاد رہے کہ اسسٹنٹ کمشنر کے پاس اس قسم کے مقدمات سننے کے لیے مجسٹریٹ کے اختیارات ہوتے ہیں۔
وزیر صحت تیمور سلیم جھگڑا اور پشاور کے ایک نجی ہوٹل کے مالک اور منیجر پر اسسٹنٹ کمشنر متنی کی جانب سے خیبر پختونخوا ایپیڈیمک کنٹرول ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا کیونکہ انہوں نے کرونا کے لیے اعلان کردہ ایس او پیز کی خلاف ورزی کرکے اسی ہوٹل میں افطار پارٹی کا اہتمام کیا تھا۔
تیمور سلیم جھگڑا نے اس سارے معاملے پر ٹویٹر پر جاری اپنے موقف میں لکھا تھا کہ ’مجھے ایک نجی افطار پر مدعو کیا گیا اور بتایا گیا تھا کہ میرے چند دوست موجود ہوں گے، لیکن افطار کی جگہ پر پہچنے کے بعد مجھے اندازہ ہوا کہ اتنی تعداد میں مہمان موجود ہے۔‘
انہوں نے مزید لکھا: ’میں عوام کے غم و غصے کو سمجھ سکتا ہوں اور مجھے فخر ہے کہ عمران خان کی حکومت میں ایک وزیر کو بھی قانون کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور بحثیت عمران کے سپاہی، انشا اللہ میں ذاتی طور پر ہر قسم کی قانونی چارہ جوئی کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہوں۔‘
2. مجھے فخر ہے کہ عمران خان کی حکومت میں ایک وزیر کو بھی قانون کا سامنا کرنا پڑھتا ہے اور بحثیت عمران خان کا سپاہی میں انشاءاللہ ذاتی طور پر ہر قسم کی قانونی چارہ جوئی کا سامنا کرنے کے لئے تیار ہوں
— Taimur Khan Jhagra (@Jhagra) April 27, 2021
وزیر صحت اور دیگر ملزمان پر ایپیڈیمک کنٹرول ایکٹ کی جس شق کے تحت مقدمہ درج کیا گیا، وہ وبا کے دنوں میں اجتماعات کے انعقاد سے متعلق ہے اور اس جرم کے مرتکب افراد کو دو مہینے قید یا 50 ہزار روپے جرمانہ جبکہ قید اور جرمانہ دونوں کی سزا بھی ہوسکتی ہے۔
وزیر صحت کی افطار پارٹی میں شرکت کی تصاویر سوشل میڈیا پر بھی وائرل ہیں اور صارفین کی جانب سے تنقید کی جا رہی ہے کہ صوبائی وزیر صحت خود اپنے بنائے ہوئے کرونا ایس او پیز کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔
مقدمہ درج ہونے کے بعد اب تک کیا پیش رفت ہوئی؟
وزیر صحت اور دیگر دو ملزمان پر مقدمہ درج ہوئے دو روز ہوچکے ہیں۔
منگل کو پشاور پولیس کے سربراہ احسن عباس نے مختصر پیغام میں انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ اس مقدمے میں تینوں ملزمان کا چالان کیا گیا ہے، تاہم انہوں نے مزید تفصیلات شیئر نہیں کیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
آج (بدھ کو) اس مقدمے کی سماعت اسسٹنٹ کمشنر پشاور احتشام الحق کی عدالت میں ہونے تھی، جس کے لیے متعلقہ عدالت نے پولیس کو ملزمان کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔
تاہم اسسٹنٹ کمشنر کے مطابق ملزمان آج عدالت میں پیش نہیں ہوئے اور انہیں اب کل پیش کیا جائے گا۔
جب ان سے ملزمان کی عدم پیشی کی وجہ پوچھی گئی تو اسسٹنٹ کمشنر کا کہنا تھا کہ ’پیش نہ ہونے کی وجوہات پولیس بہتر بتا سکتی ہے۔‘
ان ملزمان کے خلاف مقدمہ پشاور کے سربند تھانے میں درج کیا گیا ہے، جس کے ایس ایچ او امتیاز عالم سے رابطہ کرنے کی انڈپینڈنٹ اردو نے متعقد بار کوشش کی، تاہم انہوں نے فون نہیں اٹھایا۔
جب متعلقہ تھانے کے رابطہ نمبر پر فون کیا گیا تو وہاں پر موجود اہلکار نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ اس حوالے سے ایس ایچ او ہی بات کرسکتے ہیں، تاہم جب مذکورہ اہلکار کو بتایا گیا کہ ایس ایچ او صبح سے کال نہیں اٹھا رہے تو انہوں نے یہ کہہ کر کال بند کردی کہ ’ایس ایچ او کال نہیں اٹھا رہے تو یہ ان کا مسئلہ ہے۔ ہم اس کے ذمہ دار نہیں ہیں اور نہ ہی ہم اس پر موقف دے سکتے ہیں۔‘
دوسری جانب عدالت میں پیش نہ ہونے کی وجہ جاننے کے لیے انڈپینڈنٹ اردو نے صوبائی وزیر صحت تیمور سلیم جھگڑا کے ساتھ رابطہ کرنے کی بھی کوشش کی، لیکن انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔