پاکستان سپر لیگ کے پانچویں ایڈیشن کے مکمل طور پر ملک میں ہونے کے باوجود اب تک میدانوں میں شائقین کی وہ رونق نظر نہیں آئی جس کی توقع تھی۔
ہاں البتہ کھیلنے والوں کے درمیان گرما گرمی دیکھ کر لگتا ہے کہ فروری میں ہی مئی، جون کا مہینہ آگیا ہے۔
وہاب ریاض پر بال ٹیمپرنگ کا الزام
لیگ شروع ہونے سے پہلے بلے باز عمر اکمل کی معطلی کی گرد ابھی بیٹھی نہ تھی کہ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز اور پشاور زلمی کے درمیان ایک میچ میں بال ٹیمپرنگ کے تنازعے نے جنم لے لیا۔
کوئٹہ نے اپنی آفیشل شکایت میں پشاور کے تیز بولر وہاب ریاض پر بال ٹیمپرنگ کا الزام لگایا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
شکایت میں کہا گیا کہ میچ کے دوران وہاب نے گیند کے ساتھ مبینہ گڑبڑ کی، جس سے ان کی گیند ایک ایسی وکٹ پر ریورس ہو رہی تھی جہاں گیند کے گھومنے کا کوئی امکان نہ تھا۔
پی ایس ایل قوانین کے تحت فیلڈ ایمپائر اور ریفری جب تک رپورٹ نہ کریں ٹیکنیکل کمیٹی کوئی ایکشن نہیں لے سکتی۔
اس شکایت پر اب میچ ریفری کی رپورٹ طلب کی جائے گی اور اگر الزام درست پایا گیا تو وہاب کو سزا ہوسکتی ہے۔ تاہم اس شکایت پر کوئی ٹھوس ثبوت اب ملنا مشکل ہے۔
اس مرتبہ پی ایس ایل فائیو کی براڈ کاسٹنگ بھی اپنے پچھلے معیار سے نہ صرف کم ہے بلکہ مہنگی بھی ہے۔
الٹرا ایج سسٹم کی خرابی کا تنازع
ادھر اتوار کو کراچی کنگز اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے درمیان لیگ کے چھٹے میچ میں بابر اعظم کے ریویو پر الٹرا ایج سسٹم نہ ہونے سے ایک اور تنازع کھڑا ہوا۔
میچ کے دوران کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے ابتدائی طور پر بابر کو ناٹ آؤٹ قرار دینے سے متعلق ایمپائر کے فیصلے کے خلاف ریویو لیا تھا۔
میچ ریفری روشن ماہانامہ نے وضاحت کی ہے کہ الٹرا ایج ٹیکنالوجی کی عدم دستیابی کے باعث بابر کے خلاف لیا گیا ریویو برقرار رہا تھا۔
ماہانامہ کا کہنا ہے کہ ٹی وی ایمپائر کو آن فیلڈ امپائر کا فیصلہ بدلنے کے لیے ٹھوس شواہد کی ضرورت ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا اس موقعے پر الٹر ایج ٹیکنالوجی دستیاب نہیں تھی، لہٰذا تھرڈ امپائر نے آن فیلڈ امپائر کو تکنیکی خرابی کے بارے میں آگاہ کیا اور تمام دستیاب وسائل کے بعد ہر ممکن درست معلومات بھی فراہم کی، جس کی بنیاد پر آن فیلڈ ایمپائر نے اپنے ابتدائی فیصلے کو برقرار رکھا۔
کوئٹہ، کراچی اور لاہور کو جرمانے
اتوار کو کراچی میں کھیلے گئے میچ میں سلو اوور ریٹ کے باعث دفاعی چیمپیئن کوئٹہ گلیڈی اور کراچی پر جرمانہ عائد کردیا گیا۔
میچ کے دوران دونوں ٹیموں نے مقررہ وقت میں ایک، ایک اوور کم کیا لہٰذا دونوں ٹیموں میں شامل تمام کھلاڑیوں پر میچ فیس کا 10،10 فیصد جرمانہ عائد کیا گیا۔
قوانین کے مطابق اگر کوئٹہ اور کراچی کی ٹیمیں ٹورنامنٹ میں آئندہ سلو اوور ریٹ کی مرتکب پائی جاتی ہیں تو اس وقت ٹیم میں شامل تمام کھلاڑیوں پر میچ فیس کا 20،20 فیصد جرمانہ عائد کیا جائے گا۔
اسی طرح اتوار کو لاہور میں کھیلے گئے میچ میں سلو اوور ریٹ کے باعث لاہور قلندرز پر میچ فیس کا 10 فیصد جرمانہ عائد کیا گیا۔
میچ کے دوران قلندرز نے مقررہ وقت سے دو اوورز کم کیے لہٰذا پلیئنگ الیون میں شامل تمام کھلاڑیوں پر میچ فیس کا 10 فیصد جرمانہ عائد کیا گیا۔