ایران نے امریکہ اور اسرائیل کے لیے ایرانی فورسز کی مبینہ جاسوسی اور جنرل قاسم سلیمانی کی موجودگی کے مقام کی نشاندہی میں مدد کے جرم میں سزائے موت پانے والے سابق مترجم محمود موسوی مجد کو پیر کو پھانسی دے دی۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ایرانی عدلیہ کی ویب سائٹ میزان پر موجود ایک بیان میں بتایا گیا کہ محمود کی سزا پر پیر کی صبح عمل کیا گیا تاکہ 'ان کے ملک سے غداری کا مقدمہ ہمیشہ کے لیے بند ہو جائے۔'
عدالتی ترجمان غلام حسین اسماعیلی نے اس ماہ کے شروع میں ایک پریس کانفرنس میں بتایا تھا کہ محمود نے قومی سلامتی کے مختلف شعبوں میں جاسوسی کی جن میں مسلح افواج اور القدس فورس خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔
ترجمان کے مطابق انہوں نے پاسداران انقلاب کے سابق سربراہ جنرل قاسم سلیمانی کی موجودگی کے مقام اور ان کی نقل و حرکت کی بھی جا سوسی کی تھے۔
ترجمان نے مزید بتایا کہ محمود کو امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے اور اسرائیلی موساد سے بھاری رقوم وصول کرنے کا مرتکب بھی پایا گیا۔
جنرل قاسم سلیمانی ایرانی پاسداران انقلاب کے بیرون ملک کارروائیوں کی ذمہ دار القدس فورس کے سربراہ تھے، جو جنوری میں بغداد کے ہوائی اڈے کے قریب ایک امریکی ڈرون حملے میں ہلاک ہو گئے تھے۔
عدالتی ویب سائٹ کے مطابق محمود 1970 کی دہائی میں اپنے خاندان کے ساتھ شام سے ترک وطن کرکے ایران آئے تھے اور ایک کمپنی میں عربی انگریزی کے مترجم کا کام کرتے تھے۔ ایران عراق جنگ کے دوران وہ ایران میں مقیم رہے جب کہ ان کا خاندان ملک سے چلاگیا۔
ان کے عربی زبان کے علم اور شام کےجغرافیے سے واقفیت نے انہیں ایرانی فوجی مشیروں کے قریب کر دیا اور انہوں نے شامی شہر ادلب سے لتاکیہ تک موجود گروپوں میں ذمہ داریاں سنبھال لیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ویب سائٹ کے مطابق وہ پاسداران انقلاب کے رکن نہیں تھے لیکن انہوں نے مترجم ہونے کی آڑ میں بہت سے حساس مقامات تک رسائی حاصل کر لی تھی۔
انہیں مشیروں، فوجی سازوسامان، مواصلاتی نظام، کمانڈروں اور ان کی نقل و حرکت، اہم جغرافیائی مقامات، کوڈز اور پاس ورڈز کے بارے میں معلومات فراہم کرنے کے عوض امریکی ڈالرز لینے کا مرتکب پایا گیا۔ نظروں میں آنے کے بعد ان کی رسائی کو محدود کر دیا گیا تھا۔
ویب سائٹ کی جانب سے مزید بتایا گیا کہ انہیں 2018 میں گرفتارکیا گیا۔ ایران نے کہا کہ امریکی سی آئی اے کے لیے جاسوسی اور ایران کے میزائل پروگرام کے بارے میں معلومات فراہم کرنے کے جرم میں رضااصغری نامی شخص کی سزائے موت پر بھی گذشتہ ہفتے عمل درآمد کیا گیا ہے۔
وہ وزارت دفاع کے ایروسپیس ڈویژن میں کئی سال تک کام کرنے کے بعد چار سال قبل ریٹائر ہو گئے تھے جس کے بعد انہوں نے بھاری رقوم لے کر ایران کے میزائل پروگرام سے متعلق معلومات سی آئی اے کو فروخت کیں۔
ایران میں امریکہ کے لیے جاسوسی اور امریکہ کو ایرانی ایٹمی پروگرام سے متعلق معلومات فراہم کرنے جرم میں فروری میں عامررحیم پور کو بھی سزا موت دی گئی تھی۔ ایران نے دسمبر میں اعلان کیا تھا کہ سی آئی اے کے لیے کام کرنے اورپٹرول کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف ملک گیر احتجاج کروانے میں ملوث آٹھ افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔