چینی میڈیا ذرائع کے مطابق چین ایک ایسا نیا اور جدید جنگی بحری جہاز تیار کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے جو پانی اور خشکی دونوں جگہوں پر کار آمد ہو گا۔
اس منصوبے کا مقصد علاقے میں موجود متعدد علاقائی تنازعات کے پیش نظر چین کی بحریہ کو زمین اور سمندر میں مدد فراہم کرنا ہے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ یہ بحری جہاز ڈیزائن میں ٹائپ-075 طرز کے ہیلی کاپٹر بردار بحری جہاز جیسا ہو گا جو گذشتہ سال متعارف کروایا گیا تھا لیکن یہ ایسے برقی مقناطیسی نظام سے آراستہ ہو گا جو اس وقت صرف جدید ترین طیارہ بردار بحری جہازوں میں پایا جاتا ہے۔
ہانگ کانگ سے شائع ہونے والے اخبار ساؤتھ چائنا مارننگ پوسٹ نے پیر کو خبر دی ہے کہ چائنا شپ بلڈنگ گروپ نے بحری جہاز کی تیاری کے منصوبے کی ابھی تک منظوری نہیں دی اور اس منصوبے کو مکمل ہونے میں کم ازکم پانچ سال لگیں گے۔
گذشتہ ہفتے اخبار گلوبل ٹائمز اور کمیونسٹ پارٹی کے ترجمان نے رپورٹ شائع کی تھی، جس میں اس نے ٹائپ 075 طرز کے بحری جہاز کو 'مفروضہ' قرار دیا تھا، جس کی بنیاد چینی حکومت کے خریداری کے آن لائن پوسٹ کیے جانے والے نوٹسز پر تھی۔
اطلاعات درست ہونے کی صورت میں بحری جہاز کی تیاری جنوبی مشرقی چین کی سمندر میں بڑھی ہوئی کشیدگی کے موقعے پر ہوگی۔ چین اور تائیوان کے درمیان علاقائی تنازعات پرانے ہیں اور حالیہ برسوں میں علاقے میں امریکی موجودگی میں اضافہ ہوا ہے۔
چینی حکومت خود مختار تائیوان کو چین کا صوبہ خیال سمجھتی ہے اور چین کے صدر شی جن پنگ اس کے چین کے ساتھ اتحاد کا مطالبہ کر چکے ہیں۔ گذشتہ سال کی تقریر میں چینی صدر شی نے کہا تھا کہ چین 'طاقت کا استعمال نہ کرنے کا کوئی وعدہ نہیں کرے گا'، نیز یہ کہ تائیوان کو دوبارہ چین کا حصہ بنانے کے لیے طاقت کا استعمال ایک راستہ رہے گا۔
اخبارگلوبل ٹائمز نے تجزیہ کاروں کے حوالے سے کہا ہے کہ کوئی بھی نیا اور جدید جنگی جہاز جو پانی اور خشکی دونوں جگہ کارآمد ہو اسے تائیوان کو واپس لینے کے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
تاہم بحریہ کے ایک مبصر لی جیا نے اخبار'دی پوسٹ' کو بتایا کہ ضروری نہیں کہ جنگی بحری جہاز کو تائیوان پر ممکنہ حملے کے لیے بنایا جائے، اس کی بجائے اس کی تیاری میں توجہ کھلے سمندروں میں لڑائیوں اور علاقائی تنازعات پر مرکوز ہو گی۔
خارجہ پالیسی کے تھنک ٹینک پروجیکٹ 2049 انسٹیٹیوٹ کے سینیئر ڈائریکٹر آئن ایسٹن نے خبررساں ادارے روئٹرز کو اس ماہ کے شروع میں ایک انٹرویو میں بتایا تھا کہ اس بات کا امکان ہے کہ چین اپنی فوجی صلاحیتوں میں اضافہ کرے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ایسٹن نے کہا: 'اب سے 10 سال بعد تقریباً یقینی طور پر چین دنیا بھر کے مقامات پر اپنے بحری دستے تعینات کر دے گا۔ چینی کمیونسٹ پارٹی کے مفادات پوری دنیا میں ہیں۔ دنیا بھر میں جہاں کہیں اس کے سٹریٹیجک مفادات کے لیے ضروری ہوا، اس نے وہاں فوجی یونٹ بھیجنے کا منصوبہ بنا رکھا ہے۔'
مجوزہ بحری جہاز امریکی 'واسپ کلاس' اور 'امریکہ کلاس' کے بحری جہازوں کے بعد چین کا سب سے بڑا اور دنیا میں تیسرا سب سے بڑا جہاز ہو گا جو خشکی اور پانی دونوں جگہ کے لیے کارآمد ہو گا۔
یہ اطلاع اس وقت سامنے آئی ہے جب روسی صدر ولادیمیر پوتن نے اتوار کو کہا تھا کہ روس کی بحریہ کو آواز سے زیادہ رفتار والے ایٹمی ہتھیاروں اور زیر آب چلنے والے ڈرونز سے لیس کیا جائے گا۔ اس اقدام کا مقصد روس کی فوجی صلاحیتوں میں ممکنہ طور پر اہم اضافہ ہے۔
© The Independent