روسی حزب اختلاف کے رہنما کو زہر دینے کی تصدیق

روسی حزب اختلاف کے سرکردہ رہنما الیکسی نوالنی کا علاج کرنے والے برلن کے ہسپتال نے پیر کو روسی ڈاکٹروں کے دعوؤں کی تردید کر دی۔

الیکسی نوالنی روسی حکومت کے سخت ناقد ہیں (اے ایف پی)

روسی حزب اختلاف کے سرکردہ رہنما الیکسی نوالنی کا علاج کرنے والے برلن کے ہسپتال نے پیر کو روسی ڈاکٹروں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ٹیسٹ کے نتائج سے ظاہر ہوتا ہے کہ انہیں زہر دیا گیا۔

روسی حکومت پر تنقید کرنے اور بدعنوانی کے خلاف مہم چلانے والے اپوزیشن کے 44 سالہ رہنما ہفتے کو جرمنی کے دارالحکومت برلن لائے گئے تھے۔ اس سے پہلے وہ گذشتہ ہفتے روسی علاقے سائبیریا میں قیام کے دوران لڑکھڑا کے گر گئے تھے جس کا سبب روسی ڈاکٹروں نے ان کے جسمانی نظام میں خرابی بتایا تھا۔

برلن کے معروف خیراتی ہسپتال نے اپنی ایک ٹویٹ میں کہا: 'ٹیسٹ کے نتائج سے اشارہ ملتا ہے کہ انہیں کولینیسٹریزانہبیٹرز گروپ سے تعلق رکھنے والا زہریلا مواد دیا گیا۔' کولینیسٹریز ایک اینزائم ہے جو مرکزی اعصابی نظام کے فعال رہنے کے لیے ضروری ہوتا ہے ۔

ہسپتال نے مزید کہا کہ الیکسی نوالنی کے مرض کی واضح تشخیص نہیں ہو سکی، ممکنہ طور پر طویل عرصے تک جاری رہنے والے اثرات خاص طور پر اعصابی نظام کو متاثر کرنے والے، انہیں نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔

نوالنی کی ترجمان کیرا یارمش نے ٹوئٹر پر کہا: 'ہمارے دعوے کی تصدیق ایک آزاد لیبارٹری کے تجزیے سے ہو گئی ہے۔' اس سے پہلے جرمن چانسلر اینگلامیرکل کے ترجمان سٹیفن سیبرٹ نے رپورٹروں کو بتایا تھا کہ الیکسی کو زہر دینے کا واقعہ کوئی مفروضہ نہیں رہا بلکہ اب ایک حقیقت بن چکا ہے۔ انہیں زہر دیا گیا ہے جب کہ پہلے اس کا واضح امکان تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

روس میں اپوزیشن کے سرکردہ رہنما کو جمعرات کو سائبیریا میں انتہائی نگہداشت کے یونٹ میں منتقل کیا گیا تھا۔ اس سے پہلے ان کے طیارے نے اومسک شہر میں ہنگامی لینڈنگ کی تھی۔

ان کے حامیوں نے کہا کہ انہیں روانگی سے پہلے ہوائی اڈے پر چائے میں کوئی زہر دیا گیا۔ انہوں نے اس حوالے سے صدر ولادی میر پوتن پر انگلی اٹھائی ہے۔

اومسک کی علاقائی وزارت صحت نے کہا کہ نوالنی کے پیشاب میں کیفین اور الکوحل پائی گئی لیکن تشنج کا سبب بننے والے یا مصنوعی طور پر تیار کیے گئے کسی زہر کی نشاندہی نہیں ہوئی۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی یورپ