امریکہ میں کرونا (کورونا) وائرس سے ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد دو لاکھ سے زیادہ ہو گئی ہے جو اب تک دنیا میں سب سے زیادہ ہے۔
ملک میں صدارتی انتخاب سے چھ ہفتے پہلے ہلاکتوں کی تعداد ایک بار ناقابل تصور تھی۔ صدر ٹرمپ کی جانب سے کرونا بحران سے نمٹنے کی حکمت عملی کے پیش نظر صدارتی الیکشن یقینی طور پر ایک ریفرنڈم ہوگا۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق جانز ہوپکنز یونیورسٹی میں پبلک ہیلتھ پر تحقیق کرنے والی جینیفر نوزو نے کہا: 'اس بات کا باکل علم نہیں تھا کہ ہم اس مقام پر پہنچ جائیں گے۔'
کرونا وائرس کی وبا آٹھ ماہ پہلے دنیا کے اس امیر ترین ملک میں پھیلی تھی جہاں جدین ترین لیبارٹریاں، اعلیٰ سائنس دان اور بڑی تعداد میں ادویات موجود ہیں۔
وبا سے امریکہ میں ہونے والی ہلاکتیں روزانہ 67 دن تک نائن الیون کے جتنی ہلاکتوں کے برابر ہیں۔ یہ امریکی شہروں ہنٹس ویل یا سالٹ لیک سٹی کی آبادی کے مساوی ہے۔
اور ہلاکتوں کی تعداد اب بھی بڑھ رہی ہے۔ ہر روز اوسطاً 770 اموات ہو رہی ہیں۔
یونیورسٹی آف واشنگٹن کے ماڈل جس کا بڑے پیمانے پر حوالہ دیا جاتا ہے، نے پیش گوئی کی ہے کہ سکول اور کالج کھلنے اور سردی بڑھنے کے بعد اس سال کے آخر تک ہلاکتوں کی تعداد چار لاکھ ہو جائے گی جبکہ کرونا وائرس کی ویکسین ممکنہ طور پر 2021 میں ہی بڑے پیمانے پردستیاب ہو گی۔
متعدی امراض کے سرکاری ماہر ڈاکٹر انتھنی فاؤچی نے نشریاتی ادارے 'سی این این' سے بات چیت میں کہا: 'دو لاکھ ہلاکتیں بہت تشویشناک اور بعض اعتبار سے انتہائی حیران کن ہیں۔'
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
جانز ہوپکنز یونیورسٹی نے مہلک وائرس سے ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد کے مایوس کن سنگ میل کے بارے میں معلومات صحت کے سرکاری حکام کی طرف سے فراہم کردہ اعدادوشمار کی بنیاد پر بنائی ہیں۔
لیکن حقیقت میں اموات کی تعداد جزوری طور پر کہیں زیادہ ہے کیونکہ وبا کے آغآز میں ماس ٹیسٹنگ سے پہلے کووڈ 19 سے ہونے والی بہت سی اموات کا سبب دوسری وجوہات کو قرار دیا گیا تھا۔
صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ یہ شرم کی بات ہے کہ امریکہ میں ہلاکتوں کی تعداد اتنی زیادہ ہو گئی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ تعداد اس سے بھی زیادہ ہو سکتی تھی۔
ٹرمپ نے پٹسبرک میں انتخابی ریلی کے لیے روانہ ہونے سے پہلے رپورٹروں کو بتایا: 'اگر ہم اس سے مناسب انداز میں نہ نمٹے ہوتے اور حالات پر قابو نہ پاتے تو آپ کے پاس مرنے والوں کی تعداد 25 لاکھ ہوتی۔'
انہوں نے مزید کہا امریکہ میں 'حالات ٹھیک ہیں' اور 'سٹاک مارکیٹ اوپر جا رہی ہے۔'
ٹرمپ نے ایک بار پھر کہا ہے کہ وبائی مرض پھیلانے کی غلطی کرنے والا چین ہے۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں پہلے سے ریکارڈ شدہ تقریر میں بجی انہوں نے مطالبہ کیا کہ دنیا میں یہ طاعون پھیلنے پر چین کا محاسبہ کیا جائے۔ تاہم چین کے سفیر نے ان الزامات کو بے بنیاد قرار دے کر مسترد کردیا۔
ڈیموکریٹک صدارتی امیدوار جوبائیڈن نے ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ 'صورت اتنی خراب نہیں ہونی چاہیے تھی۔ ہلاکتوں کی تعداد پریشان کن ہے جسے قبول کرنا مشکل ہے۔ اس وبا سے انسانی جانوں کے ضیاع کی شکل میں بڑی تباہی ہوئی ہے جسے ہم بھول نہیں سکتے۔'