قاری حسن کاسی کئی سالوں سے رمضان اور دوسرے مواقعے پر اپنی خوش الحانی سے لوگوں کو متاثر کرتے آ رہے ہیں لیکن رواں سال انہوں نے یکم جنوری کو افغانستان میں ہونے والے ایک بین الاقوامی قرآت مقابلے میں پہلی پوزیشن حاصل کی۔
کرونا (کورونا) وبا کی وجہ سے یہ مقابلہ آن لائن ہوا، جس میں حسن کاسی کے مطابق قواعد وہی تھے جو حقیقی مقابلوں کے ہوا کرتے ہیں یعنیٰ ایک پینل تمام نکات جیسے کہ تجوید، صوت، نغمات، توقف و ابتدا وغیرہ کا جائزہ لے کر مارکس اور ریمارکس دینے کے بعد حتمی فیصلہ کرتا ہے۔
حسن انڈپینڈنٹ اردو اپنی خوبصورت آواز کو محنت کا نتیجہ قرار دیتے ہیں۔ تاہم وہ یہ بھی سمجھتے ہیں کہ خوش الحانی خداوند کریم کا تحفہ ہوتا ہے۔ ’قرآت کا دارومدار سننے اور مشق کرنے پر ہوتا ہے۔ جتنی زیادہ آپ تلاوتیں سنیں گے اتنا ہی آپ کے دماغ میں مختلف آوازوں کا مواد جمع ہوگا اور جتنی آپ پریکٹس کریں گے اتنا ہی اچھا رزلٹ ملے گا۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے کہا کہ قرآت کی مشق کے لیے وقت کی کوئی حد مقرر نہیں۔ ’آج کل اکثر قاری جب قرآت کرتے ہیں تو ان کی توجہ آواز پر ہوتی ہے۔ وہ آواز کو خوبصورت بنانے میں متوجہ ہوتے ہیں جب کہ میری تمام تر توجہ آیتوں کے معنیٰ پر ہوتی ہے لہٰذا جو شخص قرآن کے معنیٰ سمجھتا ہو وہ قرآت کو بھی معنیٰ کے مطابق ڈھالے گا۔‘
حسن نے بتایا کہ انہوں نے آٹھ سال کی عمر میں اپنے والد قاری عبدالباسط کاسی اور چچا قاری محمد ابراہیم کی سرپرستی میں قرآت کی مشق شروع کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ وہ پہلے بھی مختلف ملکی اور بین الاقوامی مقابلوں میں حصہ لے کر نمایاں پوزیشن حاصل کرکے پاکستان کا نام روشن کرتے رہے ہیں۔