عالمی ثالثی عدالت نے انڈپینڈنٹ ایڈجوڈیکٹر کے فیصلے کے خلاف پاکستان کرکٹ بورڈ اور عمر اکمل کی جانب سے دائر کردہ اپیلوں پر فیصلہ سنا دیا ہے جس کے مطابق عمر اکمل پر 12 ماہ کی پابندی اور ساڑھے 42 لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق 20 فروری 2020 کو معطلی کا شکار ہونے والے عمر اکمل اب ساڑھے 42 لاکھ روپے کی رقم جمع کرانے کے ساتھ ساتھ پی سی بی کے سکیورٹی اور اینٹی کرپشن ڈیپارٹمنٹ کے طے شدہ ری ہیب پروگرام پر عمل کر کے دوبارہ مسابقتی کرکٹ کھیلنے کے اہل ہوں گے۔
کورٹ آف آربیٹریشن نے عمر اکمل پر عائد 18 ماہ کی پابندی کو کم کر کے 12 ماہ کر دیا ہے۔ چونکہ عمر اکمل پر پابندی گذشتہ سال لگی تھی، اس لیے وہ اب دوبارہ کرکٹ کھیلنے کے اہل ہو سکتے ہیں کیوں کہ ان کی پابندی کے 12 ماہ مکمل ہو گئے ہیں۔
اس سے قبل 27 اپریل 2020 کو انڈپینڈنٹ ڈسپلنری پینل کے چیئرمین نے پی سی بی کے اینٹی کرپشن کوڈ کی شق 2.4.4 کی دو مختلف مواقع پر خلاف ورزی کرنے پر عمر اکمل پر تین سال کی معطلی عائد کی گئی تھی۔
عمر اکمل نے فیصلے کے خلاف اپیل کا اپنا حق استعمال کیا، جس پر29 جولائی 2020 کو انڈپینڈنٹ ایڈجوڈیکٹر نے ہمدردانہ رویہ اختیار کرتے ہوئے عمر اکمل کی نااہلی کو کم کر کے ڈیڑھ سال کر دیا تھا، جو اب مزید کم ہو کر ایک سال رہ گئی ہے۔
اس فیصلے کے خلاف پی سی بی اور عمر اکمل دونوں نے عالمی ثالثی عدالت میں اپیل دائر کی تھی، جس پر فیصلہ اب سنایا گیا ہے۔ پی سی بی نے دونوں الزامات پر سزا بڑھانے اور عمر اکمل نے ختم کروانے کی درخواست کی تھی۔
عمر اکمل پر الزام کیا تھا؟
پاکستان کرکٹ بورڈ نے پچھلے سال ہونے والی پی ایس ایل سے قبل 20 فروری 2020 کو عمر اکمل پر اینٹی کرپشن کوڈ کی خلاف ورزی کا الزام عائد کرتے ہوئے انہیں ملک میں اپنے دائرۂ کار میں آنے والی ہر قسم کی کرکٹ کھیلنے سے روک دیا تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
عمر اکمل پر الزام تھا کہ وہ دو موقعوں پر سٹے بازی کی پیشکش سے کرکٹ بورڈ کے اینٹی کرپشن یونٹ کو مطلع کرنے میں ناکام رہے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کے قواعد و ضوابط کے تحت اگر کسی بھی کھلاڑی کو کسی سٹے باز کی طرف سے کوئی پیشکش ہو تو اس پر لازم ہے کہ وہ فوری طور پر بورڈ کو اطلاع دے۔
بعد میں جب اس کیس سماعت ہوئی تو عمر اکمل نے تسلیم کیا کہ ان سے واقعی دو لوگوں نے رابطہ کیا تھا تاہم انہوں نے اسے اتنا اہم نہیں سمجھا کہ اس کی اطلاع بورڈ کو دی جاتی۔ اس کے بعد بورڈ نے ان پر تین سال کی پابندی عائد کر دی تھی۔