ایسا لگ رہا تھا کہ شاید آج پاکستان سپر لیگ کے چھٹے ایڈیشن میں تاریخ بدلنے والی ہے اور ہدف کا تعاقب کرنے والی ٹیم ہار جائے گی، لیکن ایسا بس لگ ہی رہا تھا ہوا نہیں۔
کراچی کننگز اور لاہور قلندرز کے درمیان ایک اور سنسنی خیز میچ کا اختتام لاہور قلندرز کی جیت پر ہوا۔
انیسویں اوور میں محمد عامر نے جو 20 رنز دیے اس نے میچ کا نقشہ بدل دیا اور لاہور قلندرز نے آخری اوور کی ابتدائی دو گیندوں پر ہی مطلوبہ ہدف حاصل کر لیا۔
ایک مرتبہ پھر لاہور قلندرز کے لیے بین ڈنک آخر تک کریز پر کھڑے رہے جبکہ ان کے ساتھ مل کر ٹیم کو مشکل سے نکالنے والے فخر زمان نے بھی عمدہ اننگز کھیلی۔
فخر زمان کی اننگز ایسی تھی جس کی ان سے عموماً توقع نہیں کی جاتی۔ انہوں نے 83 رنز کی اننگز کھیلی جبکہ بین ڈنک 57 رنز پر ناٹ آؤٹ رہے، مگر سارا کمال آخر میں آنے والے ڈیوڈ ویزا نے کیا جنہوں صرف نو گیندوں پر 31 رنز بنا کر میچ ہی ختم کر دیا۔’
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
یہ تو آپ سب بھی جانتے ہیں کہ لاہور قلندرز اور کراچی کننگز کا میچ جب بھی ہوتا ہے تو سٹیڈیم کے اندر اور باہر ماحول کچھ الگ ہی ہوتا ہے۔
میچ میں محمد عامر کی بولنگ پر ٹوئٹر صارف منیب راجپوت نے بھارتی سیریز کے ڈائیلاگ کے ساتھ میم پوسٹ کی جس میں لکھا تھا: ’آپ سے بیٹر امید کیے تھے ہم۔‘
لاہور قلندرز کی جیت پر نوشی ستی نامی صارف نے لکھا: ’ہاری ہوئی بازی پلٹنے والوں کو قلندرز کہتے ہیں،،،،،کراچی کو کہوں گی ’غرور کا سر نیچا۔‘
ایک اور صارف جو بظاہر لاہور قلندرز کے فینز سے خوش نہیں لگ رہی تھیں نے لکھا: ’کوئی بھی جیت جاتا لاہور نہ جیتتا۔ اب ایک ہفتہ یہ لوگ اوور ہوتے رہیں گے۔‘
عائشہ صدیقہ لکھتی ہیں: ’غلط راستہ بتانے والوں نے کراچی کو صحیح راستہ دیکھا دیا۔‘
ایک اور صارف جو محمد عامر کی خراب کارکردگی پر خوش تھے نے لکھا: ’جو مزہ عامر کو 20 لگنے کا آیا ہے وہ میچ جیتنے کا نہیں آیا۔‘